ARTICLES

محرم نے ایسے محرم کا سر مونڈھا جس کے احرام کھلنے کا وقت تھا

استفتاء : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص کے احرام کھولنے کا وقت تھا کہ اس کی قربانی ہو چکی تھی اور دوسرے کی ابھی قربانی نہ ہوئی تھی تو جس کی قربانی نہیں ہوئی تھی اس نے اس کا سر مونڈھ دیا کہ جس کی قربانی ہو چکی، اس صورت میں دونوں پر کیا لازم ائے گا؟

(السائل : ذوالفقار، مدینہ منورہ)

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : صورت مسؤلہ میں محرم پر صدقہ لازم ائے گا اور اس پر کچھ نہیں کہ جس کی قربانی ہو چکی تھی اور اس نے ایک محرم سے اپنا سر منڈوایا، چنانچہ علامہ ابو منصور محمد بن مکرم حنفی متوفی 597ھ لکھتے ہیں :

المحرم اذا حلق راس غیرہ حلالا کان او محرما، قاصدا کان او ناسیا او قلم اظافیر، فعلی المحرم الحالق الصدقہ الخ (231)

یعنی، محرم نے جب اپنے غیر کا سر مونڈا وہ احرام کھول چکا ہو ہو یا محرم، قاصد(یعنی قصد کرے گا) ہو یا بھولنے والا یا اس کے ناخن تراشے تو محرم حلق کرنے والے پر صدقہ ہے ۔ اور علامہ احمد بن محمد بن اقبال حنفی لکھتے ہیں :

محرم حلق راس محرم علی المخلوق دم، و علی الحالق صدقۃ (232)

یعنی، محرم نے دوسرے محرم کا سر مونڈا تو جس کا سر مونڈا گیا اس پر دم ہے اور جس نے مونڈا اس پر صدقہ لازم ہے ۔ اور جس کاسر مونڈا گیا اس پر کچھ بھی لازم نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس کے احرام کھولنے کا وقت ا گیا تھا اور جس نے مونڈا اس پر صدقہ لازم ائے گا۔

واللٰہ تعالی اعلم بالصواب

یوم الخمیس، 19 ذو الحجۃ 1434ھـ، 24 اکتوبر 2013 م 889-F

حوالہ جات

231۔ المسالک فی المناسک، کتاب الجنایات، فصل : المحرم اذا حلق، 2/756

232۔ البحر الزاخر فی تجرید السراج الوہاج، کتا ب الحج، باب الجنایات، ق 37/ا

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

یہ بھی پڑھیں:
Close
Back to top button