مضامین

حدود میں عورتوں کی گواہی نامعتبر ہونے کے دلائل

حد زنا ، حدود میں عورتوں کی گواہی ، حدود ، عورتوں کی گواہی ، زنا کی نسبت

حدود میں عورتوں کی گواہی نامعتبر ہونے کے دلائل :۔

مسلمانوں کا اس پر اجماع ہے کہ حدود میں عورتوں کی گواہی قبول نہیں ہوتی۔

امام ابوبکر عبداللہ بن محمد بن ابی شیبہ متوفی ٢٣٥ ھ  روایت کرتے ہیں :۔

زہری بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے بعد دونوں خلیفوں کے زمانہ میں یہ سنت تھی کہ حدود میں عورتوں کی گواہی جائز نہیں۔

حسن بصری بیان کرتے ہیں کہ حدود میں عورتوں کی گواہی جائز نہیں۔

عامر بیان کرتے ہیں کہ حدود میں عورتوں کی شہادت جائز نہیں۔

سفیان بیان کرتے ہیں کہ میں نے حماد سے سنا ہے کہ حدود میں عورتوں کی شہادت جائز نہیں۔

شعبی بیان کرتے ہیں کہ حدود میں عورت کی گواہی جائز ہے نہ غلام کی۔

(مصنف ابن ابی شیبہ ج ١٠ ص ٦٠۔ ٥٩‘ مصنف عبدالرزاق ج ٧ ص ٣٣٠۔ ٣٢٩)

علامہ قرطبی نے لکھا ہے کہ اس مسئلہ میں امت کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے۔

حد زنا ، حدود میں عورتوں کی گواہی ، حدود ، عورتوں کی گواہی ، زنا کی نسبت

زنا کے ثبوت کے لئے چار مسلمان آزاد مردوں کی گواہی

زنا کے ثبوت کے لئے چار مسلمان آزاد مردوں کی گواہی ضروری قرار دی ہے تاکہ زنا کے ثبوت کے لئے بار ثبوت سخت ہو زنا کے ثبوت کے لئے یہ کڑی شرط اس لئے عائد کی گئی ہے تاکہ لوگوں کی عزتیں محفوظ رہیں اور کوئی شخص دو جھوٹے گواہ پیش کر کے کسی کو بلاوجہ متہمم نہ کرسکے ‘ اگر کوئی شخص چار مسلمان گواہ پیش نہ کرسکا تو اس پر حد قذف لگے گی جو اسی (٨٠) کوڑے ہیں اور جس نے کسی کو زنا کرتے ہوئے دیکھا اور اس پر چار گواہ نہ ہوں تو بندوں کا پردہ رہے گا ‘ یا اس لئے کہ زنا کا ارتکاب مرد اور عورت کرتے ہیں اور ہر دو کو سزا ملتی ہے اس لئے اس میں چار گواہ مقرر کئے گئے تاکہ ہر ایک کے حق میں دو دو گواہ ہوں اور نصاب شہادت مکمل ہوجائے لیکن یہ کوئی قوی وجہ نہیں ہے۔

حد زنا ، حدود میں عورتوں کی گواہی ، حدود ، عورتوں کی گواہی ، زنا کی نسبت

حدود میں عورتوں کی گواہی نامعتبر ہونے کے دلائل

حد زنا میں چار مردوں کی گواہی پر اعتراض کا جواب :۔

چار مرد گواہوں کی شرط پر بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ مثلا لڑکیوں کے ہوسٹل میں ایک لڑکی کی جبرا اور ظلما عصمت دری کی گئی اور موقع پر صرف لڑکیاں ہیں یا کسی صورت میں کوئی بھی نہیں ہے وہ لڑکی کیسے انصاف حاصل کرے گی ‘ اس کا جواب یہ ہے کہ سزا اس وقت دی جاتی ہے جب قانونی تقاضے پورے ہوں مثلا اگر جنگل میں جہاں کوئی نہ وہاں کوئی شخص کسی کو قتل کردے تو گواہ نہ ہونے کی وجہ سے قاتل کو سزا نہیں ملے گی ایسی صورتوں میں مجرم دنیاوی سزا سے تو بچ جائے گا لیکن اخروی سزا کا مستحق ہوگا۔

