Roman Urdu Articles

Rasool Allah Sallallahu Alaihi Wasallam ka saaya thay ya nahin?

Islamic Media Visit krne ka Shakira! Aj kal ye Question bht zyada pocha ja rha he k "Rasool Allah Sallallahu Alaihi Wasallam ka saaya thay ya nahin?” Is Question ki ahmiyat ko dekhte hoe is ka Short Answer Urdu zuban me bayan kr dia he tak parhne me Aasani ho. Is Question Rasool Allah Sallallahu Alaihi Wasallam ka saaya thay ya nahin? ya Answer ki bahtari ke mutaliq ksi bhi mashyare ke lie ap neche apna tabsra kr sakte han. 

Sawal: Rasool Allah Sallallahu Alaihi Wasallam ka saaya thay ya nahin?

سوال: رسول اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَسلم کا سایہ تھایانہیں؟مدلل ارشاد فرمادیں۔

جواب: تاجدارِ رسالت شہنشاہِ نبوت صلی اللہ عَلَیْہِ وَسلم کے جسد اطہرکا سایہ نہیں تھا،اس پر درج ذیل دلائل ہیں:

(1)حکیم ترمذی نے حضرت ذکوان سے روایت کیاکہ((ان رَسُولَ اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَسلم لم یکن یری لَہُ ظلّ فِی شمس وَلَا قمر))ترجمہ:سرورعالم صلی اللہ عَلَیْہِ وَسلمکا سایہ نہ دھوپ میںنظر آتا نہ چاندنی میں۔ (الخصائص الکبریٰ بحوالہ الحکیم الترمذی، باب الآیۃ فی انہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم لم یکن یریٰ لہ ظل،ج1،ص68، مرکز اہلسنت ،گجرات ہند)

(2)سیدنا عبداللہ بن مبارک اورحافظ علامہ ابن جوزی محدث رحمہمااللہ تعالیٰ حضرت سیدنا وابن سید نا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے روایت کرتے ہیں :((قال لم یکن لرسول اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَسلم ظل ، ولم یقم مع شمس قط الاغلب ضؤوہ ضوء الشمس ، ولم یقم مع سراج قط الاغلب ضوؤہ علی ضوء السراج)) ترجمہ: یعنی رسول اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَسلم کے لئے سایہ نہ تھا ، اور نہ کھڑے ہوئے آفتاب کے سامنے مگر یہ(کہ) ان کا نور عالم افروز خورشید کی روشنی پر غالب آگیا، اورنہ قیام فرمایا چراغ کی ضیاء میں مگر یہ کہ حضورکے تابش نور نے اس کی چمک کو دبالیا۔(الوفاء باحوال المصطفی،ٰ الباب التاسع والعشرون،ج2،ص407، مکتبہ نوریہ رضویہ، فیصل آباد )

(3)امام علام حافظ جلال الملۃ والدین سیوطی رحمہ اللہ تعالیٰ نے کتاب خصائص کبریٰ میں اس معنے کے لئے ایک باب وضع فرمایا اوراس میں حدیث ذکوان ذکرکر کے نقل کیا:’’قَالَ ابْن سبع من خَصَائِصہ ان ظلہ کَانَ لَا یَقع علی الأَرْض وَأَنہ کَانَ نورا فَکَانَ إِذا مَشی فِی الشَّمْس أَو الْقَمَر لَا ینظر لَہُ ظلّ قَالَ بَعضہم وَیشْہد لَہُ حَدِیث قَوْلہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَسلم فِی دُعَائِہِ ((واجعلنی نورا))‘‘ ترجمہ: ابن سبع نے کہا حضور کے خصائص کریمہ سے ہے کہ آپ کا سایہ زمین پر نہ پڑتا اورآپ نو رمحض تھے ، تو جب دھوپ یا چاندنی میں چلتے آپ کا سایہ نظر نہ آتا ۔ بعض علماء نے فرمایا اس کی شاہد ہے وہ حدیث کہ حضور نے اپنی دعا میں عرض کیا کہ مجھے نور کردے۔ (الخصائص الکبریٰ،باب الآیۃ انہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم لم یکن یریٰ لہ ظل،ج1،ص68، مرکز اہلسنت برکات رضا، گجرات،ہند)

(4)امام اہلسنت مجدددین وملت امام احمدرضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

’’بیشک نبی کریم صلی اللہ عَلَیْہِ وَسلم کے لئے سایہ نہ تھا،اور یہ امر احادیث واقوال علماء کرام سے ثابت اوراکابر ائمہ وجہابذفضلاء مثل(1) حافظ رزین محدث (2)علامہ ابن سبع صاحب شفاء الصدور (3)امام علامہ قاضی عیاض صاحب کتاب الشفاء فی تعریف حقوق المصطفیٰ(4)امام عارف باللہ سیدی جلال الملۃ والدین محمد بلخی رومی قدس سرہ(5)علامہ حسین بن دیار بکری (6)صاحب سیرت شامی(7)صاحب سیرت حلبی (8)امام علامہ جلال الملّۃ والدین سیوسطی (9)امام شمس الدین ابوالفرج ابن جوزی محدث صاحب کتاب الوفاء (10)علامہ شہاب الحق والدین خفاجی صاحب نسیم الریاض (11)امام احمد بن محمد خطیب قسطلانی صاحب مواہب لدنیہ ومنہج محمدیہ (12)فاضل اجل محمد زرقانی مالکی شارح مواہب (13)شیخ محقق مولانا عبدالحق محدث دہلوی (14)جناب شیخ مجدد الف ثانی فاروقی سرہندی (15)بحرالعلوم مولانا عبدالعلی لکھنوی (16)شیخ الحدیث مولانا شاہ عبدالعزیز صاحب دہلوی وغیرہم اجلہ فاضلین ومقتدایان کہ آج کل کے مدعیان خام کا رکوان کی شاگردی بلکہ کلام سمجھنے کی بھی لیاقت نہیں ، خلفاً عن سلف دائماً اپنی تصنیف میں اس کی تصریح کرتے آئے اورمفتی عقل وقاضی نقل نے باہم اتفاق کر کے اس کی تاسیس وتشیید کی۔‘‘ (ملخصاًفتاوی رضویہ،ج30،ص 696،رضافاؤنڈیشن،لاہور)

غلطی کی اصلاح:

اوپر موجود مسئلہ کی ہیڈنگ یا حوالہ میں کسی قسم کی کوئی غلطی نظر آئے تو کمینٹ سیکشن  (تبصرہ)میں ضرور بتائیں۔ ان شاء اللہ اسے جلد از جلد ٹھیک کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

مزید مسائل کی تلاش:

اگر آپ اس کے علاوہ کسی اور مسئلے کی تلاش میں ہیں تو بھی پریشان نہ ہوں الحمد للہ ہماری ویب سائٹ میں اس کے علاوہ بھی سینکڑوں شرعی مسائل اور اسلامک آرٹیکلزموجود ہیں۔ اوپر دئیے گئے  سرچ بٹن پر کلک کریں اور اپنا مطلوبہ مسئلہ لکھ کر تلاش کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button