احادیث قدسیہ

نمازوں کی حفاظت اور اجر

نمازوں کی حفاظت اور اجر  کے متعلق حدیث قدسی کا متن، آسان اردو میں حدیث کا ترجمہ اور قرآن پاک کی آیات کی روشنی میں باحوالہ مختصر تشریح

اس مضمون میں نمازوں کی حفاظت اور اجر  کے متعلق حدیث قدسی بیان کی جائے گی۔ آپ کی آسانی کے لئے اعراب کے ساتھ عربی میں حدیث شریف کا متن، آسان اردو میں حدیث کا ترجمہ اور قرآن پاک کی آیات کی روشنی میں باحوالہ مختصر تشریح کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

نمازوں کی حفاظت اور اجر کے متعلق حدیث قدسی:

عَنْ أبيِ قَتَادَةَ رَضي الله عَنْهُ عَنْ رَسُوْلِ الله صلى الله عليه وسلم: "قَال الله تَعَالَى: افْتَرَضْتُ عَلَى أُمَّتِكَ خَمْسَ صَلَوَاتٍ وَعَهِدْتُ عِنْدِي عَهْدًا أنَّهُ مَنْ حَافَظَ عَلَيْهِنَّ لِوَقْتِهِنَّ أدْخَلْتُهُ الجَنَّةَ وَمَنْ لَمْ يُحَافِظْ عَلَيْهِنَّ فَلاَ عَهْدَ لَهُ عِنْدِي

حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالی  نے ارشادفرمایا :

میں نے آپ کی  امت پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں اوراس بات کا عہد لیا ہے کہ جو انہیں وقت پر ادا کرے گا میں اسے جنت میں داخل کروں گا اور جو انہیں وقت پر ادا نہ کرے اس کے لیے میرے پاس کوئی عہد نہیں ہے۔

حدیث قدسی کی تشریح:

ذیل میں نمازوں کی حفاظت اور اجر کے متعلق حدیث قدسی کی آسان الفاظ میں پوائنٹس کی صورت میں تشریح اور مسائل بیان کئے جا رہے ہیں۔

  1. انسان کی تخلیق کا حقیقی مقصد اللہ تعالی کی عبادت ہے:”وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ“ترجمہ: اور میں نے جِنّ اور آدمی (اسی لئے)بنائے کہ میری بندگی کریں۔ (الذاریات: 56)
  2. نماز اللہ تعالی کی بندگی کا بہترین ذریعہ ہے اور اللہ تعالی نے  مرتے دن تک اس کی ادائیگی کا حکم دیا ہے۔” وَ اَوْصٰنِیْ بِالصَّلٰوةِ وَ الزَّكٰوةِ مَا دُمْتُ حَیًّا“ترجمہ:  مجھے نماز و زکوٰۃ کی تاکید فرمائی جب تک میں زندہ ہوں۔ (مریم: 31)
  3. اللہ تعالی نے قران پاک میں وقت پر نماز ادا کرنے والوں کی کئی مرتبہ پر تعریف فرمائی ہے:”قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ(۱) الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَ“ترجمہ: بےشک مراد کو پہنچے ایمان والے جو اپنی نماز میں گڑگڑاتے ہیں۔  (المومنون: 1-2)
  4. نماز کی حفاظت کرنے والے جنت الفردوس میں جائیں گے:” اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْوٰرِثُوْنَ(۱۰) الَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَؕ“یہی لوگ وارث ہیں کہ فردوس کی میراث پائیں گے ۔ (المومنون:10-11)

نماز میں سستی اور ریا کاری  کرنا منافقین کی روش ہے:”وَ اِذَا قَامُوْۤا اِلَى الصَّلٰوةِ قَامُوْا كُسَالٰى یُرَآءُوْنَ النَّاسَ“ ترجمہ: بیشک منافق لوگ اپنے گمان میں اللہ کو فریب دیا چاہتے ہیں اور وہی انہیں غافل کرکے مارے گا اور جب نماز کو کھڑے ہوں  تو ہارے جی سے  لوگوں کا دکھاوا کرتے ہیں۔ (النساء: 142)

حدیث شریف کا حوالہ:

سنن ابن ماجہ، باب ما جاء في فرض الصلوات الخمس والمحافظة عليها ، جلد2، صفحہ 410، دار الرسالۃ العالمیہ، بیروت

حدیث شریف کا حکم:

اس حدیث شریف کی سند حسن ہے۔ ملا علی قاری رحم اللہ فرماتے ہیں:”رواہ ابن ماجہ بسند حسن“

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button