بہار شریعت

استنجے کے متعلق مسائل

 استنجے کے متعلق مسائل کا تفصیلی مطالعہ

استنجے کے متعلق مسائل

مسئلہ ۱:               جب پاخانہ پیشاب کو جائے تو مستحب ہے کہ پاخانہ سے باہر یہ پڑھ لے۔            بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَعُوْذِبِکَ مِنَ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ                                    پھر بایاں قدم پہلے داخل کرے اور نکلتے وقت پہلے داہنا پاؤں باہر نکالے اور          غُفْرَانَکَ ا َلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَذْھَبَ عَنِّی مَا یُئْوذِیْنِیْ وَاَمْسَکَ عَلیَّ ماَ یَنْفَعُنِیْ  کہے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۵۰)۔

مسئلہ ۲:   پاخانہ یا پیشاب پھرتے وقت یا طہارت کرنے میں نہ قبلہ کی طرف منہ ہو نہ پیٹھ اور یہ حکم عام ہے چاہے مکان کے اندر ہو یا میدان میں اور اگر بھول کر قبلہ کی طرف منہ یا پُشت کر کے بیٹھ گیا تو یاد آتے ہی فوراً رُخ بدلے اس میں امید ہے کہ فوراً اس کے لئے مغفرت فرمادی جائے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۵۰)۔

متعلقہ مضامین

مسئلہ ۳:  بچّے کو پاخانہ پیشاب پھرانے والے کو مکروہ ہے کہ اس بچّے کا منہ قبلہ کو ہو یہ پھرانے والا گناہگار ہو گا۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۵۰)۔

مسئلہ ۴:  پاخانہ پیشاب کرتے وقت سورج اور چاند کی طرف نہ منہ ہو نہ پیٹھ یوں ہی ہوا کے رُخ پیشاب کرنا ممنوع ہے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۴۸)۔

مسئلہ ۵:  کنوئیں یا حوض یا چشمے کے کنارے یا پانی میں اگرچہ بہتا ہوا ہو یا گھاٹ پر یا پھلدار درخت کے نیچے یا اس کھیت میں جس میں زراعت موجود ہو یا سایہ میں جہاں لوگ اٹھتے بیٹھتے ہوں یا مسجد اور عید گاہوں کے پہلو میں یا قبرستان یا راستہ میں جس جگہ مویشی بندھے ہوں ان سب جگہوں میں پیشاب پاخانہ مکروہ ہے یوں ہی جس جگہ وضو یا غسل کیا جاتا ہو وہاں پیشاب کرنا مکروہ ہے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۵۰)۔

مسئلہ۶:   خود نیچی جگہ بیٹھنا اور پیشاب کی دھار اونچی جگہ گرے یہ ممنوع ہے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۵۰)۔

مسئلہ ۷:  ایسی سخت زمین پر جس سے پیشاب کی چھینٹں اڑ کر آئیں پیشاب کرنا ممنوع ہے ایسی جگہ کو کرید کر نرم کر لے یا گڑھا کھود کر پیشاب کرے۔ (عالمگیری ج ۱ص ۵۰)۔

مسئلہ ۸:  کھڑے ہو کر یا لیٹ کر یا ننگے ہو کر پیشاب کرنا مکروہ ہے نیز ننگے سر پاخانہ پیشاب کو جانا یا اپنے ہمراہ ایسی چیز لے جانا جس پر کوئی دُعا یا اللہ و رسول یا کسی بزرگ کا نام لکھا ہو ممنوع ہے یونہی کلام کرنا مکروہ ہے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۵۰)۔

