بہار شریعت

حرم کے جانور کو ایذا دینا

حرم کے جانور کو ایذا دینا

مسئلہ ۱: حرم کے جانور کو شکار کرنا یا اسے کسی طرح ایذا دینا سب کو حرام ہے ۔ محرم اور غیر محرم دونوں اس حکم میں یکساں ہیں غیر محرم نے حرم کے جنگل کا جانور ذبح کیا تو اس کی قیمت واجب ہے اور اس قیمت کے بدلے روزہ نہیں رکھ سکتا اور محرم ہے تو روزہ بھی رکھ سکتا ہے (درمختار و ردالمحتار ص۳۰۲ج۲‘ عالمگیری ص۲۴۸ج۱‘بحر ص۳۸ج۳‘جوہرہ ص۲۲۸‘ تبیین ص۶۸ج۲‘منسک ص۲۴۹)

مسئلہ ۲: محرم نے اگر حرم کا جانور مارا تو ایک ہی کفارہ واجب ہو گا دو نہیں اور اگر وہ جانور کسی کا مملوک تھا تو مالک کو اس کی قیمت دے پھر اگر سکھا یا ہوا ہو مثلاً طوطی تو مالک کووہ قیمت دے جو سیکھے ہوئے کی ہے اور کفارہ میں بے سکھائے ہوئے کی قیمت(منسک ص۲۴۹‘عالمگیری ص۲۴۸ج۱‘بحر ص۲۷‘ تبیین ص۶۹ج۲)

مسئلہ ۳: جو حرم میں داخل ہو ااور اس کے پاس کوئی وحشی جانور ہو اگرچہ پنجرے میں تو حکم ہے کہ اسے چھوڑدے پھر اگر وہ شکاری جانور باز ‘ شکرا ‘بہری وغیرہ ہے اور اس نے اس حکم شرع کی تعمیل کے لئے اسے چھوڑا ‘اس نے شکار کیا تو اس کے ذمہ تاوان نہیں اور شکار پر چھوڑا تو تاوان ہے (درمختار و ردالمحتار ص۳۰۲ج۲‘عالمگیری ص۲۵۱ج۱‘ بحر ص۴۱ج۳‘ تبیین ص۶۹ج۲‘ منسک ص۲۵۰)

مسئلہ ۴: ایک شخص دوسرے کا وحشی جانور غصب کرکے حرم میں لا یا تو واجب ہے کہ چھوڑدے اور مالک کو قیمت دے اور نہ چھوڑا بلکہ مالک کو واپس دیا تو تاوان دے ، غصب کے بعد احرام باندھا جب بھی یہی حکم ہے (ردالمحتار ص۳۰۲ج۲‘ عالمگیری ص۲۴۹ج۱‘بحر ص۴۷ج۳‘ تبیین ص۷۲ج۲‘ منسک ص۲۴۹)

مسئلہ ۵: دو غیر محرم نے محرم کے جانور کو ایک ضرب میں مار ڈالا دونوں آدھی آدھی قیمت دیں یونہی اگر بہت سے لوگوں نے مارا تو سب پر وہ تقسیم ہو جائے گی اور ان میں اگر کوئی محرم بھی ہے تو علاوہ اس کے جو اس کے حصہ میں پڑا پوری قیمت بھی کفارہ میں دے اور ایک نے پہلے ضرب لگائی پھر دوسرے نے تو ہر ایک کی ضرب سے اس کی قیمت میں جو کمی ہوئی وہ دے پھر باقی قیمت دونوں پر تقسیم ہو جائے گی اس بقیہ کا نصف نصف دونوں دیں (عالمگیری ص۲۴۹ج۱‘ منسک ص۲۴۳‘ درمختار و ردالمحتار ص۳۰۷ج۲‘ بحر ص۴۶ج۳‘ جوہرہ ص۲۲۹‘ تبیین ص۷۱ج۲)

مسئلہ ۶: ایک نے حرم کا جانور پکڑا دوسرے نے ما رڈالا تو دونوں پوری پوری قیمت دیں اور پکڑنے والے کو اختیار ہے کہ دوسرے سے تاوان وصول کرلے (عالمگیری ص۲۵۰ج۱‘ درمختار و ردالمحتار ص۳۰۷ ج۲‘بحر ص۴۲ج۳‘ تبیین ص۷۱ج۲‘منسک۲۵۱)

مسئلہ ۷: چند شخص محرم مکہ کے کسی مکان میں ٹھہرے اس مکان میں کبوتر رہتے تھے سب نے ایک سے کہا دروازہ بند کر دے اور اس نے دروازہ بند کردیا اور سب منی کو چلے گئے ‘ واپس آئے تو کبوتر پیاس سے مرے ہوئے ملے تو سب پورا پورا کفارہ دیں (عالمگیری ص۲۵۰ج۱‘بحر ص۲۷ج۳‘منسک ص۲۵۱)

مسئلہ ۸: جانور کا کچھ حصہ حرم میں ہو اور کچھ باہر تو اگر کھڑا ہو اور اس کے سب پاؤں حرم میں ہوں یا ایک ہی پاؤں ہو تو وہ حرم کا جانور ہے اس کا مارنا حرام ہے اگر چہ سر حرم سے باہر ہے اور اگر صرف سر حرم میں ہے اور پاوں سب کے سب باہر تو قتل پر جرمانہ لازم نہیں اور اگر لیٹا سویا ہے اور کوئی حصہ حرم میں ہے تو اسے مارنا حرام(درمختار و ردالمحتار ص۲۹۸ج۲‘ عالمگیری ص۲۵۱ج۱‘بحر ص۳۹ج۳‘ منسک ص۲۵۰)

