ARTICLES

یوم نحر میں جمرہ عقبہ کے بجائے جمرہ اولیٰ کی رمی کرنے کا حکم

استفتاء : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ جس سال ہم نے حج کیا تھا اس سال ہمیں علم نہیں تھا اس بناء پر ہم نے جمرہ اولیٰ کو جمرہ عقبہ سمجھ کر رمی کر دی اب ہم نے حج کی نشستیں سنی تو ہمیں فکر لاحق ہو گئی کہ ہم سے تو غلطی ہوئی ہے اب اس کا حل کیا ہے ؟

(السائل : عمران ادمانی،ڈیفنس کراچی)

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : دس ذوالحجۃ کو صرف جمرہ عقبہ کی رمی واجب ہے ۔چنانچہ امام ابو الفضل محمد بن احمد مروزی حنفی متوفی 334/344ھ لکھتے ہیں :

ولا یرمی یومئذٍ من الجمار غیرھا ولا یقوم عندھا (91)

(یعنی، اج یعنی دسویں کو )سوائے جمرہ عقبہ کے کسی اور کی رمی مشروع نہیں بعد رمی وہاں کھڑا نہیں ہونا چاہئے ۔ (92) اور علامہ رحمت اللہ سندھی حنفی متوفیٰ 993 ھ لکھتے ہیں :

ایام الرمی اربعۃ فالیوم الاول : نحر خاص ولا یجب فیہ الا رمی جمرۃ العقبۃ۔ (93)

یعنی : ایام رمی چار ہیں پہلا خاص یوم نحر ہے اس دن صرف جمرہ عقبہ کی رمی واجب ہے ۔ اور علامہ نظام حنفی متوفیٰ 1161ھ اور علمائے ہند کی ایک جماعت نے لکھا کہ

’’ فی الیوم الاول یرمی جمرۃ العقبۃ لا غیر‘‘ (94)

یعنی، پہلے دن جمرہ عقبہ کہ علاوہ کسی اور جمرہ کی رمی نہ کرے ۔ اس لئے دس تاریخ کو پہلے جمرے کو رمی کرنے سے یہ واجب ادا نہ ہوا اور اس روز کی رمی ترک ہو گئی کیونکہ ’’اگر جمرہ عقبہ کی رمی دسویں تاریخ کو ترک ہو گئی تو کفارے میں دم واجب ہے ۔ ‘‘(95) لہٰذا اس صورت میں دم لازم ہوا جو اب بھی دینا ہو گا وقت گزرنے سے ساقط نہ ہو گا اور توبہ بھی کرنی ہو گی کیونکہ ترک واجب گناہ ہے اور گناہ توبہ کے بغیر معاف نہیں ہوتا۔ جیسا کہ ہمارے فتاوی میں اس کی تصریح مذکور ہے ۔

واللٰہ تعالی اعلم بالصواب

یوم الخمیس، 29 شوال المکرم 1437ھـ۔ یکم سبتمبر 2016م 986-F

حوالہ جات

91۔ الکافی للحاکم مع المبسوط السرخسی،کتاب المناسک، 2/4/20

92۔ الحج، محمد سلمان اشرف،ص 158

93۔ لباب المناسک مع شرحہ للقاری ،باب رمی الجمار و احکامہ،ص 333

94۔ الفتاویٰ الھندیۃ،کتاب المناسک ، الباب الخامس فی کیفیۃ اداء الحج، الکلام فی الرمی فی مواضع، الثانی عشر، 1/334

95۔ الحج ،محمد سلمان اشرف،ص 158

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button