مضامین

بعد از وصال (وصال کےبعدکے ) واقعات

بعد از وصال (وصال کےبعدکے ) واقعات

آستانہ محبوب پر قابل رشک موت

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک خاتون  بعد از وصال (وصال کےبعدکے )  آپ کے روضہ اقدس کی زیارت کے لئے آئی اور مجھ سے کہنے لگی۔

اکشفی لی قبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فکشفتہ لھا فبکت حتی ماتت

(الشفاء ، ۲ – ۵۷)

حجرہ انور کھول دیں میں سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مزار اقدس کی زیارت کرنا چاہتی ہوں، میں نے حجرے کا دروازہ کھول دیا تووہ عورت آپ کے مزار اقدس کو دیکھ کر اتنا روئی کہ روتے روتے شہید ہو گئی۔

 

نگاہ میں کوئی جچتا ہی نہیں

حضرت عبداللہ بن زید رضی للہ عنہ کے بارے منقول ہے کہ جب انہیں ان کے بیٹے نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال مبارک کی خبر دی وہ اس وقت اپنے کھیتوں میں کام کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کی خبر سن کر غمزدہ ہو گئے۔ اور  بعد از وصال (وصال کےبعدکے )  بارگاہ الہی میں ہاتھ اٹھا کر یہ دعا کی۔

اللھم اذھب بصری حتیٰ لا ارٰی بعد حبیبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم احداً فکف بصرہ

(المواہب اللدنیہ – ۲ = ۹۴)

اے میرے اللہ ! میری آنکھوں کی بینائی اب ختم کر دے تا کہ میں اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کسی دوسرے کو دیکھ ہی نہ سکوں۔ اللہ تعالی نے اسی وقت ان کی دعا قبول فرمالی۔

 

اب آنکھیں کیا کرنی ہیں

حضرت قاسم بن محمد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔

ان رجلاً من اصحاب محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم ذھب بصرہ فعادوہ ۔

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک صحابی کی بینائی جاتی رہی۔ لوگ ان کی عیادت کے لئے گئے جب ان کی بینائی ختم ہو نے پر افسوس کا اظہار کیا تو وہ کہنے لگے۔

کنت ارید ھما لا نظرالی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فاما اذا قبض النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فواللہ مایسرنی ان بھما بظبی من ظباء قبالہ-

(الادب المفرد = ۱۴۱)

میں ان آنکھوں کوفقط اس لئے پسند کرتا تھا کہ ان کے ذریعے مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ سلم کا دیدار نصیب ہوتا تھا۔ اب چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہو گیا ہے اس لئے اگر مجھے ہرن کی آنکھیں بھی مل جائیں تو خوشی نہ ہوگی

فراق محبوب میں سواری پر کیا گذری

شیخ عبدالحق محدث دہلوی ؒ آپ کے بعد از وصال (وصال کےبعدکے )   فراق کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔

وناقہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم علف نمیخورد وآب نمی نوشید تا آنکہ مرد ۔ از جملہ آیاتی کہ ظاہر شد بعداز موت آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آن حماری کہ آنحضرت گاہی براں سوار میشد چنداں حزن کرد کہ خو د را در چاہی انداخت

(مدارج النبوۃ – ۲ = ۴۴۴)

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد) بعد از وصال ( آپ ﷺ کی اونٹنی نے مرتے دم تک نہ کچھ کھایا اور نہ ہی پیا-آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد جو عجیب کیفیات رونما ہوئیں ان میں سے ایک یہ بھی تھی کہ جس گوش دراز پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سواری فرماتے تھے وہ آپ کے فراق میں اتنا پریشان ہوا کہ اس نے آپ کے بعد از وصال (وصال کےبعدکے )  کنوئیں میں چھلانگ لگاد ی اور شہید ہو گیا

بعد از وصال (وصال کےبعدکے ) واقعات

میں سو جاؤں مصطفٰے ؐ کہتے کہتے

   

حضرت عبدۃ بنت خالد بن صفوان رضی اللہ عنہا اپنے والد گرامی حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد از وصال (وصال کےبعدکے )   ہجر و فراق میں گریہ وزاری کا تذکرہ ان الفاظ میں کرتی ہیں۔

ما کان خالد یاوی الی فراش الا وھو یذکر من شوقہ الٰی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ  وسلم والٰی اصحابہ من المہاجرین والانصار یسمیہم و یقول ھم اصلی و فصلی والیہم یحن قلبی طال شوقی الیہم فعجل رب قبضی الیک حتی یغلبہ النوم۔

(الشفاء – ۲ = ۵۶۷- ۴۶۸)

جب کام کاج سے فارغ ہو کر بستر پر سونے کے لئے آتے تو (ان کا وظیفہ یہ تھا کہ) وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے مہاجر و انصار صحابہ ؓ کا نام لے لے کر ان کی یاد میں روتے اور کہتے میرا سب کچھ وہی ہیں۔ میرا دل (ہمہ وقت) انہی کی یاد میں تڑپتا رہتا ہے لیکن  بعد از وصال (وصال کےبعدکے )  ہجر و فراق کی گھڑیاں لمبی ہوتی جا رہی ہیں۔ اے میرے رب میری روح کو جلدی قبض فرما لے (تاکہ میں ان سے جا ملوں) انہی حسین یادوں میں محویت کے عالم میں سسکیاں لیتے لیتے بالآخر سو جاتے۔

اب دنیا تاریک ہو گئی ہے

حضرت انس رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدینہ طیبہ آمد اور وصال کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔

لما کان یوم الذی دخل فیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اضاء منہا کل شئیٍ فلما کان الیوم الذی مات فیہ اظلم  منہا کل شئی

(شمائل ترمذی – ۳۳)

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری پر مدینہ طیبہ کی ہر شے روشن ہو گئی لیکن جس روز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہوا  تو بعد از وصال (وصال کےبعدکے )  ہر شے پر تاریکی چھا گئی-

یعنی وہ شہر جس میں ہم صبح و شام آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہوا کرتے تھے۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نظر نہ آنے کی وجہ سے تاریک نظر آنے لگا۔

   

امام ابراہیم بیجوری حضرت انس رضی اللہ عنہ کے اس قول کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔

استنار من المدینۃ الشریفۃ کل شی ءٍ نورا حسیاً و معنویاً لا نہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نور الانوار والسراج الوھاج و نور الھدایۃ والعامۃ و رفع الظلمۃ التامۃ وقولہ ‘ اظلم منہا کل شئی ای لفقد النور والسراج منہا فذھب ذالک النور بموتہ

(المواہب اللدنیہ علی الشمائل المحمدیہ – ۱۹۶)

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی برکت سے مدینہ کی ہر شے نور ظاہری اور نور باطنی سے روشن ہو گئی۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس تمام انوار کا سر چشمہ’ روشن چراغ اور تمام عالم کے لئے ہدایت کا مرکز ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد از وصال (وصال کےبعدکے ) نور حق اور چراغ بزم کائنات پس پردہ چلا گیا لہذا تمام روشنی تاریکی میں بدل گئی۔

شیخ قاضی محمد عاقل رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں۔

غم فراق آں سرور حالت روئداد کہ گویا تاریک گشتہ درو دیوار ہائے مدینہ و تاریکی محیط گشت

(انوار غوثیہ شرح الشمائل النبویہ – ۵۶۵)

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد از وصال (وصال کےبعدکے )  فراق و غم میں ایسی کیفیت ہو گئی کہ تمام مدینہ تاریکی میں ڈوب گیا۔ گویا شہر مدینہ کے درو دیوار پر تاریکی چھا گئی۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button