ARTICLESشرعی سوالات

قضا نمازوں کی ادائیگی میں ترتیب کا حکم

استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ جس پر مہینوں یا سالوں کی نمازیں باقی ہوں اور وہ ان کی قضا کرے تو قضامیں نمازوں کو ترتیب وار پڑھنا ضروری ہے یا بلا ترتیب بھی پڑھ سکتا ہے کہ پہلے ساری فجر کی نمازیں پڑھے پھر ظہر کی ایک ساتھ پڑھے ؟

(السائل : سید اللہ رکھا، مکہ مکرمہ )

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : فقہا کرام نے فرمایا کہ قضا نمازوں کی ترتیب اسی طرح واجب ہے جس طرح وقتی اور قضا میں ترتیب واجب ہے ،چنانچہ امام مظفر الدین احمد بن علی بن ثعلب ابن الساعاتی متوفی 694ھ لکھتے ہیں :

و نرتّب الفوائت (مجمع البحرین)

یعنی، فوت شدہ نمازوں کو ہم ترتیب وار کرتے ہیں ۔ اور اس کے تحت ابن ملک لکھتے ہیں :

یعنی نوجب الترتیب بین الفوائت و بینہا و بین الوقتیۃ (172)

یعنی ، ہم فوت شدہ نمازوں میں ترتیب کو واجب قرار دیتے ہیں اور فوت شدہ اور وقتی نمازوں میں (بھی ترتیب واجب قرار دیتے ہیں ) اور علامہ ابو البرکات عبداللہ بن احمد بن محمود نسفی متوفی 710ھ لکھتے ہیں :

و الترتیب بین الفائتۃ، و الوقتیۃ و بین الفوائت مستحق (173)

یعنی، فوت شدہ نمازوں اور وقتی نمازوں میں ترتیب واجب ہے ۔ اس کی دلیل میں فقہاء کرام غزوۂ خندق میں نبی ا کا فعل بیان کرتے ہیں ، چنانچہ علامہ حسن بن عمار شرنبلالی حنفی متوفی 1069ھ لکھتے ہیں :

و رتّب النبی ﷺ قضاء الفوائت یوم الخندق (174)

یعنی، نبی ا نے یوم خندق فوت شدہ نمازوں کو ترتیب وار قضا فرمایا۔ ا س کے تحت علامہ سید احمد بن محمد طحطاوی متوفی 1231ھ لکھتے ہیں :

ہذا دلیل علی الترتیب بین الفوائت

یعنی، یہ فوت شدہ نمازوں میں ترتیب کی دلیل ہے ۔ او رلکھتے ہیں :

و الحاصل أنہ لم یثبت عنہ ﷺ تقدیم صلاۃ علی ما قبلہا أدائً و قضائً

یعنی، حاصل کلام یہ ہے کہ نمازوں کو ادا کرنے یا قضا کرنے میں نبی ا سے کسی نماز کو اس سے قبل والی نماز سے مقدم کرنا ثابت نہیں ہے ۔

لو کان الترتیب مستحباً کماقال بعض الأئمۃ لترکہ ﷺ مرّۃ بیاناً للجواز و لم ینقل و لا نقل أیضاً عن أحد من الصحابۃ قولاً ، ولا فعلاً، و روی أنہ ﷺ شغلہ المشرکون عن أربع صلٰوات یوم حفر الخندق حتی ذہب من اللیل ما شاء اللہ تعالٰی فأمر بلالاً فأذن ثم أقام فصلّی الظہر، ثم أقام فصلی العصر، ثم أقام فصلی المغرب، ثم أقام فصلی العشاء (175)

