بہار شریعت

ظہار کے متعلق مسائل

ظہار کے متعلق مسائل

اللہ تعالی فرماتا ہے ۔

الذین یظھرون منکم من نسآئھم ما ھن امھتھم ط ان امھتھم الا الئی ولدنھم ط وانھم لیقولون منکرً امن القول وزورًاط وان اللہ لعفو غفورٌo

متعلقہ مضامین

( جو لوگ تم میں سے اپنی عورتوں سے ظہار کرتے ہیں ( انھیں ماں کی مثل کہدیتے ) وہ ان کی مائیں نہیں انکی مائیں تو وہی ہیں جن سے پیدا ہوئے ۔اور وہ بیشک بری اور نری جھوٹی بات کہتے ہیں اور بیشک اللہ ضرور معاف کرنے والا بخشنے والا ہے )

مسائل فقہیہ

مسئلہ۱: ظہار کے یہ معنے ہیں کہ اپنی زوجہ یا اس کے کسی جزو شائع یا ایسے جز کو جو کل سے تعبیر کیا جاتا ہو ایسی عورت سے تشبیہ دینا جو اس پر ہمیشہ کیلئے حرام ہو یا اسکے کسی ایسے عضو سے تشبیہ دینا جس کی طرف دیکھنا حرام ہو مثلاً کہا تو مجھ پر میری ماں کی مثل ہے یا تیرا سر یا تیری گردن یا تیرا نصف میری ماں کی پیٹھ کی مثل ہے ۔

مسئلہ۲: ظہار کے لئے اسلام و عقل و بلوغ شرط ہے کافر نے اگر کہا تو ظہار نہ ہوا یعنی اگر کہنے کے بعد مشرف با سلام ہوا تو اس پر کفارہ لازم نہیں یوہیں نا بالغ و مجنون یا بوہرے یا مدہوش یا سر سام و برسام کے بیمار نے یا بیہوش یا سونے والے نے ظہار کیا تو ظہار نہ ہوا اور ہنسی مذاق میں یا نشہ میں یا مجبور کیا گیا اس حالت میں یا زبان سے غلطی میں تو ظہار کا لفظ نکل گیا تو ظہار ہے ۔( درمختار‘ عالمگیری)

مسئلہ۳: زوجہ کی جانب سے کوئی شرط نہیں آزاد ہو یا باندی مدبرہ یا مکاتبہ یا ام ولد‘ مدخولہ ہو یا غیر مدخولہ‘ مسلمہ ہو یا کتابیہ نا بالغہ ہو یا بالغہ بلکہ اگر عورت غیر کتا بیہ ہے اور اسکا شوہر اسلام لایا مگر ابھی عورت پر اسلام پیش نہیں کیا گیا تھا کہ شوہر نے ظہار کیا تو ظہار ہو گیا عورت مسلمان ہوئی تو شوہر پرکفارہ دینا ہو گا۔(عالمگیری ‘ ردالمحتار)

مسئلہ۴: اپنی باندی سے ظہار نہیں ہو سکتا موطؤہ ہو یا غیر موطؤہ یونہی اگر کسی عورت سے بغیر اذن لیئے نکاح کیا اور ظہار کیا پھر عورت نے نکاح کو جائز کر دیا تو ظہار نہ ہواکہ وقت ظہار وہ زوجہ نہ تھی یونہی جس عورت کو طلاق بائن دے چکا ہے یا ظہار کو کسی شرط پر معلق کیا اور وہ شرط اس وقت پائی گئی کہ عورت کو بائن طلاق دیدی تو ان صورتوں میں ظہار نہیں ۔( ردالمحتار)

مسئلہ۵: جس عورت سے تشبیہ دی اگر اس کی حرمت عارضی ہے ہمیشہ کیلئے نہیں تو ظہار نہیں مثلاً زوجہ کی بہن یا جس کو تین طلاقیں دی ہیں یا مجوسی یا بت پرست عورت کہ یہ مسلمان یا کتابیہ ہوسکتی ہیں اور انکی حرمت دائمی نہ ہو نا ظاہر ۔( درمختار)

