احادیث قدسیہ

نعمت پر اللہ کا شکر کی توفیق ملنا

نعمت پر اللہ کا شکر کی توفیق ملنے کے متعلق حدیث قدسی کا متن، آسان اردو میں حدیث کا ترجمہ اور قرآن پاک کی آیات کی روشنی میں باحوالہ مختصر تشریح

اس مضمون میں نعمت پر اللہ کا شکر کی توفیق ملنے کے متعلق حدیث قدسی بیان کی جائے گی۔ آپ کی آسانی کے لئے اعراب کے ساتھ عربی میں حدیث شریف کا متن، آسان اردو میں حدیث کا ترجمہ اور قرآن پاک کی آیات کی روشنی میں باحوالہ مختصر تشریح کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

نعمت پر اللہ کا شکر کی توفیق ملنے کے متعلق حدیث قدسی:

عَنْ أبِي الدَّرْدَاء رَضي الله عَنْهُ عَنْ رَسُوْلِ الله  صلى الله عليه وسلم: "قَالَ الله تَعَالَى لِعِيْسَى: يَا عِيْسَى إنِّي بَاعِثٌ مِنْ بَعْدِكَ أمَّةً إِنْ أصَابَهَمْ مَا يُحِبُّوْنَ حَمِدُوا وَشَكَرُوا وَإنْ أصَابَهُمْ مَا يَكْرَهُوْنَ صَبَرُوا وَاحْتَسَبُوا وَلاَ حِلْمَ وَلاَ عِلْمَ قَال يَارَبِّ كَيْفَ لَهُمْ وَلاَ حِلْمَ وَلاَ عِلْمَ قَال أُعْطِيْهِمْ مِنْ حِلْمِي وَعِلْمِي

حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالی  نے ارشادفرمایا :

اے عیسی! میں آپ کے بعد ایسی امت پیدا کروں گا جن لوگوں کو میں ان کی پسندیدہ چیز  دوں گاتو وہ میری حمد و شکر کریں گے اور اگر میں انہیں ان کی ناپسندیدہ چیز دوں گا تو وہ صبر کریں گے اور اپنا محاسبہ کریں گے اور ان کے پاس نہ تو بردباری ہو گی اور نہ ہی علم۔ حضرت عیسی علیہ السلام عرض کیا: اے میرے رب! جب ان کے پاس نہ بردباری ہو گی اور نہ ہی علم تو وہ یہ کام کیسے کریں گے؟ اللہ  تعالی نے فرمایا:”میں انہیں اپنی بردباری اور علم میں سے عطا کروں گا۔“

حدیث قدسی کی تشریح:

ذیل میں نعمت پر اللہ کا شکر کی توفیق ملنے کے متعلق حدیث قدسی کی آسان الفاظ میں پوائنٹس کی صورت میں تشریح اور مسائل بیان کئے جا رہے ہیں۔

  1. مسلمان کی یہ صفت ہے کہ وہ نعمت ملنے پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرتا ہے۔
  2. جو اللہ تعالی کا شکر ادا کرتا ہے اللہ تعالی اسے عذاب سے محفوظ رکھے گا: ”مَا یَفْعَلُ اللّٰهُ بِعَذَابِكُمْ اِنْ شَكَرْتُمْ وَ اٰمَنْتُمْؕ“اور اللہ تمہیں عذاب دے کر کیا کرے گا اگر تم حق مانو اور ایمان لاؤ۔ (النساء: 147)
  3. نعمت ملنے پر جو اللہ تعالی کا شکر ادا کرتا ہے اللہ تعالی اسے مزید بھی عطا فرماتا ہے۔”وَ اِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكُمْ لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ“ترجمہ: اور یاد کرو جب تمہارے رب نے سنادیا کہ اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا اور اگر ناشکری کرو تو میرا عذاب سخت ہے۔ (ابراھیم:7)
  4. شکر کا ایک طریقہ دین اسلام پر قائم رہنا اور اللہ تعالی کے احکامات پر عمل کرنا بھی ہے:(آل عمران: 144)
  5. مومن آزمائش پر شکوہ کرنے کی بجائے صبر کرتا ہے۔”وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَیْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوْ عِ وَ نَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَ الْاَنْفُسِ وَ الثَّمَرٰتِؕ-وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَ“ترجمہ: اور ضرور ہم تمہیں آزمائیں گے کچھ ڈر اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی سے  اور خوشخبری سنا ان صبر والوں ۔(البقرۃ: 155)
  6. اس حدیث شریف سے معلوم ہوا کہ شکر اور صبر کے لیے بھی علم کی ضرورت ہے۔ اسی لیے اللہ تعالی نے عام مسلمانوں سے اہل علم کےدرجات بلند فرمائے ہیں” یَرْفَعِ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ وَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍ“ترجمہ:اللہ ایمان والوں  اور علم والوں کے درجے بلند فرمائے گا۔ (المجادلہ 11)

حدیث شریف کا حوالہ:

مسند احمد بن حنبل، بقية حديث أبي الدرداء رضي الله عنه ، جلد45، صفحہ529، حدیث نمبر27545، موسسۃ الرسالۃ، بیروت

حدیث شریف کا حکم:

اس حدیث شریف کی سند صحیح ہے۔ امام حاکم فرماتے ہیں:” هذا حديث صحيح على شرط البخاري، ولم يخرجاه“

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button