مضامین

کتاب اسلامی اصول تحقیق پر نقد و تبصرہ

کتاب اسلامی اصول تحقیق از پروفیسر ڈاکٹر باقر خان خاکوانی پر نقد و تبصرہ

کتاب: اسلامی اصول تحقیق  از: پروفیسر ڈاکٹر باقر خان خاکوانی

اصول تحقیق کے حوالے سے علوم اسلامیہ کا دامن بہت وسیع ہے۔ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ مسلمانوں نے  اپنے ورثے کو سنبھالنے کی غرض سے ایسے ایسے تحقیقی اصول وضع کئے کہ عقل انسانی اس سے بہتر اصول پیش کرنے سے آج تک قاصر ہے۔ امام بخاری کے حدیثی اصول تحقیق ، امام ابوحنیفہ کے اجتہادی تحقیقی اصول اور ابن اسحاق کے محققانہ سیرتی اصول آج تک اقوام عالم کے لئے چیلنج کا درجہ رکھتے ہیں۔

لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ علوم اسلامیہ کے ماہرین بھی تعلیم و تعلم کے لئے مغرب کے مرتب کردہ اصول پڑھاتے ہیں جس میں نہ تو اسلامی اصول تحقیق کا لحاظ رکھا جاتا ہے اور نہ ہی مغربی اصول تحقیق کا اسلامی اصول تحقیق      کے ساتھ موازنہ شامل ہوتا ہے۔ یوں نہ تو مغربی اصول تحقیق کی تنقیح ہوتی ہے اور نہ ہی اسلامی اصول تحقیق میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے۔ زیر بحث کتاب نے اس خلا کو پر کرنے میں خاصہ کردار ادا کیا ہے۔ مصنف نے کتاب تحریر کرنے کی وجہ بھی یہی بیان کی ہے۔ لکھتے ہیں:

کہ علوم اسلامیہ کے ماہرین بہترین اصول رکھنے کے باوجود خود بھی اور اپنے طلبہ کو بھی اس میدان میں ڈاکٹر گیان چند وغیرہ کی کتب سے ماخوذ اصول تحقیق پڑھاتے ہیں اور اپنی کتب میں اسلامی اصول تحقیق سے متعلق کوئی خاطر خواہ بحث یا طریق کار واضح نہیں کرتے ۔

کتاب کے انداز سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ علوم اسلامیہ کے محققین یعنی ماسٹر، ایم فل اور ڈاکٹریٹ کی سطح کے قارئین کے لئے لکھی گئی ہے۔ اگرچہ کتاب کے مصنف لکھتے ہیں کہ میں نے آسان پیرائے میں اس کتاب کو لکھا ہے لیکن پھر بھی  بعض مشکل الفاظ و تراکیب استعمال کی گئی ہیں۔ مصنف لکھتے ہیں:

” بھاری بھر کم ترکیبات، مشکل الفاظ ، نا مانوس استعارہ و کنایہ اور ثقیل تلمیحات سے حتی المقدور دور رہنے کی کوشش کی گئی ہے تا کہ قارئین اصول تحقیق کو ایک واقعاتی علم شمار کریں ۔“

کتاب کے مقدمے میں کچھ ابتدائی نوعیت کی نظریاتی و تاریخی بخشیں ہیں جن کا اصول تحقیق سے زیادہ تعلق نہیں ہے۔ لیکن یہ کیونکہ اس موضوع پر برصغیر میں تقریباً اولین کوششوں میں سے ہے اس لئے یہ نظریاتی اور تاریخی بحثیں ضروری بھی تھیں۔

کتاب کا پہلا باب ”اسلام میں علم و تحقیق کی حقیقت، ماخذ اور خصوصیات“ کے متعلق ہے  جو کہ کتاب کی انفرادیت اور کتاب کی جان ہے جس میں قرآن و حدیث اور دیگر شرعی ماخذات  کی روشنی میں اسلامی اصول  تحقیق کا استخراج کیا گیا ہے  ۔

اس باب  میں اولاً اسلام میں علم و تحقیق کے مقام  اور اسلامی تعلیمات میں تحقیق کی اہمیت  کو بیان کیا گیا ہے۔ اس کے بعد قرآن مجید کی روشنی میں تحقیق کے بنیادی اصول کا استخراج کیا گیا ہے اور ساتھ ہی تحقیق کے بارے میں دور حاضر کے ماہرین کی آرا کو ذکر کیا گیا ہے۔

اس کے بعد اسلامی اصول  تحقیق کا مختصر سا تعارف پیش کیا گیا ہے اور اس سوال کا جواب دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ تحقیق کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کیا تحقیق کرنا فرض ہے؟ سنت ہے؟  یا مباح؟ پھر سیرت   مبارکہ کی  روشنی میں رسول اکرم ﷺ کا تحقیقی منہج بیان کیا گیا ہے۔ اسی کے ضمن میں مغربی اصول تحقیق کا اسلامی اصول تحقیق کے ساتھ ایک جاندار اور متوازن تقابلی جائز ہ پیش کیا گیا ہے جس میں مغربی اصول تحقیق کی چند خامیوں کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے۔ بلاشبہ یہ اس کتاب کی ایک اہم اور تحقیقی فصل ہے جو کہ اس سے پہلے کی اصول تحقیق کی کتابوں میں اتنی تفصیل کے ساتھ موجود نہیں ہے۔

