شرعی سوالات

sample

سوال:

انڈیا گورنمنٹ نے بینک کو قومیالیا ہے۔ اس میں حفاظت کے لیے بکر نے اپنا روپیہ جمع کر دیا۔ پانچ سال کے بعد جب بکر نے جائیداد خریدنے کے واسطے اپنا روپیہ نکالا تو اصل رقم کے ساتھ نفع کا بھی روپیہ ملا ۔ یہ روپیہ بکر کے لیے جائز ہے یا نا جائز؟ زید کا کہنا ہے کہ قومیائے ہوئے بینک سے اصل رقم کے ساتھ جو زائد روپیہ ملا ہے وہ جائز نہیں کیونکہ بینک خالص ہندو مہاجن کے نہیں ہیں۔ اس کے مالک ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی سبھی ہیں۔ یہ زائد رقم سود ہوجاتی ہے بکر اسے کیا کرے؟ شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔ عین نوازش ہو گی۔

جواب:

قومیائے ہوئے بینک کے مالک مسلمان بھی ہیں یہ صرف کہنے کے لیے ہے حقیقت میں اس کے مالک صرف یہاں کے کافر ہیں جو حربی ہیں اور مسلمان و حربی کے درمیان شرعا سود نہیں۔ لہذا ایسے بینک کا نفع مسلمان کے لئے جائز ہے۔ بکر اسے لے کر کسی بھی جائز کام میں خرچ کر سکتا ہے۔

 فتاوی فیض الرسول،کتاب الربا،جلد2،صفحہ392،شبیر برادرز لاہور)

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button