ARTICLES

عمرہ میں حلق سے قبل نفلی طواف کرنا

استفتاء : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ عمرہ میں طواف اور سعی کے بعد حلق یا تقصیر سے قبل نفلی طواف کرنا کیسا ہے اور اگر کوئی کر لے تو اس پر کیا لازم ائے گا؟

(السائل : محمد اشرف، لبیک حج اینڈ عمرہ، مکہ مکرمہ)

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں ایسا کرنا نہیں چاہئے کہ خلاف سنت ہے کہ سنت کا خلاف کرنا محرومی کا سبب ہے اور اس پر کوئی کفارہ لازم نہیں ائے گا جس طرح قارن اگر طواف عمرہ اور سعی کے مابین نفلی طواف کر لے تو اس پر کوئی کفارہ لازم نہیں اتا، چنانچہ شمس الائمہ ابو بکر محمد بن احمد سرخسی حنفی متوفی 483ھ لکھتے ہیں :

و لو انہ بین طواف العمرۃ و سعیہا اشتغل بنومٍ او اکلٍ لم یلزمہ دم، فکذا اذا اشتغل بطواف التحیۃ (26)

یعنی، اگر وہ طواف عمرہ اور اس کی سعی کے مابین سونے اور کھانے میں مشغول ہوا تو اس پر کچھ کفارہ لازم نہ ہو گا، پس اسی طرح اگر وہ طواف تحیۃ میں مشغول ہوا (تو بھی کچھ لازم نہ ہو گا)۔ لہٰذا جب ایک شخص عمرہ میں طواف اور سعی کے مابین سو جاتا ہے یا کھانا کھاتا ہے یا طواف تحیۃ کرتا ہے اس پر کچھ لازم نہیں اتا تو وہ شخص جو عمرہ میں سعی کے بعد حلق یا تقصیر سے قبل نفلی طواف کر لے تو اس پر بھی کچھ لازم نہیں ائے گا۔ ایسا کر کے اس شخص نے بھی سنت کا خلاف کیا اور یہ کرے گا تو بھی سنت کا خلاف ہو گا۔

واللٰہ تعالی اعلم بالصواب

یوم الاثنین، 6 محرم الحرام 1434ھ، 22 اکتوبر 2012 م 822-F

حوالہ جات

26۔ المبسوط للسرخسی، کتاب المناسک، باب الطواف، 2/4/34

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button