یعنی، اگر ترتیب مستحب ہوتی جیسا کہ بعض ائمہ نے فرمایا تو آپ ا بیان جواز کے لے ایک بار ترک فرماتے اور (ایسا) منقول نہیں ہے اور صحابہ کرام سے بھی نہ قولاً منقول ہے اور نہ فعلاً، اور مروی ہے کہ آپ ا کو خندق کھودنے کے دن مشرکین نے چار نمازوں سے مشغول کر دیا حتی کہ اللہ تعالیٰ نے جتنا چاہا رات کا حصہ گزر گیا تو آپ نے حضرت بلال کو حکم فرمایا تو انہوں نے اذان دی پھر اقامت کہی اور ظہر کی نماز پڑھی، پھر اقامت کہی اور عصر کی نماز پڑھی، پھر اقامت کہی اور مغرب کی نماز پڑھی، پھر اقامت کہی اور عشاء کی نماز پڑھی۔ اور فوت شدہ نماز میں ترتیب کا واجب ہونا ان فوت شدہ نمازوں میں ہے جو قلیل ہوں چنانچہ ’’کنز الدقائق‘‘ کی عبارت ’’و الترتیب بین الخ‘‘ کے تحت علامہ سراج الدین ابن نجیم حنفی متوفی 1004ھ لکھتے ہیں : (الترتیب بین) الصلاۃ (الفائتۃ الوقتیۃ و) الترتیب أیضاً (بین الفوائت) القلیلۃ علی ما سیأتی (مستحق) أی واجب کذا فی
’’المعراج‘‘ و غیرہ (176) یعنی، ترتیب فوت شدہ اور وقتیہ نمازوں میں اور ترتیب فوت شدہ قلیل نمازوں میں واجب ہے اسی طرح ’’معراج‘‘ وغیرہ میں ہے ۔ او رقلیل سے مراد یہ ہے کہ فوت شدہ نمازیں چھ نہ ہوئی ہوں اور جب چھ ہو جائیں تو ان میں ترتیب ساقط ہو جائے گی، چنانچہ علامہ سراج الدین ابن نجیم حنفی متوفی 1004ھ لکھتے ہیں : و یسقط أیضاً الترتیب بین الفائتۃ و الوقتیۃ و بین الفوائت بصیرورۃ الفوائت ستًا و ذلک بخروج وقت السادسۃ علی الأصح لدخولہا حینئذٍ فی حدّ التکرار الموجب السقوط دفعاً للحرج (177) یعنی، ترتیب فوت شدہ اور وقتیہ نمازوں میں اور فوت شدہ نمازوں میں ساقط ہو جاتی ہے ، فوت شدہ نمازوں کے چھ ہو جانے سے اور اصح قول کے مطابق یہ (ترتیب کا سقوط) چھٹی کا وقت نکل جانے سے ہے کیونکہ اس وقت وہ تکرار کے حد میں داخل ہو گئیں ، دفعِ حرج کے لئے سقوط واجب ہے ۔ لہٰذا وہ شخص کہ جس کے ذمے کثیر نمازیں باقی ہوں تو وہ ان کی قضا کرتے ہوئے بلا ترتیب بھی پڑھ سکتا ہے جیسے پہلے ساری فجر کی نمازیں پڑھ لے ، پھر ظہر، پھر عصر، پھر مغرب، پھر عشاء اور وتر، البتہ ترتیب وار پڑھنا افضل ہے ۔

واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب

یوم الأربعاء، 29ذی القعدۃ1427ھ، 20دیسمبر 2006 م (303-F)

حوالہ جات

172۔ حاشیۃ مجمع البحرین ، کتاب الصلاۃ، فصل فی قضاء الفوائت، ص141

173۔ کنز الدقائق، کتاب الصلاۃ، باب قضاء الفوائت، ص 181

174۔ مراقی الفلاح، کتاب الصلاۃ، باب قضاء الفوائت، تحت قولہ : مستحق، ص171

175۔ حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح، کتاب الصلاۃ، باب قضاء الفوائت، ص441

176۔ النہر الفائق، کتاب الصلاۃ، باب قضاء الفوائت، 1/316

177۔ النہر الفائق،کتاب الصلاۃ، باب قضاء الفوائت وصرورتھا ستا، 1/317

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button