بہار شریعت

 نماز میں بے وضو ہونے کے مسائل

  نماز میں بے وضو ہونے کے متعلق احادیث و مسائل کا تفصیلی مطالعہ

 نماز میں بے وضو ہونے کا بیان

ابو دائود اُم المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے راوی کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جب کوئی نماز میں بے وضو ہو جائے تو ناک پکڑے اور چلا جائے ابن ماجہ و دار قطنی کی روایت انہیں سے ہے کہ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ جس کو قے آئے یا نکسیر پھوٹے یا مذی نکلے تو چلا جائے اور وضو کر کے اسی پر بنا کرے بشرطیکہ کلام نہ کیا ہو اور بہت سے صحابہ کرام مثلاً صدیق اکبر و فاروقِ اعظم و مولیٰ علی و عبداللہ بن عمر و سلیمان فارسی اور تابعین عظام مثلاً علقمہ و طائوس و سالم بن عبداللہ و سیعد بن جبیر و شعبی و ابراہیم نخعی و عطا و مکحول و سیعد بن المسیب رضوان اللہ تعالیٰ اجمعین کا یہی قول ہے۔

مسئلہ ۱:               نماز میں جس کا وضو جاتا رہے اگرچہ قعدہ اخیرہ میں تشہد کے بعد سلام سے پہلے تو وضو کر کے جہاں سے باقی ہے وہیں سے پڑھ سکتا ہے اس کو بنا کہتے ہیں مگر افضل یہ ہے کہ سرے سے پڑھے اس استیناف کہتے ہیں اس حکم میں عورت مرد کا ایک ہی حکم ہے۔ (عامہ کتب ج ۱ ص ۹۳، عالمگیری ج ۱ ص ۹۳)

متعلقہ مضامین

مسئلہ ۲:               جس رکن میں حدث واقع ہو اُس کا اعادہ کرے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۳)

مسئلہ ۳:  بنا کے لئے تیرہ (۱۳) شرطیں ہیں اگر ان میں ایک شرط بھی معدوم ہو بنا جائز نہیں۔

                        (۱) حدث مُوجب وُضو ہو،(۲))  اُس کا وجود نا درنہ ہو(۳) وہ حدث سماوی ہو یعنی نہ وہ بندہ کے اختیار سے ہو نہ اس کا سبب (۴)  وہ حدث اس کے بدن سے ہو (۵) اس حدث کے ساتھ کوئی رکن ادا نہ کیا ہو (۶) نہ بغیر عذر بقدر ادائے رکن ٹھہرا ہو  (۷) نہ چلتے میں رکن ادا کیا ہو(۸) کوئی  فعل منافی نماز جس کی اسے اجازت نہ تھی نہ کیا ہو (۹) کوئی ایسا فعل کیا ہو جس کی اجازت تھی تو بغیر ضرورت بقدر منافی نہ کیا ہو (۱۰) اس حدث سماوی کے بعد حدث سابق ظاہر نہ ہوا ہو (۱۱) حدث کے بعد صاحبِ ترتیب کو قضا نہ یاد آئی ہو (۱۲) مقتدی ہو تو امام کے فارغ ہونے سے پہلے دوسری جگہ ادا نہ کی ہو (۱۳) امام تھا تو ایسے کو خلیفہ نہ بنایا ہو جو لائق امامت نہیں۔ (درمختار ج ۱ ص ۵۶۰ تا ۵۶۱، عالمگیری ج ۱ ص ۹۳ تا ۹۴)

                        ان شرائط کی تفریعات:۔

مسئلہ ۴:              نماز میں موجب غسل پایا گیا مثلاً تفکر وغیرہ سے انزال ہو گیا تو بنا نہیں ہو سکتی سرے سے پڑھنا ضروری ہے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۴ وغیرہ)

مسئلہ ۵:              اگر وہ حدث نادرالوجود ہو جیسے قہقہہ و بے ہوشی و جنون تو بنا نہیں کر سکتا۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۴)

