ARTICLESشرعی سوالات

رمی میں عورتوں کا نائب بننا

استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے کہ جو اپنی عورتوں کو رمی کے لئے نہیں لے جاتی بلکہ اُن کی رمی خود کر کے آ جاتے ہیں جس طرح مرد پر خود رمی کرنا واجب ہے کیا عورتوں پر واجب نہیں ، کیا اس حکم میں عورتوں اور مردوں میں کوئی فرق ہے ؟

(السائل : ایک حاجی، مکہ مکرمہ)

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : اِس حکم میں مرد و عورت میں کوئی فرق نہیں ہے جس طرح غیر معذور مرد پر خود رمی کرنا واجب ہے اِسی طرح غیر معذور عورت پر بھی خود رمی کرنا واجب ہے ، چنانچہ علامہ رحمت اللہ بن قاضی عبداللہ سندھی حنفی متوفی 993ھ لکھتے ہیں :

و الرَّجُلُ و المرأۃُ فی الرَّمِی سوائٌ (68)

یعنی، مرد اور عورت رمی (کے حکم) میں برابر ہیں ۔ اور اِس کے تحت ملا علی قاری حنفی لکھتے ہیں کہ

و فیہ إیمائٌ إلی أنَّہ لا یجوزُ النّیابَۃُ عن المرأۃِ بغیر عُذرٍ (69)

یعنی، اور اِس میں اشارہ ہے کہ بلا عُذر عورت کی طرف سے رمی میں نیابت جائز نہیں ہے ۔ اور مخدوم محمد ہاشم بن عبد الغفور ٹھٹھوی حنفی متوفی 1174ھ لکھتے ہیں :

مرد و زن در رمی جمار برابر اند الاّ آنکہ افضل در حق زن آن است کہ رمی نماید در شب زیادۃً للسّتر و جائز نیست زنے را کہ نائب فرستد بعوض خود برائے رمی جمار مگر آنکہ عذرے داشتہ باشد کہ مانع گردد از رمی بنفس خود چنانچہ مرض و مانند آن (70)

یعنی، مرد اور عورت رمی جمار میں برابر ہیں مگر یہ کہ عورت کے حق میں پردہ کی زیادتی کے لئے افضل یہ ہے کہ وہ رات میں رمی کرے ، عورت کو جائز نہیں کہ وہ اپنی جگہ رمی کے لئے اپنے نائب کو بھیجے مگر یہ کہ عورت کو کوئی عذر ہو جو خود رمی کرنے سے مانع ہو جیسا کہ مرض وغیرہ۔ اس کے لئے علماء کرام نے لکھا ہے کہ نائب بنانے کی رُخصت اُس مریض کے لئے ہے جو سواری پر بھی نہ جا سکتا ہو فی زمانہ اُسے وہیل چیئر پر بٹھا کر بھی نہ لے جا سکتا ہو تو اس طرح کا مریض مرد ہو خواہ عورت دوسرے کو اپنا نائب بنا دے ، چنانچہ صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی 1367ھ نقل کرتے ہیں : جو شخص مریض ہو کہ جمرہ تک سواری پر بھی نہ جا سکتا ہو وہ دوسرے کو حکم کر دے کہ اُس کی طرف سے رمی کرے ۔ اس کے بعد اسی کے آگے لکھا کہ اگر مریض میں اتنی طاقت نہیں کہ رمی کرے تو بہتر یہ ہے کہ اس کا ساتھی اُس کے ہاتھ پر کنکری رکھ کر رمی کرائے ۔ یوہیں بیہوش یا مجنون یا ناسمجھ کی طرف سے اُس کے ساتھ والے رمی کر دیں اور بہتر یہ ہے کہ اُن کے ہاتھ پر کنکری رکھ کر رمی کرائیں ۔ ’’منسک‘‘ (71) لہٰذا غیر معذور عورتوں کی جانب سے جو لوگ رمی کر دیتے ہیں اس سے اُن عورتوں کے ذمے سے رمی کا وجوب ساقط نہ ہو گا۔ اور ترک رمی کی وجہ سے جزاء و گُناہ سے نہ بچ پائیں گے ۔

واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب

یوم الثلاثاء، 7 ذوالحجۃ1430ھ، 24نوفمبر 2009 م 666-F

حوالہ جات

68۔ لباب المناسک ، باب رمی الجمار و أحکامہ، فصل فی أحکام الرّمی الخ، ص166

69۔ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط، باب رمی الجمار و أحکامہ، فصل فی أحکام الرّمی إلخ، ص351

70۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب نہم دربیان طواف زیارۃ، فصل چہارم در بیان وقت رمی جمار، ص218

71۔ لباب المناسک ، باب أحکام الرمی و أحکامہ، فصل فی أحکام الرّمی و شرائطہ إلخ، ص165

بہار شریعت، حج کا بیان، منی کے اعمال اور حج کے بقیہ افعال، باقی دنوں کی رمی،1/ 1148

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button