حد زنا ، حدود میں عورتوں کی گواہی ، حدود ، عورتوں کی گواہی ، زنا کی نسبت

کیا زانی کے خلاف استغاثہ کرنے والی لڑکی پر حد قذف لگے گی ؟

ایک وحشت زدہ کنواری لڑکی جس کا لباس تار تار اور خون آلود ہے روتی اور آنسو بہاتی ہوئی پولیس کے پاس پہنچتی ہے اور کہتی ہے کہ فلاں شخص نے اس کے ساتھ زنا بالجبر کیا ہے۔ اس شخص کو فورا موقع واردات پر گرفتار کرلیا جاتا ہے اور میڈیکل رپورٹ سے ثابت ہوجاتا ہے کہ اس لڑکی سے دخول کیا گیا ہے اور اس شخص کی منی اس لڑکی کے اندام نہانی میں موجود ہے تو اب سوال یہ ہے کہ اس قرینہ کی وجہ سے اس شخص پر زنا کی حد لازم ہوگی یا بغیر چار مرد گواہوں کے اس شخص کی طرف زنا کی نسبت کرنے کی وجہ سے اس لڑکی پر حد قذف لگائی جائے گی ؟ اس کا حل یہ ہے کہ ثبوت زنا کے لئے یقینا یہ قوی قرینہ ہے لیکن اس شخص پر حد لگانے کے بجائے اس کو تعزیرا سزا دی جائے جیسا کہ فقہاء شراب کی بو کی بناء پر شراب کی حد تو جاری نہیں کرتے لیکن تعزیرا سزا دیتے ہیں ۔

باقی رہایہ سوال کہ بغیر چار مرد گواہوں کے کسی شخص کی طرف زنا کی نسبت کرنا قذف ہے اور اس کو تہمت لگانا ہے اس لئے اس لڑکی پر حد قذف لگنی چاہیے ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ قذف اس وقت ہوگا جب کوئی شخص کسی کو متہم اور بدنام کرنے کی حیثیت سے مسلمانوں میں ایک فحش بات کو پھیلانے کی غرض سے اس پر زنا کی تہمت لگائے ‘ اس کے علاوہ اگر کسی غرض صحیح کی وجہ سے کوئی شخص کسی کی طرف زنا کی نسبت کرے تو یہ قذف نہیں ہے مثلا ایک شخص حاکم کے سامنے اعتراف جرم کرتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے فلاں عورت کے ساتھ زنا کیا ہے اس لئے مجھ پر حد جاری کی جائے۔ اب اس کے اعتراف سے اس پر تو زنا کی حد لازم ہوجائے گی لیکن اس کے اعتراف سے اس عورت پر اس وقت تک حد لازم نہیں ہوگی جب تک کہ وہ عورت خود اعتراف نہ کرے اور اس شخص نے جو اعتراف جرم کرتے ہوئے یہ کہا ہے کہ اس نے فلاں عورت کے ساتھ زنا کیا ہے اور اس عورت کی طرف زنا کی نسبت کی ہے یہ قذف نہیں ہے ‘ اور نہ ان کلمات سے اس شخص پر حد قذف لازم ہوگی کیونکہ ان کلمات سے اس شخص کا مقصود اپنے جرم کا اعتراف کرنا ہے نہ کہ کسی کو بدنام اور متہم کرنا مقصود ہے۔

حد زنا ، حدود میں عورتوں کی گواہی ، حدود ، عورتوں کی گواہی ، زنا کی نسبت


ماخوذ از کتاب: ۔

تبیان القران از غلام رسول سعیدی

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button