مسئلہ ۶:               اگر وہ حدث سماوی نہ ہو خواہ اس مُصلّی کی طرف سے ہو کہ قصداً اس نے اپنا وضو توڑ دیا (مثلاً منہ بھر قے کر دی یا پھڑیا دبادی کہ اس سے مواد بہا یا گھٹنے میں پُھڑیا تھی اور سجدہ میں گھٹنوں پر زور دیا کہ بہی) خواہ دوسرے کی طرف سے ہو مثلاً کسی نے اس کے سر پر پتھر مارا کہ خون نکل کہ بہ گیا یا کسی نے اس کی پھڑیا دبادی اور خون بہ گیا یا چھت سے اس پر پتھر گرا اور اس کے بدن سے خون بہا وہ پتھر خودبخود گرا یا کسی کے چلنے سے تو ان سب صورتوں میں سرے سے پڑھے بنا نہیں کر سکتا۔ یوہیں اگر درخت سے پھل گِرا جس سے یہ زخمی ہو گیا اور خون بہا یا پائوں میں کانٹا چُھبا یا سجدہ میں پیشانی میں چُبھا اور خون بہا یا بھڑنے کاٹا اور خون بہا تو بنا نہیں ہو سکتی۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۳ تا ۹۴، ردالمحتار ج ۱ ص ۵۶۱)

مسئلہ ۷:  بلااختیار منہ بھر قے ہوئی تو بنا کر سکتا ہے اور قصداً کی تو بنا نہیں کرسکتا، نماز میں سو گیا اور حدث واقع ہوا اور دیر کے بعد بیدار ہوا تو بنا کر سکتا ہے اور بیداری میں توقف کیا تو نماز فاسد ہو گئی، چھینک یا کھانسی سے ہوا خارج ہو گئی یا قطرہ آگیا تو بنا نہیں کر سکتا۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۴ تا ۹۳ وغیرہ)

مسئلہ ۸:              کسی نے اس کے بدن پر نجاست ڈال دی یا کسی طرح اس کا کپڑا یا بدن ایک درم سے زیادہ نجس ہو گیا تو اُسے پاک کرنے کے بعد بنا نہیں کر سکتا اور اگر اُسی حدث کے سبب نجس ہوا تو بنا کر سکتا ہے اور اگر خارج و حدث دونوں سے ہے تو بنا نہیں ہو سکتی۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۵)

مسئلہ ۹:               کپڑا ناپاک ہو گیا دوسرا پاک کپڑا موجود ہے کہ فوراً بدل سکتا ہے تو اگر فوراً بدل لیا ہو گئی اور دوسرا کپڑا نہیں کہ بدلے یا اسی حالت میں ایک رکن ادا کیا یا وقفہ کیا نماز فاسد ہو گئی۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۵)

مسئلہ ۱۰: رکوع یا سجدہ میں حدث ہوا اور بہ نیت ادائے رکن سر اُٹھایا یعنی رکوع سے سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہ‘ اور سجدہ سے اللہ اکبر کہتے ہوئے اُٹھایا وضو کے لئے جانے یا واپسی میں قرأت کی نماز فاسد ہو ئی بنا نہیں کر سکتا، سُبْحَانَ اللّٰہِ یا لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ کہا تو بنا میں حرج نہیں۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۴، ردالمحتار ج ۱ ص ۵۷۲)

مسئلہ ۱۱:              حدث سماوی کے بعد قصداً حدث کیا تو اب بنا نہیں ہو سکتی۔ (ردالمحتار ج ۱ ص ۵۶۱، عالمگیری ج ۱ ص ۹۴)

مسئلہ ۱۲: حدث ہوا اور بقدر وضو پانی موجود ہے اسے چھوڑ کر دور جگہ گیا بنا نہیں کر سکتا یوہیں بعد حدث کلام کیا یا کھایا یا پیا تو بنا نہیں ہوسکتی۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۴، ردالمحتار ج ۱ ص ۵۶۱)

مسئلہ ۱۳: وضو کے لئے کنوئیں سے پانی بھرنا پڑا تو بنا ہو سکتی ہے اور بلا ضرورت ہو تو نہیں۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۴)

