ARTICLES

عورت کا بغیرعمرہ کئے مدینہ منورہ چلے جانا

الاستفتاء : کیافرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک عورت عمرہ کرنے کے لئے گئی اور اسے مکہ میں داخل ہونے کے بعد عمرہ شروع کرنے سے قبل حیض اگیا جس کی بناء پر وہ عمرہ کئے بغیر مدینہ منورہ چلی گئی کیونکہ اس کے پاس اتنا وقت نہ تھا کہ وہ پاک ہوجانے کے بعد عمرہ کرتی تو اب اس پر کیا حکم عائد ہے ؟

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : ۔صورت مسؤلہ میں مذکورہ خاتون احرام ہی میں رہے گی پھرجب وہ پاک ہوجائے تو وہاں سے مکہ مکرمہ ائے اور عمرہ کرے اوراسے چاہیے کہ وہ مکہ مکرمہ اتے ہوئے میقات سے نئے عمرے کی نیت نہ کرے کیونکہ وہ بدستور احرام ہی میں ہے ورنہ ایک عمرہ کے ہوتے ہوئے دوسرے عمرے کی نیت ہوجائے گی اور یوں دو احراموں کے مابین جمع کی وجہ سے ایک دم اور ایک احرام کو چھوڑنے کی وجہ سے ایک عمرے کی قضاء اور توبہ کرنی ہوگی کیونکہ ایسا کرنا مکروہ ہے ۔ چنانچہ علامہ شیخ زین الدین بن ابراہیم بن محمد المعروف بابن نجیم حنفی متوفی970ھ لکھتے ہیں :

لان فیالعمرۃ انما کرہ الجمع بین الاحرامین؛ لانہ یصیر جامعًا بینہما فی الفعل؛ لانہ یؤدیہما فی سنۃٍ واحدۃٍ۔(84)

یعنی،عمرہ میں دو احرام کوجمع کرنا مکروہ ہے کیونکہ وہ فعل میں ان دونوں کو جمع کرنے والا ہوجائے گااس لئے کہ وہ ان دونوں کو ایک ہی سال میں اداکرے گا۔ اور یہاں مکروہ سے مراد’’مکروہ تحریمی ‘‘ہے ۔ چنانچہ علامہ محمد بن علی بن محمد بن علی بن عبد الرحمن حصکفی حنفی متوفی1088ھ لکھتے ہیں :

ان الجمع بین احرامین لعمرتین مکروہ تحریمًا فیلزم الدم۔(85)

یعنی،بے شک دو عمروں کو دو احرام کے درمیان جمع کر نامکروہ تحریمی ہے پس(ایسا کرنے والے پر)دم لازم ہوگا۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

یوم السبت،15ربیع الاول1440ھ۔23نومبر2018م FU-62

حوالہ جات

(84)البحر الرائق شرح کنز الدقائق،کتاب الحج،باب اضافۃ الاحرام الی الاحرام،تحت قولہ : ومن احرم بحج ثم باخر۔۔۔۔۔الخ،3/91

(85)الدرالمختار،کتاب الحج،باب الجنایات،تحت قولہ : ومن اتی بعمرۃ۔۔۔۔۔ الخ،ص171

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button