بر والدین

والدین کے نا فرمان کا حضورﷺ سے کوئی تعلق نہیں

عربی حدیث:

حدثنا سلیمان بن عبد الرحمن، حدثنا الولید بن مسلم، حدثنا عبد اللہ بن العلاء، وغیرہ، أنہما سمعا بلال بن سعد، عن أبیہ رضی اللہ عنہم؛ أنہ قال: یا رسول اللہ، ما للخلیفۃ من بعدک؟ قال: مثل الذی لی، ما عدل فی الحکم، وقسط فی البسط، ورحم ذا الرحم، فمن فعل غیر ذلک فلیس منی، ولست منہ. قال: یرید الطاعۃ فی طاعۃ اللہ والمعصیۃ فی معصیۃ اللہ عز وجل.

اردو ترجمہ:

حضرت بلال بن سعد فرماتے ہیں کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا:

” یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ کے بعد خلیفہ کے لیے کیا چیزیں لازم ہیں؟“

 آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

 ”میرے نقش قدم پر چلنے والا وہ ہے کہ جو فیصلے میں عدل کرے ،خرچ کرنے میں میانہ روی اختیار کرے، رشتے داروں سے صلہ رحمی کرے اور جس نے اس پر عمل نہ کیا تو وہ مجھ سے نہیں اور میں اس سے نہیں ۔“

راوی فرماتے ہیں کہ ”وہ مجھ سے نہیں اور میں اس سے نہیں“ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد ہے کہ اللہ تعالی کی اطاعت  نبی  اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی اطاعت اور اللہ تعالی کی نافرمانی  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی نافرمانی ہے۔

تخریج الحدیث:

البخاری( ۴۹۵۳)(۴۹۵۶)(۶۹۸۲)،

مسلم (۲۵۲)(۱۶۰)،

التاریخ الکبیر( ۴۶،۴)، 

شعب الایمان ( ۶۹۷۱)،

الطبرانی فی ” الکبیر” (۵۴۶۱)۔

کتاب: والدین سے حسن سلوک

کتاب: بر الوالدین، مؤلف: امام محمد بن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ

ماخوذ از:
کتاب: بر الوالدین، مؤلف: امام محمد بن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ
حوالہ جات:
کتاب: والدین سے حسن سلوک

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button