مسئلہ ۱۴: وضو کرنے میں ستر کھل گیا یا بضرورت ستر کھولا مثلاً عورت نے وضو کے لئے کلائی کھولی تو نماز فاسد نہ ہوئی اور بلا ضرورت ستر کھولا تو نماز فاسد ہو گئی مثلاً عورت نے وضو کے لئے ایک ساتھ دونوں کلائیاں کھول دیں تو نماز باطل ہو گئی۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۴)

مسئلہ ۱۵: کنواں نزدیک ہے مگر پانی بھرنا پڑے گا اور رکھا ہو ا پانی دُور ہے تو اگر پانی بھر کر وضو کیا تو سرے سے پڑھے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۴)

مسئلہ ۱۶: نماز میں حدث ہوا اور اس کا گھر حوض کی بہ نسبت قریب ہے اور گھر میں پانی موجود ہے مگر حوض پر وضو کے لئے گیا اور حوض و مکان میں دو (۲) صف سے کم فاصلہ ہو تو نماز فاسد نہ ہو گی اور زیادہ فاصلہ ہو تو فاسد ہو گئی اور اگر گھر میں پانی ہونا یاد نہ رہا اور اس کی عادت بھی حوض سے وضو کی ہے تو بنا کر سکتا ہے ۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۴ تا ۹۵)

مسئلہ ۱۷: حدث کے بعد وضو کے لئے گھر گیا، دروازہ بند پایا اسے کھولا اور وضو کیا اگرچہ چور کا خوف ہو تو واپسی میں بند کر دے ورنہ کھلا چھوڑ دے۔  (عالمگیری ج ۱ ص ۹۵)

مسئلہ ۱۸: وضو کرنے میں سُنن و مستحبات کے ساتھ وضو کرے البتہ اگر تین تین بار کی جگہ چار چار بار دھویا تو سرے سے پڑھیں گے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۴)

مسئلہ ۱۹:  حوض میں جو جگہ زیادہ نزدیک ہو وہاں وضو کرے بلا عذر اسے چھوڑ کر دوسری جگہ دو (۲) صف سے زائد ہٹا نماز فاسد ہو گئی اور وہاں بھیڑ تھی تو فاسد نہ ہوئی۔ (عالمگیری ج ا ص ۹۵)

مسئلہ ۲۰: اگر وضو میں مسح بھول گیا تو جب تک نماز میں کھڑا نہ ہوا جا کر مسح کر آئے اور نماز میں کھڑے ہونے کے بعد یاد آیا تو سرے سے پڑھے اور اگر وہاں کپڑا بھول آیا تھا اور جا کر اٹھا لیا تو سرے سے پڑھے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۵)

مسئلہ ۲۱: مسجد میں پانی ہے اس سے وضو کر کے ایک ہاتھ سے برتن نماز کی جگہ اٹھا لایا تو بنا کر سکتا ہے دونوں ہاتھ سے اٹھایا تو نہیں یُونہی برتن سے لوٹے میں پانی لے کر ایک ہاتھ سے اٹھایا تو بنا کر سکتا ہے دونوں ہاتھ سے اٹھایا تو نہیں۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۵)

مسئلہ ۲۲: موزہ پر مسح کیا تھا نماز میں حدث ہوا وضو کے لئے گیا اثنائے وضو میں مسح کی مدت ختم ہو گئی یا تیمم سے نماز پڑھ رہا تھا اور حدث ہوا اور پانی پایا یا پٹی پر مسح کیا تھا حدث کے بعد زخم اچھا ہو کر پٹی کھل گئی تو ان سب صورتوں میں بنا نہیں کر سکتا۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۵)

مسئلہ ۲۳:            بے وضو ہو جانے کا گمان کر کے مسجد سے نکل گیا اب معلوم ہوا کہ وضو نہ گیا تھا تو سرے سے پڑھے اور مسجد سے باہر نہ ہوا تھا تو مابقی پڑھ لے (ہدایہ) عورت کو ایسا گمان ہوا تو مُصلّے سے ہٹتے ہی فاسد ہو گئی۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۷)