مسئلہ۶: اجنبیہ سے کہا کہ اگر تو میری عورت ہو یا میں تجھ سے نکاح کروں تو تو ایسی ہے تو ظہار ہو جائیگا کہ ملک یا سبب ملک کی طرف اضافت ہوئی اور یہ کافی ہے ۔( درمختار )

مسئلہ۷: عورت مرد سے ظہار کے الفاظ کہے تو ظہار نہیں بلکہ لغو ہیں ۔( جوہرہ)

مسئلہ۸: عورت کے سر یا چہرہ یا گردن یا شرمگاہ کو محارم سے تشبیہ دی تو ظہار ہے اور اگر عورت کی پیٹھ یا پیٹ یا ہاتھ یا پاؤں یا ران کو تشبیہ دی تو نہیں یونہی اگر محارم کے ایسے عضو سے تشبیہ دی جسکی طرف نظر کرنا حرام نہ ہو مثلاً سر یا چہرہ یا ہاتھ یا پاؤں یا بال تو ظہار نہیں اور گھٹنے سے تشبیہ دی تو ہے ۔( جوہرہ‘ خانیہ ‘ وغیرہما)

مسئلہ۹: محارم سے مراد عام ہے نسبی ہوں یا رضاعی یا سسرالی رشتہ سے لہذا ماں بہن پھوپھی لڑکی اور رضاعی ماں اور بہن وغیرہما اور زوجہ کی ماں اور لڑکی جبکہ زوجہ مدخولہ ہواور مدخولہ نہ ہو تو اس کی لڑکی سے تشبیہ دینے میں ظہار نہیں کہ وہ محار م میں نہیں یونہی جس عورت سے اس کے باپ یا بیٹے نے معاذاللہ زنا کیا ہے اس سے تشبیہ دی یا جس عورت سے اس نے زنا کیا ہے اس کی ماں یا لڑکی سے تشبیہ دی تو ظہار ہے ۔( عالمگیری)

مسئلہ ۱۰: محارم کی پیٹھ یا پیٹ یا ران سے تشبیہ دی یا کہا میں نے تجھ سے ظہار کیا تو یہ الفاظ صریح ہیں ان میں نیت کی کچھ حاجت نہیں کچھ بھی نیت نہ ہو یا طلاق کی نیت ہو اکرام کی نیت ہو ہر حالت میں ظہار ہی ہے۔ اور اگر یہ کہتا ہے کہ مقصود جھوٹی خبر دینا تھا یا زمانۂ گزشتہ کی خبر دینا ہے تو قضأًتصدیق نہ کرینگے اور عورت بھی تصدیق نہیں کر سکتی ۔(درمختار عالمگیری)

مسئلہ۱۱: عورت کو ماں یا بیٹی یا بہن کہا تو ظہار نہیں مگر ایسا کہنا مکروہ ہے ۔( عالمگیری)

مسئلہ۱۲: عورت سے کہا تو مجھ پر میری مان کی مثل ہے تو نیت دریافت کی جائے اگر اس کے اعزاز کے لیئے کہا تو کچھ نہیں اور طلاق کی نیت ہے تو بائن طلاق واقع ہو گی اور ظہار کی نیت ہے تو ظہار ہے اور تحریم کی نیت ہے تو ایلا ہے اور کچھ نیت نہو تو کچھ نہیں ۔(جوہرہ ‘ نیرہ)

مسئلہ۱۳: اپنی چند عورتوں کو ایک مجلس یا متعدد مجالس میں محارم کے ساتھ تشبیہ دی تو سب سے ظہار ہو گیا ہر ایک کیلئے الگ الگ کفارہ دینا ہوگا ۔( جوہرہ)

مسئلہ۱۴: کسی نے اپنی عورت سے ظہار کیا تھا دوسرے نے اپنی عورت سے کہا تو مجھ پر ویسی ہے جیسی فلاں کی عورت تو یہ بھی ظہار ہو گیا یا ایک عورت سے ظہار کیا تھا دوسری سے کہا تو مجھ پر اس کی مثل ہے یا کہا میں نے تجھے اسکے ساتھ شریک کر دیا تو دوسری سے بھی ظہار ہو گیا۔( عالمگیری)

