Roman Urdu Articles

Sarkar do-aalim ne Allah Ta’ala ka deedar kiya, is par kya dala’il hain?

Islamic Media Visit krne ka Shakira! Aj kal ye Question bht zyada pocha ja rha he k "Sarkar do-aalim ne Allah Ta’ala ka deedar kiya, is par kya dala’il hain?” Is Question ki ahmiyat ko dekhte hoe is ka Short Answer Urdu zuban me bayan kr dia he tak parhne me Aasani ho. Is Question Sarkar do-aalim ne Allah Ta’ala ka deedar kiya, is par kya dala’il hain? ya Answer ki bahtari ke mutaliq ksi bhi mashyare ke lie ap neche apna tabsra kr sakte han. 

Sawal: Sarkar do-aalim ne Allah Ta’ala ka deedar kiya, is par kya dala’il hain?

سوال: سرکاردوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کا دیدار کیا اس پر کیا دلائل ہیں؟

جواب:اس پر کچھ دلائل درج ذیل ہیں:

(1)اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشادفرماتا ہے{مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغَی} ترجمۂ کنز الایمان:آنکھ نہ کسی طرف پھری نہ حد سے بڑھی۔ (پ27،سورۃ النجم،آیت17)

اس آیتِ پاک کے تحت علامہ اسماعیل حقی رحمۃ اللہ علیہ(متوفی1127ھ) فرماتے ہیں:{مازاغ البصر} کے فرمان سے معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا اللہ عزوجل کو دیکھنا جاگتے ہوئے ظاہری آنکھوں کے ساتھ تھاکیونکہ بصر کو عدمِ زیغ سے موصوف کرنا اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ یہ معاملہ جاگتے ہوئے تھا،اور اگر رؤیت قلبیہ ہوتی تو اللہ تعالی ({مازاغ البصر}کے بجائے ’’مازاغ قلبہ ‘‘فرماتا، بہرحال یہ کہنا کہ یہاں بصر سے مراد بصر قلبی ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس مراد کے لئے کسی قرینہ کا ہونا ضروری ہے اور وہ یہاں معدوم ہے۔ (تفسیرِ روح البیان،ج9،ص228،دارالفکر،بیروت)

(2) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے،فرماتے ہیں: (( قال رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم رأیت ربی عزوجل)) ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں میں نے اپنے رب عزوجل کو دیکھا۔(مسند احمد بن حنبل عن عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ،ج1،ص285،المکتب الاسلامی، بیروت)

امام جلال الدین سیوطی خصائص کبرٰی اورعلامہ عبدالرؤف مناوی تیسیر شرح جامع صغیر میں فرماتے ہیں ’’یہ حدیث بسند صحیح ہے۔ ‘‘(الخصائص الکبرٰی، حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما،ج1،ص161، مرکز اہلسنت برکات رضا ،گجرات ہند٭ التیسیر شرح الجامع الصغیر، تحت حدیث رأیت ربی،ج2،ص25، مکتبۃ الامام الشافعی، ریاض)

(3)رسول اللہصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:((فَرَأَیْتُہُ وَضَعَ کَفَّہُ بَیْنَ کَتِفَیَّ حَتَّی وَجَدْتُ بَرْدَ أَنَامِلِہِ بَیْنَ ثَدْیَیَّ، فَتَجَلَّی لِی کُلُّ شَیْء ٍ وَعَرَفْتُ)) ترجمہ:میں نے اللہ عزوجل کا دیدار کیا،اللہ تعالیٰ نے اپنا دستِ قدرت میرے کندھوں کے درمیان رکھا ،میں نے اس کی ٹھنڈک اپنے سینے میں محسوس کی ،پس میرے لیے ہر چیز روشن ہوگئی اور میں نے ہر چیز کو پہچان لیا۔ ( سنن الترمذی ،ج5 ،ص 221، دارالغرب الاسلامی ،بیروت)

امام ترمذی اس حدیث کے متعلق فرماتے ہیں’’ہَذَا حَدِیثٌ حَسَنٌ صَحِیحٌ. سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ، عَنْ ہَذَا الحَدِیثِ، فَقَالَ:ہَذَا حَدِیثٌ حَسَنٌ صَحِیح‘‘ترجمہ:یہ حدیث حسن صحیح ہے،میں نے امام بخاری سے اس حدیث کے بارے میں سوال کیا،توانہوں نے فرمایا:یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ( سنن الترمذی ،ج5 ،ص 222، دارالغرب الاسلامی ،بیروت)