مسئلہ ۹:   جب تک بیٹھنے کے قریب نہ ہو کپڑا بدن سے نہ ہٹاے اور نہ حاجت سے زیادہ بدن کھولے پھر دونوں پاؤں کشادہ کرکے بائیں پر زور دے کر بیٹھے اور کسی مسئلہ دینی پر غور نہ کرے یہ باعثِ محرومی ہے اور چھینک یا سلام یا  اذان کا جواب زبان سے نہ دے اور اگر چھینکے تو زبان سے الحمد للہ نہ کہے دل میں کہے اور بغیر ضرورت اپنی شرمگاہ کی طرف نظر نہ کرے اور نہ اس نجاست کو دیکھے جو اس کے بدن سے نکلی ہے اور دیر تک نہ بیٹھے کہ اس سے بواسیر کا اندیشہ ہے اور پیشاب میں نہ تھوکے نہ ناک صاف کرے نہ بلا ضرورت کھنکارے نہ بار بار اِدھر اُدھر دیکھے نہ بیکار بدن چھوئے نہ آسمان کی طرف نگاہ کرے بلکہ شرم کے ساتھ سر جھکائے رہے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۵۰) جب فارغ ہو جائے تو مرد بائیں ہاتھ سے اپنے آلہ کو جڑ کی طرف سے سر کی طرف سونتے کہ جو قطرے رُکے ہوئے ہیں نکل جائیں پھر ڈھیلوں سے صاف کرکے کھڑا ہو جائے اور سیدھے کھڑے ہونے سے پہلے تین تین بار دونوں ہاتھ دھولے اور طہارت خانہ میں یہ دُعا پڑھ کر جائے۔                    بِسْمِ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ وَ بِحَمْدِہٖ وَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلیٰ دِیْنِ الِاسْلاَمِ الَلّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنَ التَّوَّابِیْنَ وَاجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُتَطَھِّرِیْنَ الَّذِیْنَ لَاخُوْفُ عَلَیْھِمْ وَلَا ھَمْ یَحْزَنُوْنَ   ط

                        (شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بہت بڑا اور اسی کی حمد ہے خدا کا شکر کہ میں دین اسلام پر ہوں۔ اے اللہ تُو مجھے توبہ کرنے والوں اور پاک لوگوں میں سے کر دے جن پر نہ خوف ہے اور نہ وہ غم کریں گے)۔

                        پھر داہنے ہاتھ سے پانی بہائے اور بائیں ہاتھ سے دھوئے اور پانی کا لوٹا اونچا رکھے کہ چھینٹں نہ پڑیں اور پہلے پیشاب کا مقام دھوئے پھر پاخانہ کا مقام سانس کے زور سے نیچے کو دبا کر ڈھیلا رکھیں اور خوب اچھی طرح دھوئیں کہ دھونے کے بعد ہاتھ میں بُو باقی نہ رہ جائے پھر کسی پاک کپڑے سے پونچھ ڈالیں اور اگر کپڑا پاس نہ ہو تو بار بار ہاتھ سے پونچھیں کہ برائے نام تری رہ جائے اور اگر وسوسہ کا غلبہ ہو تو رومالی پر پانی چھڑک لیں پھر اس جگہ سے باہر آکر یہ دُعا پڑھیں۔                                                             اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ جَعَلَ الْمَائَ طَھُوْرًاوَّالْاِسْلَامَ نُوْرًا وَّ قَاِعدَ وَّ دَلِیْلًا اِلٰی اللّٰہِ وَاِلٰی جَنَّاتِ النَّعِیْمِ اَللّٰھُمَّ حَصِّنْ فَرْجِیْ وََطَھِّرْ قَلْبِیْ وَامْحِصْ ذُنُوْبِیْ

                        (حمد ہے اللہ تعالیٰ کے لئے جس نے پانی کو پاک کرنے والا اور اسلام کو نور اور خدا تک پہنچانے والا اور جنت کا راستہ بتانے والا کیا اے اللہ تو میری شرم گاہ کو محفوظ رکھ اور میرے دل کو پاک کر اور میرے گناہ دُور کر)

مسئلہ ۱۰: آگے یا پیچھے سے جب نجاست نکلے تو ڈھیلوں سے استنجا کرنا سنت ہے اور اگر صاف پانی ہی سے طہارت کرلی تو بھی جائز ہے مگر مستحب یہ ہے کہ ڈھیلے لینے کے بعد پانی سے طہارت کر ے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۴۸)۔

مسئلہ ۱۱:  آگے یا پیچھے سے پیشاب پاخانہ کے سوا کوئی نجاست مثلاً خون، پیپ وغیرہ نکلے یا اس جگہ خارج سے نجاست لگ جائے تو ڈھیلے سے صاف کر لینے سے  طہارت ہو جائے گی جب کہ اس موضع سے باہر نہ ہو مگر دھو ڈالنا مستحب ہے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۴۸)۔