کتاب کا دوسرا باب ”اسلای اصول تحقیق کے آغاز و ارتقاء “ کے موضوع پر ہے۔ اس باب میں بنیادی طور پر اسلامی اصول تحقیق کے تاریخی ادوار کو بیان کیا گیا ہے  جس میں  بالترتیب قرآن مجید اور حدیث نبوی میں مذکور اصول تحقیق کی بنیادوں کو بیان کیا گیا ہے۔ اس کے بعد اس باب کی اہم اور تفصیلی بحث کا آغاز ہوتا ہے کہ محدثین نے حدیث کی داخلی اور خارجی جانچ پرکھ کے لئے کون کون سے اصول وضع کئے ؟

تیسرا باب ”اسلامی اصول تحقیق میں مصادر، مقاصد اور محقق کی خصوصیات “کے عنوان سے ہے جس میں اولاً اسلامی اصول تحقیق کے مصادر کا عمومی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ اس کے بعد تحقیقی  مقاصد کے بارے میں قرآنی ہدایات  اور با مقصد تحقیق کے لوازمات کو بیان کیا گیا ہے۔  اسی کے ضمن میں اسلامی محققین کی دس اہم خصوصیات کا بھی  ذکر کیا گیا ہے اور اسلامی ماخذ سے مختصر ان کی تشریح بھی کی گئی ہے۔

چوتھا باب ”تحقیق کی اقسام اور اصول تحقیق کی اہم کتب“ کے عنوان سے ہے، جس میں اسلامی اصول تحقیق کی مناسبت سے قرآن مجید اور  حدیث میں مستعمل تحقیق کی اقسام  کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ اسی کے ضمن میں پاکستان میں مروج تحقیق کی مختلف قسموں کو بھی زیر بحث لایا گیا ہے۔

دوسری فصل میں اصول تحقیق کی اردو عربی اور انگریزی اہم کتب کا تذکرہ کیا گیا ہے اور تقریبا 88  کتب کے اسماء ذکر کیے گئے ہیں۔

پانچواں باب اسلامی اصول تحقیق میں موضوع تحقیق یا مقالہ کے عنوان کے انتخاب کے متعلق ہے جس میں اولاً انتخاب موضوع کے سلسلے میں قرآن کی ہدایات کو بیان کیا گیا ہے ۔

چھٹا باب ”تحقیقی مقالہ کی تعریف، خصوصیات و مقاصد اور خاکہ سازی“ کے متعلق ہے جس میں تحقیقی مقالہ اور  خاکہ سازی کی خصوصیات اور مرتب کرنے کے طریقے کوکو واضح کیا گیا ہے۔

ساتواں باب ”مقالے کے لازمی عناصر“ یعنی اہم جزئیات کے متعلق ہے جس میں مقالہ لکھنے کا طریقہ تفصیل سے بیان کیا گیا ہے (عنوان، فہرست ، صفحہ نمبر ، انداز تحریر، نتائج ،خلاصہ اور سفارشات ، حوالہ جات، مصادر و مراجع)

آٹھویں باب میں مقالے میں اقتباسات، حواشی اور حوالہ نگاری کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے ۔

 

نقد و تبصرہ:          اس میں  اسلامی اصول تحقیق کے تمام اہم گوشوں اور مباحث کو بیان کرنے  کی کوشش کی ہے۔ کتاب میں زیادہ تر مواد عربی کتب سے اخذ کیا گیا ہے۔ (صحاح ستہ، کبیر، مقدمہ ابن صلاح،  شلبی: کیف تکتب بحثا)۔کتاب کا سب سے اہم کارنامہ اسلامی اصول تحقیق کا بیان اور مغربی اصول تحقیق کے ساتھ  اسلامی اصول  تحقیق کا  ایک جامع موازنہ ہے جو کہ   کتاب کی انفرادیت ہے جس میں قرآن و حدیث اور دیگر شرعی ماخذات  کی روشنی میں اسلامی اصول  تحقیق کا استخراج کیا گیا ہے اور مغربی اصول تحقیق کی خامیوں کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ البتہ  چونکہ اس موضوع پر یہ ابتدائی  کاموں میں سے ایک ہے اس لئے ابھی کئی پہلو تشنہ محسوس ہوتے ہیں خصوصاً علم حدیث کے ضمن میں جو اصول تحقیق وضع  کئے گئے ہیں ، کتاب میں ان کی مزید وضاحت اور  اطلاقی ابحاث شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح کتاب میں  مخطوطات کی ایٹنگ کے طریقہ کار کو بیان نہیں کیا گیا جو کہ علم اصول تحقیق کا ایک اہم جزو ہے۔

اس کتاب کو ابواب اور فصول میں تقسیم کیا گیا ہے  لیکن ابواب کے آخر میں خلاصہ کلام کا اہتمام نہیں ہے۔

حوالہ جات فصل کے آخر میں دئیے گئے ہیں۔ لیکن بعض مقامات پر مصنف اقتباس کے ساتھ ہی اس کا حوالہ درج کر دیتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button