بہار شریعت

  آدمی اور جانوروں کے جھوٹے کا بیان

بہار شریعت جلد اول کے باب   آدمی اور جانوروں کے جھوٹے کے بیان کا تفصیلی مطالعہ

  آدمی اور جانوروں کے جھوٹے کا بیان

مسئلہ ۱ :   آدمی چاہے جنب ہو یا حیض و نفاس والی عورت اس کا جھوٹا پاک ہے۔ کافر کا جھوٹا بھی پاک ہے مگر اس سے بچنا چاہیئے جیسے تھوک، رینٹھ، کھنکار کہ پاک ہیں مگر ان سے آدمی گِھن کرتا ہے اس سے بدتر کافر کے جھوٹے کو سمجھنا چاہیئے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۲۳)۔

مسئلہ ۲ :  کسی کے منہ سے اتنا خون نکلاکہ تھوک میں سرخی آگئی اور اس نے فوراً پانی پیا تو یہ جھوٹا ناپاک ہے اور سرخی جاتی رہنے کے بعد اس پر لازم ہے کہ کُلی کرکے منہ پاک کرے اور اگر کُلی نہ کی اور چند تھوک کا گزر موضع نجاست پر ہوا خواہ نگلنے میں یا تھوکنے میں یہاں تک کہ نجاست کا اثر نہ رہا تو طہارت ہو گئی اس کے بعد اگر پانی پئے گا تو پاک رہے گا اگرچہ ایسی صورت میں تھوک نگلنا سخت ناپاک بات اور گناہ ہے۔

متعلقہ مضامین

مسئلہ ۳ :  معاذاللہ شراب پی کر فوراً پانی پیا تو نجس نہ ہو گیا اور اگر اتنی دیر ٹھہرا کہ شراب کے اجزا تھوک میں مل کر حلق سے اتر گئے تو ناپاک نہیں مگر شرابی اور اس کے جھوٹے سے بچنا ہی چاہیے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۲۳)۔

مسئلہ ۴ :  شراب خور کی مونچھیں بڑی ہیں کہ شراب مونچھوں میں لگی تو جب تک ان کو پاک نہ کرے جو پانی پیے گا وہ پانی اور برتن دونوں ناپاک ہو جائیں گے۔(ہندیہ ج ۱ ص ۲۳(۔

مسئلہ ۵ :  مرد کو غیر عورت اور عورت کو غیر مرد کا جھوٹا اگر معلوم ہو کہ فلانی یا فلاں کا جھوٹا ہے بطور لذّت پینا مکروہ ہے مگرا س کھانے، پانی میں کوئی کراہت نہیں آئی اور اگر معلوم نہ ہو کہ کس کا ہے یا لذّت کے طور پرکھاایا پیا نہ گیا تو کوئی حرج نہیں بلکہ بعض صورتوں میں بہتر ہے جیسے با شرع عالم  یا دیندار پیر کا جھوٹا کہ اسے تبرّک جان کر لوگ کھاتے پیتے ہیں۔ (ہندیہ ج۱ ص۲۳)۔

مسئلہ ۶ :   جن جانوروں کا گوشت کھایا جاتا ہے چوپائے ہوں یا پرند ان کو جھوٹا پاک ہے اگرچہ نر ہوں جیسے گائے، بیل، بھینس، بکری، کبوتر، تیتر وغیرہ۔(عالمگیری ج ۱ ص ۲۳)۔

مسئلہ ۷ :  جو مرغیچُھوٹی پھرتی اور غلیظ پر منہ ڈالتی ہو اس کا جھوٹا مکروہ ہے اور بند رہتی ہو تو پاک ہے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۲۳)۔

مسئلہ ۸ :  یونہی بعض گائیں جن کی عادت غلیظ کھانے کی ہوتی ہے ان کا جھوٹا مکروہ ہے اور اگر ابھی نجاست کھائی اور اس کے بعد کوئی ایسی بات نہ پائی گئی جس سے اس کے منہ کی طہارت ہو جائے(مثلاً آبِ جاری میں پانی پینا یا غیر جاری میں تین جگہ سے پینا اور اسی حالت میںپانی میں منہ ڈال دیا تو ناپاک ہو گیا۔ اسی طرح اگر بیل، بھینس، بکرے نروں نے حسبِ عادت مادہ کا پیشاب سُونکھا اور اس سے ان کا منہ ناپاک ہوا اور نگاہ سے غائب نہ ہوئے نہ اتنی دیر گزری جس میں طہارت ہو جاتی تو ان کا جھوٹا ناپاک ہے اور اگر چار پانیوں میں منہ ڈالیں تو پہلے تین ناپاک چوتھا پاک۔

مسئلہ ۹ :   گھوڑے کا جھوٹا پاک ہے۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۲۳)۔

مسئلہ ۱۰: سُوّر ، کتا، شیر، چیتا، بھیڑیا، گیدڑ اور دوسرے درندوں کا جھوٹا ناپاک ہے ۔(عالمگیری ج ۱ ص ۲۴)۔

