اسلامی معلومات و واقعاتمضامین

tableagh ke gadeed tqazee تبلیغ کے جدید تقاضے

تبلیغ کے جدید تقاضے

دعوت دین (تبلیغ) امت مسلمہ کا فرض ِ منصبی ہے ، اس منصب (تبلیغ) کے کچھ بنیادی تقاضے ہیں ، داعی حق کو دینی علوم ، قرآن ، تفسیر وحدیث ، فقہ ، عربی ، ادب ، لغت اور تاریخ اسلام پر عبور حاصل کرنا ضروری ہے ۔ اگر داعی کی نظر موجودہ دنیا کے حالات پر نہ ہو تو وہ ہر گز ایک کامیاب داعی کی حیثیت سے اسے فرضِ منصبی  (تبلیغ) کو ادا کرنے کے قابل نہیں ہو سکتا، داعی کو اس بات کا بھی پتا ہوناکہ آج کی دنیا پر کن افکار کی حکمرانی ہے ، کون سے رجحانات کار فرما ہیں ، کن متضاد قوتوں کی باہمی آویزش ہے ، کون سی تحریکات ہیں جو دنیا کے اندر کام کررہی ہیں

tableagh ke gadeed tqazee تبلیغ کے جدید تقاضے

   :عالم اسلام کے مسائل سے آگاہی

ایک داعی کو اچھی طرح معلوم ہونا چاہیے کہ عالم اسلام کے جغرافیائی ، اقتصادی اور سیاسی حالات کیا ہیں ؟ عالم اسلام کی آبادی کن مختلف ٹکڑریوں میں بٹی ہوئی ہے ، اور کن تدبیروں کو اپنا کر اس کی صفوں میں اتحاد پیدا ہو سکتا ہے     عظیم عالم شاہ ولی اللہ صاحب اپنی کتاب (عقدالجید فی احکام الاجتھاد والتقلید ) میں فرماتےہیں "ایک مجتھد ، سکالر کی لیے واجب ہے کہ وہ زمانے کے حالات پر نظر  رکھے ”  

  اس وقت اگرچہ مسلمانوں کو عالمی سطح پر اسلام دشمن طاقتوں کی طرف سے مصائب کی چکی میں پسا جا رہا ہے ، اور ظلم وستم کے پہاڑ ان پر توڑے جارہے ہیں لیکن انھیں دہشت گرد بنا کر پیش کیا جارہا ہے ۔

:اسلام دشمن طاقتوں پر ایک نظر

عالمی سطح پر خطرناک اسلام دشمن طاقتیں عالمی تبلیغ ہیں ، اگرچہ ان کے درمیان کچھ بھی اختلاف ہوں لیکن مسلمانوں اور عالم ِ اسلام کے مقابلے میں وہ سب یک زبان ہیں اور صبح و شام اسی کوشش میں لگی رہتی ہیں کہ کس طرح انھیں چرکے لگائیں جائیں اور زخموں سے نڈھال کر دیں کیونکہ” دشمن کا دشمن” دوست ہوتا ہے

اسلام دشمن طاقتیں دراصل بغض و حسد کی آگ مین جل رہی ہیں ، عالم اسلام اور اس کے وسائل پر ان کی للچائی ہوئی نظریں ہیں ، اسلام قوت سے وہ خوف محسوس کرتی ہیں وہ بے چین ہیں کہ کس طرح عالم اسلام پر اپنے پنجے گاڑیں ، ہمیں جاننا چاہیے کہ عالم اسلام کے خلاف ان کی اس جنگ میں ان کے کیا وسائل ہیں یعنی سیاسی ، حربی ، اقتصادی ، اور سب سے بڑھ کر فکری یلغار ، نیز عالم ِ اسلام پر عیسائیت کی یلغار مثلا افریقہ کے اندر اسلام اور عیسائیت کی کش مکش جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button