مسئلہ ۱۲: ڈھیلوں کی کوئی تعداد معین سنت نہیں بلکہ جتنے سے صفائی ہو جائے تو اگر ایک سے صفائی ہو گئی سنت ادا ہو گئی اور اگر تین ڈھیلے لئے اور صفائی نہ ہوئی سنت ادا نہ ہوئی البتہ مستحب یہ ہے کہ طاق ہوں اور کم سے کم یتن ہوں اور اگر ایک یا دو سے صفائی ہو گئی تو تین کی گنتی پوری کرے اور اگر چار سے صفائی ہو تو ایک اور لے کہ طاق ہو جائیں۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۴۸)۔

مسئلہ ۱۳: ڈھیلوں سے طہارت اس وقت ہو گی کہ نجاست سے مخرج کے آس پاس کی جگہ ایک درہم سے زیادہ آلودہ نہ ہو اور اگر درہم سے زیادہ سَن جائے تو دھونا فرض ہے مگر ڈھیلے لینا اب بھی سنت رہے گا۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۴۸)۔

مسئلہ ۱۴: کنکر، پتھر، پھٹا ہوا کپڑا یہ سب ڈھیلے کے حکم میںہیں ان سے بھی صاف کر لینا بلا کراہت جائز ہے دیوار سے بھی استنجا سکھا سکتا ہے۔

مسئلہ ۱۵: پرانی دیوار سے استنجے کے ڈھیلے لینا جائز نہیں اگرچہ وہ مکان اس کے کرایہ میں ہو۔

مسئلہ ۱۶: ہڈی اور کھانے اور گوبر اور پکی اینٹ اور ٹھیکری اور شیشہ اور کوئلے اور جانور کے چارہ سے اور ایسی چیز سے جس کی کچھ قیمت ہو اگرچہ ایک آدھ یپسہ سہی ان چیزوں سے استنجا کرنا مکروہ ہے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۵۰)۔

مسئلہ ۱۷: کاغذ سے استنجا منع ہے اگرچہ اس پر کچھ لکھا نہ ہو یا ابو جہل ایسے کافر کا نام لکھا ہو۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۵۰)۔

مسئلہ ۱۸: داہنے ہاتھ سے استنجا کرنا مکروہ ہے اگر کسی کا بایاں ہاتھ بیکار ہو گیا تو اسے داہنے ہاتھ سے جائز ہے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۵۰)۔

مسئلہ۱۹:  آلہ کہ داہنے ہاتھ سے چھونا یا داہنے ہاتھ سے ڈھیلا لے کر اس پر گذارنا مکروہ ہے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۴۹)۔

مسئلہ ۲۰: جس ڈھیلے سے ایک بار استنجا کر لیا اسے دوبارہ کام میں لانا مکروہ ہے مگر دوسری کروٹ اس کی صاف ہو تو اس سے کر سکتے ہیں۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۵۰)۔

مسئلہ ۲۱: پاخانہ کے بعد مرد کے لئے ڈھیلوں کے استعمال کا مستحب طریقہ یہ ہے کہ گرمی کے موسم میں پہلا ڈھیلا آگے سے پیچھے کو لے جائے اور دوسرا پیچھے سے آگے کی طرف اور تیسرا آگے سے پیچھے کو اور جاڑوں میں پہلاپیچھے سے آگے کو اور دوسرا آگے سے پیچھے کو اور تیسر اپیچھے سے آگے کو لے جائے۔ (عالمگیری ج ۱ص ۴۸)۔

مسئلہ ۲۲: عورت ہر زمانہ میں اسی طرح ڈھیلے لے جیسے مرد سردیوں میں ۔ (طحطاوی علی الحراقی ج ۱ ص ۱۶۵)۔

مسئلہ ۲۳:            پاک ڈھیلے داہنی جانب رکھنا اور بعد کام میں لانے کے بائیں طرف ڈال دینا اس طرح پر کہ جس رُخ میں نجاست لگی ہو نیچے ہو مستحب ہے۔