مسئلہ ۱۱:  کُتّے نے برتن میں منہ ڈالا تو اگر وہ چینی یا دھات کا ہے یا مٹی کا روغنی یا استعمالی چکنا تو تین بار دھونے سے پاک ہو جائے گا ورنہ ہر بار سُکھا کر۔ ہاں چینی میں بال ہو یا اور برتن میں دراڑ ہو تو تین بار سُکھا کر پاک ہو گا فقط دھونے سے پاک نہ ہو گا۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۲۴)۔

مسئلہ ۱۲: اڑنے والے شکاری جانور جیسے شکرا، باز، بہری، چیل وغیرہ کا جھوٹا مکروہ ہے اور یہی حکم کوّے کا ہے اور اگر ان کو شکار کے لئے پاک کر سِکھالیا ہو اور چونچ میں نجاست نہ لگی ہو تو ان کا جھوٹا پاک ہے۔ (ہندیہ ج ۱ ص ۲۴)۔

مسئلہ ۱۳: گھر میں رہنے والے جانور جیسے بلّی، چوہا، سانپ، چھپکلی کا جھوٹا مکروہ ہے۔(عالمگیری ج ۱ ص ۲۴)۔

مسئلہ ۱۴: اگر کسی کا ہاتھ بلّی نے چاٹنا شروع کیا تو چاہیے کہ فوراً کھینچ لے یونہی چھوڑ دینا کہ چاٹتی رہے مکروہ ہے اور چاہیے کہ ہاتھ دھو ڈالے بے دھوئے اگر نماز پڑھ لی تو ہو گئی مگر خلافِ اولیٰ ہوئی۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۲۴)۔

مسئلہ ۱۵: بلّی نے چوہا کھایا اور فوراً برتن میں منہ ڈال دیا تو ناپاک ہو گیا اور اگر زبان سے منہ چاٹ لیا کہ خون کا اثر جاتا رہا تو ناپاک نہیں۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۲۴)۔

مسئلہ ۱۶: پانی کے رہنے والے جانور کا جھوٹا پاک ہے خواہ ان کی پیدائش پانی میں ہو یا نہیں۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۲۴)۔

مسئلہ ۱۷: گدھے خچر کا جھوٹا مشکوک ہے یعنی اس کے قابل وضو ہونے میں شک ہے لہٰذا اس سے وضو نہیں ہو سکتا کہ حدث متیقن طہارت مشکوک سے زائل نہ ہو گا۔ (ہندیہ ج ۱ ص ۲۴)۔

مسئلہ ۱۸: جو جھوٹا پانی پاکی ہے اس سے وضو غسل جائز ہیں مگر جنب نے بغیر کُلی کیے پانی پیا تو اس جھوٹے پانی سے وضو ناجائز ہے کہ وہ مستعل ہو گیا۔

مسئلہ ۱۹:  اچھا پانی ہوتے ہوئے مکروہ پانی سے وضو و غسل مکروہ اور اگر اچھا پانی موجود نہیں تو کوئی حرج نہیں اسی طرح مکروہ جھوٹے کا کھانا پینا بھی مالدار کو مکروہ ہے۔ غریب محتاج کو بلا کراہت جائز۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۲۴)۔

مسئلہ ۲۰: اچھا پانی ہوئے ہوئے مشکوک سے وضو و غسل جائز نہیں اور اگر اچھا پانی نہ ہو تو اسی سے وضو و غسل کرے اور تیمم بھی اور بہتر یہ ہے کہ وضو پہلے کر لے اور اگر عکس کیا یعنی پہلے تیمم کیا پھر وضو جب بھی حرج نہیں اور اس صورت مین وضو اور غسل میں نیت کرنی ضروری اور اگر وضو کیا اور تیمم نہ کیا یا تیمم کیا اور وضو نہ کیا تو نماز نہ ہو گیْ (عالمگیری ج ۱ ص ۲۴)۔

مسئلہ ۲۱: مشکوک جھوٹے کا کھانا پینا نہیں چاہیے۔

مسئلہ ۲۲: مشکوک پانی اچھے پانی میں مل گیا تو اگر اچھا زیادہ ہے تو اس سے وضو ہو سکتا ہے ورنہ نہیں۔ (ہندیہ ج ۱ ص ۲۴)۔

مسئلہ ۲۳:            جس کا جھوٹا ناپاک ہے اس کا پسینہ اور لعاب بھی ناپاک ہے اور جس کا جھوٹا پاک اس کا پسینہ اور لعاب بھی پاک اور جس کا جھوٹا مکروہ اس کا لعاب اور پسینہ بھی مکروہ۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۲۳)۔

مسئلہ ۲۴:            گدھے کا خچر کا پسینہ اگر کپڑے مین لگ جائے تو کپڑا پاک ہے چاہے کتنا ہی زیادہ لگا ہو۔ (عالمگیری ج ۱ ص ۲۳)۔

ماخوذ از:
بہار شریعت، جلد1مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

یہ بھی پڑھیں:
Close
Back to top button