ARTICLES

حائضہ کو بلااحرام مدینہ سے مکہ جانا کیسا؟

الاستفتاء : کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ جانے کے وقت ہندہ حائضہ ہے اور وہ مکہ شریف سے روانگی تک پاک نہ ہوگی لہذا ہندہ کا ارادہ یہ ہے کہ وہ بلااحرام مکہ مکرمہ جائے تاکہ حالت حیض میں عمرہ کی ادائیگی کے لئے حرم مکہ میں داخل ہونے کا گناہ نہ ملے ؟اوریہ کام وہ اس علم کے بعد کررہی ہے کہ عمرے کا احرام باندھنے کے بعد عمرہ کرنا لازم ہوگا؟

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : ۔صورت مسؤلہ میں ہندہ بلااحرام میقات تجاوز نہیں کر سکتی کیونکہ بلااحرام میقات تجاوزکرناممنوع ہے ۔ چنانچہ حدیث شریف میں ہے : عن سعید بن جبیرٍ، ان النبی علیہ الصلوۃ و السلام صلی اللہ علیہ وسلم قال : لا یجاوز احد الوقت الا محرم۔(63) یعنی،کوئی بھی بلااحرام میقات کوتجاوز نہ کرے ۔ لہٰذا ہندہ پر لازم ہے کہ وہ مکہ مکرمہ اتے ہوئے بلااحرام میقات تجاوز نہ کرے اور اگراس نے بلااحرام میقات تجاوزکیا تواسے حج یا عمرہ کرنالازم ہوگا۔ چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی حنفی متوفی993ھ اورملاعلی بن سلطان قاری حنفی متوفی1014ھ لکھتے ہیں : (ومن دخل )ای من اھل الافاق (مکۃ)او الحرم (بغیر احرام فعلیہ احد النسکین)ای من الحج او العمرۃ۔ (64) یعنی، اگرافاقی مکہ یا حدود حرم میں بلا احرام داخل ہوا تو اس پر دومناسک یعنی حج یا عمرہ میں سے ایک لازم ہوگا۔ اورعلامہ نظام الدین حنفی متوفی1161ھ اور علماء ہند کی جماعت نے لکھاہے : ولو جاوز المیقات قاصدًا مکۃ بغیر احرامٍ مرارًا فانہ یجب علیہ لکل مرۃٍ اما حجۃ او عمرۃ۔(65) یعنی،اگر کسی نے دخول مکہ کا ارادہ کرتے ہوئے بلااحرام کئی بارمیقات تجاوز کیاتواس پر ہربارحج یاعمرہ کرنالازم ہوگا۔ اور بلکہ ہندہ پر لازم ہوگاکہ وہ میقات کی جانب لوٹ کر احرام باندھے یا دم دے ۔ چنانچہ ملا علی قاری لکھتے ہیں : وکذا علیہ دم المجاوزۃ اوالعود۔(66) یعنی،اسی طرح اس پرلازم ہوگاکہ وہ بلااحرام میقات تجاوز کرنے کادم دے یا میقات کی جانب لوٹے (اور وہاں سے احرام باندھے )۔ اوریہ بات مخفی نہیں کہ حائضہ کوطواف کرنا اورمسجد میں داخل ہونا ممنوع ہے ، لہٰذا ہندہ حالت حیض میں طواف کرسکتی ہے اور نہ ہی مسجد میں داخل ہوسکتی ہے ،لیکن اگر وہ بلااحرام حدود حرم میں داخل ہوئی اور حج یا عمرہ کئے بغیر اپنے وطن لوٹ ائی تو حج یاعمرہ کرنا اس کے ذمے باقی رہے گا کیونکہ جوانسان پر واجب ہوجائے تووہ ادائیگی کے بغیر ساقط نہیں ہوتا۔ چنانچہ امام برہان الدین ابو المعالی محمود بن صدرالشریعہ بن مازہ بخاری متوفی 616ھ لکھتے ہیں : وما وجب علی الانسان لا یسقط الا بادائہ۔(67) یعنی،اور جو انسان پر واجب ہوجائے تووہ ادائیگی کے بغیر ساقط نہیں ہوتا ۔ واﷲتعالیٰ اعلم بالصواب یوم الجمعۃ،25رمضان1440ھ۔31مئی2019م FU-89

حوالہ جات

(63) المصنف لابن ابی شیبۃ،کتاب المناسک،من قال : لا یجاوز احد الوقت الامحرم،برقم 15702، 8/702

(64) لباب المناسک وشرحہ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط،باب المواقیت،النوع الثانی : المیقات المکانی۔۔۔۔۔الخ،فصل : فی مجاوزۃ المیقات بغیر احرام،ص123

(65) الفتاوی الھندیۃ،کتاب المناسک،الباب العاشر فی مجاوزۃ المیقات بغیر احرام ،1/253

(66) لباب المناسک وشرحہ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط،باب المواقیت،النوع الثانی : المیقات المکانی۔۔۔۔۔الخ،فصل : فی مجاوزۃ المیقات بغیر احرام،ص123

(67) المحیط البرھانی،کتاب المناسک،الفصل الرابع فی بیان مواقیت الاحرام وما یلزمہ بمجاوزتھا من غیر احرام،3/413۔414

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

یہ بھی پڑھیں:
Close
Back to top button