مسئلہ۱۵: ظہار کی تعلیق بھی ہو سکتی ہے مثلاً اگر فلاں کے گھر گئی تو ایسی ہے تو ظہار ہو جائیگا ۔( عالمگیری)

مسئلہ۱۶: ظہار کا حکم یہ ہے کہ جب تک کفارہ نہ دیدے اس وقت تک اس عورت سے جماع کرنا یا شہوت کے ساتھ اس کا بوسہ لینا یا اس کو چھونا یا اس کی شرمگاہ کی طرف نظر کرنا حرام ہے اور بغیر شہوت چھونے یا بوسہ لینے میں حرج نہیں مگر لب کا بوسہ بغیر شہوت بھی جائز نہیں کفارہ سے پہلے جماع کرلیا تو توبہ کرے اور اس کے لیئے کو ئی دوسرا کفارہ واجب نہ ہوا مگر خبر دار پھر ایسا نہ کرے اور عورت کو بھی یہ جائز نہیں کہ شوہر کو قربت کرنے دے ۔( جوہرہ ‘درمختار)

مسئلہ۱۷: ظہار کے بعد عورت کو طلاق دی پھر اس سے نکاح کیا تو اب بھی وہ چیزیں حرام ہیں اگر چہ دوسرے شوہر کے بعد اسکے نکاح میں آئی بلکہ اگر چہ اسے تین طلاقیں دی ہوں یونہی اگر زوجہ کسی کی کنیز تھی ظہار کے بعد خرید لی اور اب نکاح باطل ہو گیا مگر بغیر کفارہ وطی وغیرہ نہیں کر سکتا ہو نہی اگر عورت مرتدہ ہوگئی اور دارالحرب کو چلی گئی پھر قید کر کے لائی گئی اور شوہر نے خریدی یا شوہر مرتد ہو گیا غرض کسی طرح کفارہ سے بچاؤ نہیں ۔ (عالمگیری‘ وغیرہ)

مسئلہ۱۸: اگر ظہار کسی خاص وقت تک کے لئے ہے مثلاً ایک ماہ یا ایک سال اور اس مدت کے اندر جماع کرنا چاہے تو کفارہ دے اور اگر مدت گزر گئی اور قربت نہ کی تو کفارہ ساقط اور ظہار باطل ۔( جوہرہ)

مسئلہ۱۹: شوہر کفارہ نہیں دیتا تو عورت کو یہ حق ہے کہ قاضی کے پاس دعوی کرے قاضی مجبور کرے گا کہ یا کفارہ دیکر قربت کرے یا عورت کو طلاق دے اور اگر کہتا ہے کہ میں نے کفارہ دے دیا ہے تو اس کا کہنا مان لیں جبکہ اس کا جھوٹا ہونا معروف نہ ہو ۔( عالمگیری)

مسئلہ۱۹: ایک عورت سے چند بار ظہار کیا تو اتنے ہی کفارے دے اگر چہ ایک ہی مجلس میں متعدد بار الفاظ ظہار کہے اور اگر یہ کہتا ہے کہ بار بار لفظ بولنے سے متعدد ظہار مقصود نہ تھے بلکہ تا کید مقصود تھی تو اگر ایک ہی مجلس میں ایسا ہوا مان لیں گے ورنہ نہیں ۔ ( درمختار)

مسئلہ۲۰: پورے رجب اور پورے رمضان کے لیئے ظہار کیا تو ایک ہی کفارہ واجب ہو گا خواہ رجب میں کفارہ دے یا رمضان میں شعبان میں نہیں دے سکتا کہ شعبان میں ظہار ہی نہیں یونہی اگر ظہار کیا اور کسی دن کا استثنا کیا تو اس دن کفارہ نہیں دے سکتا اس کے علاوہ جس دن چاہے دے سکتا ہے ۔(درمختار)

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button