مسئلہ ۲۴:            اگر یہ گمان ہوا کہ بے وضو شروع کی تھی یا موزے پر مسح کیا تھا اور گمان ہوا کہ مدت ختم ہو گئی یا صاحبِ ترتیب ظہر کی نماز میں تھا اور گمان ہوا کہ فجر کی نہیں پڑھی یا تیمم کیا تھا اور سراب پر نظر پڑی اور اُسے پانی گمان کیا یا کپڑے پر رنگ دیکھا نجاست گمان کیا ان سب صورتوں میں نماز چھوڑنے کے خیال سے ہٹا ہی تھا کہ معلوم ہوا گمان غلط ہے تو نماز فاسد ہو گئی۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۷)

مسئلہ ۲۵:            رکوع یا سجدہ میں حدث ہوا اگر ادا کے ارادہ سے سر اٹھایا نماز باطل ہو گئی۔ اس پر بنا نہیں کر سکتا۔ (درمختار ج ۱ ص ۵۷۲)

                        خلیفہ کرنے کا بیان

مسئلہ ۱:               نماز میں امام کو حدث ہوا تو ان شرائط کے ساتھ جو اوپر مذکور ہوئیں دوسرے کو خلیفہ کر سکتا ہے (اس کو استخلاف کہتے ہیں) اگرچہ وہ نماز جنازہ ہو۔ (درمختار ج ۱ ص ۵۶۲)

مسئلہ ۲:               جس موقع پر بنا جائز ہے وہاں استخلاف صحیح ہے اور جہاں بنا صحیح نہیں وہاں استخلاف بھی صحیح نہیں۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۵)

مسئلہ ۳:  جو شخص اس محدث کا امام ہو سکتا ہے وہ خلیفہ بھی ہو سکتا ہے اور جو امام نہیں بن سکتا وہ خلیفہ بھی نہیں ہو سکتا۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۵)

مسئلہ ۴:              جب امام کو حدث ہو جائے تو ناک بند کرکے (کہ لوگ نکسیر گُمان کریں) یپٹھ جُھکا کر پیچھے ہٹے اور اشارے سے کسی کو خلیفہ بنائے خلیفہ بنانے میں بات نہ کرے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۵، ردالمحتار ج ۱ ص ۵۶۲)

مسئلہ ۵:              میدان میں نماز ہو رہی ہے تو جب تک صفوں سے باہر نہ گیا خلیفہ بنا سکتا ہے اور مسجد میں ہے تو جب تک مسجد سے باہر نہ ہو استخلاف ہو سکتا ہے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۵)

مسئلہ ۶:               مسجد کے باہر تک برابر صفیں ہیں امام نے مسجد میں کسی کو خلیفہ نہ بنایا بلکہ باہر والے کو خلیفہ بنایا یہ استخلاف صحیح نہ ہوا قوم اور امام سب کی نمازیں گئیں اور آگے بڑھ گیا تو اس وقت تک خلیفہ بنا سکتا ہے کہ سُترہ یا موضع سجود سے متجاوز نہ ہوا ہو ۔(درمختار ج ۱ ص ۵۶۲، عالمگیری ج ۱ ص ۹۵)

مسئلہ ۷:  مکان اور چھوٹی عید گاہ مسجد کے حکم میں ہیں بڑی مسجد اور بڑا مکان اور بڑی عید گاہ میدان کے حکم میں ہیں۔ (ردالمحتار ج ۱ ص ۵۶۳)

مسئلہ۸:               امام نے کسی کو خلیفہ نہ کیا بلکہ قوم نے بنا دیا، یا خود ہی امام کی جگہ نیت امام کر کے کھڑا ہو گیا تو یہ خلیفہ امام ہو گیا اور محض امام کی جگہ پر چلے جانے سے امام نہ ہو گا جب تک نیت امامت نہ کرے۔ (ردالمحتار ج ۱ ص ۵۶۳، ۵۶۲)

مسئلہ ۹:               مسجد و میدان میں خلیفہ بنانے کے لئے جو حد مقرر کی گئی ہے اس سے بھی متجاوز نہ ہوا نہ خود کوئی خلیفہ بنا نہ جماعت نے کسی بنایا تو امام کی امامت قائم ہے یہاں تک کہ اس وقت بھی اگر اس کی اقتدا کوئی شخص کر لے تو ہو سکتی ہے۔ (ردالمحتار ج ۱ ص ۵۶۳)