(4)ابن عساکرنے حضرت جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت کیا کہ حضور سیدالمرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں: (( لان اللہ اعطی موسی الکلام واعطانی الرؤیۃ لوجہہ وفضلنی بالمقام المحمود والحوض المورود))ترجمہ:بیشک اللہ تعالیٰ نے موسٰی کو دولت کلام بخشی اورمجھے اپنا دیدار عطا فرمایا مجھ کو شفاعت کبرٰی وحوض کوثر سے فضیلت بخشی ۔ (کنزالعمال بحوالہ ابن عساکر ،عن جابر حدیث،ج14،ص447، مؤسسۃ الرسالۃ ،بیروت )

(5)وہی محدث حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشادفرمایا:(( قال رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم قال لی ربی نخلت ابرٰھیم خلتی وکلمت موسٰی تکلیما واعطیتک یا محمد کفاحا)) ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں: مجھے میرے رب عزوجل نے فرمایا: میں نے ابراہیم کو اپنی دوستی دی اورموسٰی سے کلام فرمایا اورتمہیں اے محمد!مواجہہ بخشا کہ بے پردہ وحجاب تم نے میرا جمال پاک دیکھا ۔ (تاریخ دمشق الکبیر، باب ذکر عروجہ الی السماء واجتماعہ بجماعۃ من الانبیاء ،ج3، ص296،داراحیاء التراث العربی ،بیروت)

مجمع البحارمیں ہے’’ کفاحا ای مواجھۃً لیس بینھما حجاب ولارسول ‘‘ترجمہ: کفاح کا معنٰی بالمشافہ دیدار ہے جبکہ درمیان میں کوئی پردہ اور قاصد نہ ہو۔ (مجمع بحار الانوار، باب کف ع تحت اللفظ کفح،ج4،ص424، مکتبہ دارالایمان ،مدینہ منورہ)

(6)صحیح مسلم میں ہے:((عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَقِیقٍ، قَالَ:قُلْتَ لِأَبِی ذرٍّ، لَوْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم لَسَأَلْتُہُ فَقَالَ:عَنْ أیِّ شیْء ٍ کُنْتَ تَسْأَلُہُ؟ قَالَ:کُنْتُ أَسْأَلُہُ ہَلْ رَأَیْتَ رَبَّکَ؟ قَالَ أَبُو ذَرٍّ:قَدْ سَأَلْتُ، فَقَالَ:رَأَیْتُ نُورًا))ترجمہ:عبد اللہ بن شقیق سے روایت ہے،فرماتے ہیں:میں نے ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ اگر میں رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلمکو دیکھتا تو آپ سے سوال کرتا، انہوں نے فرمایا:تم کس چیز کے بارے میں سوال کرتے،کہا :میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے یہ سوال کرتا کہ کیا آپ نے اپنے رب کو دیکھا ہے ؟حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا:میں نے یہ سوال حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلمسے کیا تھاتو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلمنے جواب میں فرمایا:میں نے نورہی نور دیکھا۔ (صحیح مسلم،باب فی قولہ علیہ السلام نور انی،ج1،ص161،داراحیاء التراث العربی،بیروت)

(7)ترمذی شریف میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے مروی ہے،فرماتے ہیں: ((أَمَّا نَحْنُ بَنُو ہَاشِمٍ فَنَقُولُ:إِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ رَأَی رَبَّہُ مَرَّتَیْنِ)) ترجمہ:ہم بنی ہاشم اہل بیت رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلمتو فرماتے ہیں کہ بیشک محمدصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلمنے اپنے رب کو دوبار دیکھا۔(جامع الترمذی ،ابو اب التفسیر، سورئہ نجم،ج2،ص161، امین کمپنی اردو بازا ر، دہلی٭ الشفاء بتعریف حقوق المصطفٰی، فصل وامارؤیۃ لربہ،ج1،ص159، المطبعۃ الشرکۃ الصحافیۃ فی البلاد العثمانیہ)

غلطی کی اصلاح:

اوپر موجود مسئلہ کی ہیڈنگ یا حوالہ میں کسی قسم کی کوئی غلطی نظر آئے تو کمینٹ سیکشن  (تبصرہ)میں ضرور بتائیں۔ ان شاء اللہ اسے جلد از جلد ٹھیک کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

مزید مسائل کی تلاش:

اگر آپ اس کے علاوہ کسی اور مسئلے کی تلاش میں ہیں تو بھی پریشان نہ ہوں الحمد للہ ہماری ویب سائٹ میں اس کے علاوہ بھی سینکڑوں شرعی مسائل اور اسلامک آرٹیکلزموجود ہیں۔ اوپر دئیے گئے  سرچ بٹن پر کلک کریں اور اپنا مطلوبہ مسئلہ لکھ کر تلاش کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button