Roman Urdu Articles

"Ameen” aahista kehne par kya daleel hai?

Islamic Media Visit krne ka Shakira! Aj kal ye Question bht zyada pocha ja rha he k ""Ameen” aahista kehne par kya daleel hai?” Is Question ki ahmiyat ko dekhte hoe is ka Short Answer Urdu zuban me bayan kr dia he tak parhne me Aasani ho. Is Question "Ameen” aahista kehne par kya daleel hai? ya Answer ki bahtari ke mutaliq ksi bhi mashyare ke lie ap neche apna tabsra kr sakte han. 

Sawal: "Ameen” aahista kehne par kya daleel hai?

سوال:”آمین”آہستہ کہنے پر کیا دلائل ہیں؟

جواب:”آمین”کے آہستہ کہنے کے سنت ہونے پرکچھ دلائل درج ذیل ہیں:

(1)حضرت علقمہ بن وائل اپنے والد سے روایت کرتے ہیں،ان کے والد حضرت وائل فرماتے ہیں :(( انَّہُ صَلَّی مَعَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم حِینَ قَالَ{غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّالِّیْنَ} قَالَ:آمِینَ یَخْفِضُ بِہَا صَوْتَہ ۔۔۔ہَذَا حَدِیثٌ صَحِیحٌ عَلَی شَرْطِ الشَّیْخَیْنِ، وَلَمْ یُخَرِّجَاہُ (التعلیق من تلخیص الذہبی:علی شرط البخاری ومسلم))ترجمہ:انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا{غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّآلِّیْنَ}تو آپ نے آمین کہا اور اپنی آواز کو آہستہ رکھا۔(امام حاکم نے فرمایا:)یہ حدیث امام بخاری ومسلم کی شرط پر صحیح ہے اور انہوں نے اس کو روایت نہیں کیا۔علامہ ذہبی نے بھی یہی کہا ہے کہ یہ بخاری ومسلم کی شرط پر ہے۔ (المستدرک علی الصحیحین،کتاب التفسیر،من کتاب قراء ات النبی صلی اللہ علیہ وسلم مما لم یخرجاہ وقد صح سندہ، جلد2،صفحہ253،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

یہ حدیث پاک جامع ترمذی میں بھی ہے۔

(جامع ترمذی،باب ماجاء فی التأمین،ج2،ص27،مطبعۃ مصطفی البابی ،مصر)

(2)سنن نسائی میں ہے:((عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم :إِذَا قَالَ الْإِمَامُ {غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّالِّینَ}فَقُولُوا:آمِینَ؛ فَإِنَّ الْمَلَائِکَۃَ تَقُولُ :آمِینَ، وَإِنَّ الْإِمَام یَقُولُ:آمِینَ، فَمَنْ وَافَقَ تَأْمِینُہُ تَأْمِینَ الْمَلَائِکَۃَ غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ ))ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جب امام کہے تو تم "آمین”کہو کہ بے شک ملائکہ (بھی)”آمین "کہتے ہیں اور بے شک امام (بھی)”آمین "کہتا ہے ،تو جس کی آمین ملائکہ کی "آمین” کے موافق ہوگئی تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ (سنن نسائی،جہر الامام بآمین،ج2،ص144،مکتب المطبوعات الاسلامیہ،بیروت)

حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان’’وَإِنَّ الْإِمَام یَقُولُ:آمِینَ‘‘(اور بے شک امام "آمین”کہتا ہے)اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ امام "آمین”آہستہ کہتا ہے،کیونکہ اگر امام بلند آواز سے "آمین”کہتا ہو تو پھر اس فرمان کا مقصد فوت ہوجائے گا۔

(3)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ،نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:((إِذَا أَمَّنَ الإِمَامُ، فَأَمِّنُوا، فَإِنَّہُ مَنْ وَافَقَ تَأْمِینُہُ تَأْمِینَ المَلاَئِکَۃِ غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ ))ترجمہ:جب امام ـ”آمین”کہے تو تم (بھی)”آمین” کہوکہ جس کی "آمین "ملائکہ کی آمین کے موافق ہوگئی تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔(صحیح بخاری،باب جہر الامام بالتأمین،ج1،ص156،مطبوعہ دارطوق النجاۃ٭ صحیح مسلم ، باب التسمیع والتحمید والتأمین،ج1،ص306،داراحیاء التراث العربی،بیروت)

ملائکہ کی موافقت آمین آہستہ کہنے میں ہوگی کیونکہ ملائکہ آہستہ آمین کہتے ہیں کہ ہمیں ان کی آمین سنائی نہیں دیتی۔

(4)شرح معانی الآثار میں ہے:((عَنْ أَبِی وَائِلٍ ,قَالَ:کَانَ عُمَرُ وَعَلِیٌّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا لَا یَجْہَرَانِ بِ(بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ) وَلَا بِالتَّعَوُّذِ , وَلَا بِالتَّأْمِینِ )) ترجمہ:حضرت ابووائل فرماتے ہیں:حضرت عمراور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہما بسم اللہ ،تعوذ اور آمین بلند آواز سے نہ کہتے ۔(شرح معانی الآثار،باب قراء ۃ بسم اللہ الرحمن الرحیم الخ،ج1،ص203،مطبوعہ عالم الکتب)

(5)”آمین "دعا ہے ،اس پرایک دلیل یہ ہے کہ اس کامعنی ہے ـ”اللہم اجب” (اے اللہ قبول فرما!) ،اورایک دلیل یہ ہے کہ جب موسیٰ علیہ السلام دعاکررہے تھے اور ہارون علیہ السلام "آمین”کہہ رہے تھے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {قد أجیبت دعوتکما }ترجمہ: تم دونوں کی دعا قبول ہوئی۔ تو یہاں "آمین "کہنے کو بھی "دعا”فرمایا ہے۔اور دعامیں اخفا (آہستہ کرنا)اولیٰ ہے ،اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:{ادعوا ربکم تضرعا وخفیۃ } ترجمہ : اپنے رب سے دعا کرو گڑگڑاتے اور آہستہ ۔اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( خیر الدعاء الخفی وخیر الرزق ما یکفی))ترجمہ:بہترین دعا وہ ہے جس میں اخفا ہو اور بہتریں رزق وہ ہے جو کفایت کرے۔(مبسوط للسرخسی،مکروہات الصلاۃ،ج1،ص32،دارالمعرفہ،بیروت)

غلطی کی اصلاح:

اوپر موجود مسئلہ کی ہیڈنگ یا حوالہ میں کسی قسم کی کوئی غلطی نظر آئے تو کمینٹ سیکشن  (تبصرہ)میں ضرور بتائیں۔ ان شاء اللہ اسے جلد از جلد ٹھیک کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

مزید مسائل کی تلاش:

اگر آپ اس کے علاوہ کسی اور مسئلے کی تلاش میں ہیں تو بھی پریشان نہ ہوں الحمد للہ ہماری ویب سائٹ میں اس کے علاوہ بھی سینکڑوں شرعی مسائل اور اسلامک آرٹیکلزموجود ہیں۔ اوپر دئیے گئے  سرچ بٹن پر کلک کریں اور اپنا مطلوبہ مسئلہ لکھ کر تلاش کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button