مسئلہ ۱۰: امام کو حدث ہوا پچھلی صف میں سے کسی کو خلیفہ کر کے مسجد سے باہر ہو گیا اگر خلیفہ نے فوراً ہی امامت کی نیت کر لی تو جتنے مقتدی اس خلیفہ سے آگے ہیں سب کی نمازیں فاسد ہو گئیں اس صف میں جو داہنے بائیں ہیں یا اس صف سے پیچھے ان کی اور امام اوّل کی فاسد نہ ہوئی اور اگر خلیفہ نے یہ نیت کی کہ امام کی جگہ پہنچ کر امام ہو جائوں گا اور امام کی جگہ پہنچنے سے پہلے امام باہر ہو گیا تو سب کی نمازیں فاسد ہو گئیں۔ (عالمگیری ص ۹۶)

مسئلہ ۱۱:              امام کے لئے اولیٰ یہ ہے کہ مسبوق کو خلیفہ نہ بنائے بلکہ کسی اور کو اور جو مسبوق ہی کو خلیفہ بنائے تو اسے چاہیے کہ قبول نہ کرے اور قبول کر لیا تو ہو گیا۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۶)

مسئلہ ۱۲: مسبوق کو خلیفہ بنا ہی دیا تو جہاں سے امام نے ختم کیا ہے مسبوق وہیں سے شروع کرے ، رہا یہ کہ مسبوق کو کیا معلوم کہ کیا باقی ہے لہٰذا امام اسے اشارے سے بتا دے مثلاً ایک رکعت باقی ہے تو ایک اُنگلی سے اشارہ کرے دو (۲) ہیں تو دو (۲) سے رکوع کرنا ہو تو گھٹنے پر ہاتھ رکھ دے، سجدہ کے لئے پیشانی پر،قرأت کے لئے مُنہ پر سجدۂ تلاوت کے لئے پیشانی و زبان پر سجدہ سہو کے لئے سینہ پر رکھے اور مسبوق کو معلوم ہو تو اشارے کی کوئی حاجت نہیں ۔(درمختار ج۱ ص ۵۲۶، عالمگیری ج ۱ ص ۹۶)

مسئلہ ۱۳: چار رکعت والی نماز میں ایک شخص نے اقتدا کی پھر امام کو حدث ہوا اور اسے خلیفہ بنایا اور اسے معلوم نہیں کہ امام نے کتنی پڑھی ہے اور کیا باقی ہے تو یہ چار رکعت پڑھے اور ہر رکعت پر قعدہ کرے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۶)

مسئلہ ۱۴: مسبوق کو خلیفہ کیا تو امام کی نماز پوری کرنے کے بعد سلام پھیرنے کے لئے کسی مدرک کو مقدم کر دے کہ وہ سلام پھیر دے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۶ وغیرہ)

مسئلہ ۱۵: چار یا تین رکعت والی میں اس مسبوق کو خلیفہ کیا جس کو دو رکعتیں نہ ملی تھیں تو اس خلیفہ پر دو(۲) قعدے فرض ہیں ایک امام کا قعدہ اخیرہ اور ایک اس کا اور اگر امام نے اشارہ کر دیا کہ پہلی رکعتوں میں قرأت نہ کی تھی چار رکعت والی نماز میں چاروں میں اس پر قرأت فرض ہے۔ (درمختار ج ۱ ص ۵۷۱)

مسئلہ ۱۶: مسبوق نے امام کی نماز پوری کرنے کے بعد قہقہہ لگایا یا قصداً حدث کیا یا کلام کیا یا مسجد سے باہر ہو گیا تو خود اس کی نماز جاتی رہی اور قوم کی ہو گئی رہا امام اوّل وہ اگر ارکانِ نماز سے فارغ ہو گیا تو اس کی بھی ہو گئی ورنہ گئی۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۶)