مسئلہ ۲۴:            پیشاب کے بعد جس کو یہ احتمال ہے کہ کوئی قطرہ باقی رہ گیا یا پھر آئے گا اس پر استبراء (یعنی پیشاب کرنے کے بعد ایسا کام کرنا کہ اگر قطرہ رُکا ہوا ہو تو گِر جائے) واجب ہے استبراء ٹہلنے سے ہوتا ہے یا زمین پر زور سے پاؤں مارنے یا داہنے پاؤں کو بائیں اور بائیں کو داہنے پر رکھ کر زور کرنے یا بلندی سے نیچے اترنے یا نیچے سے بلندی پر چڑھنے یا کھنکارنے یا بائیں کروٹ پر لیٹنے سے ہوتا ہے اور استبراء اس وقت تک کرے کہ دل کو اطمنیان ہو جائے ٹہلنے کی مقدار بعض علماء نے چالیس قدم رکھی مگر صحیح یہ ہے کہ جتنے میں اطمنیان ہو جائے اور یہ استبراء کا حکم مردوں کے لئے ہے۔ عورت بعد فارغ ہونے کے تھوڑی دیر وقفہ کرکے طہارت کرے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۴۹)۔

مسئلہ ۲۵:            پاخانہ کے بعد پانی سے استنجے کا مستحب طریقہ یہ ہے کہ کشادہ ہو کر بیٹھے اور آہستہ آہستہ پانی ڈالے اور انگلیوں کے پیٹ سے دھوئے انگلیوں کا سرا نہ لگے اور پہلے بیچ کی انگلی اونچی رکھے پھر جو اس سے متصل ہے اس کے بعد چھنگلیا اونچی رکھے اور خوب مبالغہ کے ساتھ دھوئے تین انگلیوں سے زیادہ سے   طہارت نہ کرے اور آہستہ آہستہ ملے یہاں تک کہ چکنائی جاتی رہے۔ (عالمگیری ج ۱ص ۴۹)۔

مسئلہ ۲۶: ہتھیلی سے دھونے سے بھی طہارت ہو جائے گی۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۴۹)۔

مسئلہ ۲۷:            عورت ہتھیلی سے دھوئے بہ نسبت مرد کے زیادہ پھیل کر نہ بیٹھے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۴۹)۔

مسئلہ ۲۸:            طہارت کے بعد ہاتھ پاک ہوئے مگر پھر دھونا بلکہ مٹی لگا کر دھونا مستحب ہے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۴۹)۔

مسئلہ ۲۹: جاڑوں میں بہ نسبت گرمیوں کے دھونے میں زیادہ مبالغہ کرے اور اگر جاڑوں میں گرم پانی سے طہارت کرے تو اسی قدر مبالغہ کرے جتنا گرمیوں میں مگر گرم پانی سے طہارت کرنے میں اتنا ثواب نہیں جتنا سرد پانی سے اور مرض کا بھی احتمال ہے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۴۹)۔

مسئلہ ۳۰:            روزے کے دنوں نہ زیادہ پھیل کر بیٹھیے نہ مبالغہ کرے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۴۹)۔

مسئلہ ۳۱: مرد لُنچا ہو تو اس کی بی بی استنجا کرادے اور عورت ایسی ہو تو اس کا شوہر اور بی بی نہ ہو یا عورت کا شوہر نہ ہو تو کسی اور رشتہ دار بیٹی بیٹا بھائی بہن سے استنجا نہیں کراسکتے بلکہ معاف ہے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۵۰)۔

مسئلہ ۳۲:            زمزم شریف سے استنجا پاک کرنا مکروہ ہے اور ڈھیلا نہ لیا ہو تو ناجائز۔

مسئلہ ۳۳:            وضو کے بقیہ پانی سے طہارت کرنا خلافِ اولیٰ ہے۔

مسئلہ ۳۴:            طہارت کے بچے ہوئے پانی سے وضو کر سکتے ہیں بعض لوگ جو اس کو پھینک دیتے ہیں یہ نہ چاہئیے اسراف میں داخل ہے۔

ماخوذ از:
بہار شریعت، جلد1مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

یہ بھی پڑھیں:
Close
Back to top button