مسئلہ ۹: جانور حرم سے باہر تھا اس نے تیر چھوڑا وہ جانور بھا گا اور تیر اسے اس وقت لگا کہ حرم میں پہنچ گیا تھا تو جرمانہ لازم اور اگر تیر لگنے کے بعد بھاگ کر حرم میں گیا اور وہیں مر گیا تو نہیں ‘ مگر اس کا کھانا حلال نہیں (درمختار و ردالمحتار ص۲۹۰ج۲‘ عالمگیری ص۲۵۱ج۱‘ بحر ۳۹ج۳‘ منسک ص۲۵۱)

مسئلہ ۱۰: جانور حرم میں نہیں مگر یہ شکار کرنے والا حرم میں ہے اور حرم ہی سے تیر چھوڑا تو جرمانہ واجب (عالمگیری ص۲۵۱ج۱‘ درمختار و ردالمحتارص۲۹۸ج۲‘ بحر ص ۳۸ج۳‘ منسک ص۲۵۱)

مسئلہ ۱۱: جانور اور شکاری دونوں حرم سے باہر ہیں مگر تیر حرم سے ہوتا ہو گزرا تو اسمیں بھی بعض علمأ تاوں واجب کرتے ہیں درمختار میں یہی لکھا ہے مگر بحرالرائق و لباب میں تصریح ہے کہ اس میں تاوان نہیں اور علامہ شامی نے فرمایا کلام علمأسے یہی ثابت ۔ کتا یا باز وغیرہ چھوڑا اور حرم سے ہوتا ہو گزر ا اس کا بھی یہی حکم ہے (عالمگیری ص۲۵۱ج۱‘ درمختار و ردالمحتار ص۲۹۹ج۲‘ بحر ۳۹ج۳‘ منسک ص۲۵۱)

مسئلہ ۱۲: جانور حرم سے باہر تھا اس پر کتا چھوڑا اور کتے نے حرم میں جا کر پکڑا تو اس پر تاوان نہیں مگر شکار نہ کھایا جائے (عالمگیری ص۲۵۱ج۱‘درمختار و ردالمحتار ص۳۰۵ج۲‘بحر ص۲۸ج۳‘ منسک ص۲۵۱)

مسئلہ ۱۳: گھوڑے وغیرہ کسی جانور پر سوار جا رہا تھا یا اسے ہانکتا یا کھینچتا لئے جا رہا تھا اس کے ہاتھ پاؤں سے کوئی جانور دب کر مر گیا یا اس نے کسی جانور کو دانت سے کاٹا اور مر گیا تو تاوان دے (عالمگیری ص۲۵۲ج۱)

مسئلہ ۱۴: بھیڑئے پر کتا چھوڑا اس نے جاکر شکار پکڑا یا بھیڑیا پکڑنے کے لئے جال تانا اس میں شکار پھنس گیا تو دونوں صورتوں میں تاوان کچھ نہیں (عالمگیری ص۲۵۲ج۱‘منسک ص۲۵۱)

مسئلہ ۱۵: جانور کو بھگایا یا وہ کنویں میں گر پڑا یا پھسل کر گرا اور مر گیا یا کسی چیز کی ٹھوکر لگی وہ مر گیا تو تاوان دے ( عالمگیری ص۲۵۲ج۱‘ منسک ص۲۵۱)

مسئلہ ۱۶: حرم کا جانور پکڑ لایا اور اسے بیرون حرم چھوڑدیا اب کسی نے مار ڈالاتوپکڑنے والے پر کفارہ لازم ہے اور اگر کسی نے نہ بھی مارا تو جب تک امن کے ساتھ حرم کی زمین میں پہنچ جانا معلوم نہ ہو کفارہ سے بری نہ ہو گا (منسک ص ۲۵۱)

مسئلہ ۱۷: جانور حرم سے باہر تھا اور اس کا بہت چھوٹا بچہ حرم کے اندر غیر محرم نے اس جانور کو مار اتواس کا کفارہ نہیں مگر بچہ بھوک سے مر جائے گا تو بچہ کا کفارہ دینا ہو گا(منسک ص۲۵۱‘بحر ص۴۰ج۳)

مسئلہ ۱۸: ہرنی کو حرم سے نکالا وہ بچے جنی پھروہ مر گئی اور بچے بھی‘ تو سب کا تاوان دے اور اگر تاوان دینے کے بعد جنی تو بچوں کا تاوان لازم نہیں (درمختار و رالمحتار ص۳۰۸ج۲‘ عالمگیری ص۲۵۲ج۱‘ بحر ص۴۳ج۳‘ تبیین ص۷۲ج۲‘ منسک ص۲۵۰)

مسئلہ ۱۹: پرند درخت پر بیٹھا ہو ا ہے اور وہ درخت حرم سے باہر ہے مگر جس شاخ پر بیٹھا ہے وہ حرم میں ہے تو اسے مارنا حرام ہے (درمختار و ردالمحتار ص۲۹۸ج۲‘ عالمگیری ص۲۵۱ج۱‘ بحر ص۳۹ج۳)

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button