مسئلہ ۱۷: لاحق کو خلیفہ بنایا تو اُسے حکم ہے کہ جماعت کی طرف اشارہ کرے کہ اپنے حال پر سب لوگ رہیں یہاں تک کہ جو اس کے ذمہ ہے اسے پورا کر کے نماز امام کی تکمیل کرے اور اگر پہلے امام کی نماز پوری کر دی تو جب سلام کا موقعہ آئے کسی کو سلام پھیرنے کے لئے خلیفہ بنایا اور خود اپنی پوری کرے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۶)

مسئلہ ۱۸: امام نے ایک کو خلیفہ بنایا اور اس خلیفہ نے دوسرے کو خلیفہ کر دیا تو اگر امام کے مسجد کے باہر ہونے اور خلیفہ کے امام کی جگہ پہنچنے سے پہلے یہ ہوا تو جائز ہے ورنہ نہیں۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۶)

مسئلہ ۱۹:  تنہا نما ز پڑھ رہا تھا حدث واقع ہوا اور ابھی مسجد سے باہر نہ ہوا کہ کسی نے اس کی اقتدا کی تو یہ مقتدی خلیفہ ہو گیا۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۹۶)

مسئلہ ۲۰: مسافروں نے مسافر کی اقتدا کی اور امام کوحدث ہوا اُس نے مقیم کو خلیفہ کیا مسافروں پر چار رکعتیں پوری کرنا لازم نہیں اور خلیفہ کو چاہیے کہ کسی مسافر کو مقدم کر دے کہ وہ سلام پھیرے اور مقتدیوں میں اور بھی مقیم تھے تو وہ تنہا تنہا دو دو رکعت بلا قرأت پڑھیں اب اگر اس خلیفہ کی اقتدا کریں گے تو ان سب کی نماز باطل ہو گئی۔ (ردالمحتار ج ۱ ص ۵۷۱)

مسئلہ ۲۱: امام کو جنون ہو گیا یا بے ہوشی طاری ہوئی یا قہقہہ لگایا یا کوئی موجب غسل پایا گیا مثلاً سو گیا اور احتلام ہوا یا تفکر کرنے یا شہوت کے ساتھ نظر کرنے یا چھونے سے منی نکلی تو ان سب صورتوں میں نماز فاسد ہو گئی سرے سے پڑھے۔ (درمختار ج ۱ ص ۵۶۴)

مسئلہ ۲۲: اگر شدّت سے پاخانہ پیشاب معلوم ہوا کہ نماز پوری نہیں کر سکتا تو استخلاف جائز نہیں۔ یوہیں اگر پیٹ میں درد شدید ہوا کہ کھڑا نہیں رہ سکتا تو بیٹھ کر پڑھے کہ استخلاف جائز نہیں۔ (درمختار، ردالمحتار ج ۱ ص ۵۶۵)

مسئلہ ۲۳:            اگر شرم یا رعب کی وجہ سے قرأت سے عاجز ہے تو استخلاف جائز ہے اور بالکل نسیان ہو گیا تو ناجائز۔ (درمختار ج ۱ ص ۵۶۵)

مسئلہ ۲۴:            امام کو حدث ہوا اور کسی کو خلیفہ بنایا اور خلیفہ نے ابھی نماز پوری نہیں کی ہے کہ امام وضو سے فارغ ہو گیا تو اس پر واجب ہے کہ واپس آئے یعنی اتنا قریب ہو جائے کہ اقتدا کر سکے اور خلیفہ پوری کر چکا ہے تو اسے اختیار ہے کہ وہیںپوری کرے یا موضع اقتدا میں آئے یوہیں منفرد کو اختیار ہے اور مقتدی کو حدث ہو تو واجب ہے کہ واپس آئے۔ (درمختار ج ۱ ص ۵۷۶)

مسئلہ ۲۵:            نماز میں امام کا انتقال ہو گیا اگرچہ قعدہ اخیرہ میں تو مقتدیوں کی نماز باطل ہو گئی سرے سے پڑھنا ضروری ہے ۔ (ردالمحتار ج ۱ ص ۵۶۴)

ماخوذ از:
بہار شریعت، جلد1مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

یہ بھی پڑھیں:
Close
Back to top button