شرعی سوالات

ہندوستانی کافروں کے اموال عقود فاسدہ کے ذریعہ حاصل کرنا سود یا حرام نہیں ہے

سوال:

ہندوستان کے  کا فر حربی ہیں یا ذمی یا مستامن؟ ان کے اموال عقود فاسدہ کے ذریعہ سے حاصل کرنا جائز ہے یا نہیں؟زید کا کہنا  ہے کہ فتاوی عزیزیہ میں موجودہ ہے کہ ہندوستان کے کافروں کے اموال عقود فاسدہ کے ذریعے حاصل کرنا جائز ہے ۔اور بکر اس کے خلاف ہے۔بلکہ زید یہ بھی کہتا ہے کہ ہندوستان کے کافر حربی ہیں اور حربی کافر کا مال عقود فاسدہ کے ذریعہ حاصل کرسکتے ہیں  نیز ان کامال چونکہ مباح ہے  کھانا عقود فاسدہ کے ذریعہ اس لیے ان سے سود بھی لے سکتے ہیں اور اگر کافر اپنے آپ سود دے تو اس کا لینا جائز ہے ۔یہ بات از روئے شرع کہاں تک درست ہے؟

جواب:

ہندوستان کے کافر حربی ہیں جیسا کہ رئیس الفقہاء حضرت ملا جیون رحمۃاللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :ان ھم الی حربی ومایعقلھا الا العالمون۔ اور ان  کے اموال عقود فاسدہ کے ذریعہ حاصل کرنا جائز ہے۔جیسا کہ صدرالشریعہ  رحمۃاللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں:”عقد فاسد کے ذریعہسے کافر حربی کا مال حاصل کرنا ممنوع نہیں یعنی جو عقد مابین دو مسلمان ممنوع ہے اگر حربی کے ساتھ کیا جائے تو منع نہیں مگر شرط یہ ہے کہ وہ عقد مسلم کے لیے مفید ہو مثلاً ایک روپیہ کے بدلے میں دو روپے خریدے یااُس کے ہاتھ مُردار کو بیچ ڈالا کہ اس طریقہ سے مسلمان کا روپیہ حاصل کرنا شرع کے خلاف اور حرام ہے اور کافر سے حاصل کرناجائز ہے۔“اس عبارت سے یہ بھی ثابت ہوا کہ روپیہ دے کر کافر حربی سے نفع حاصل کرنا جائز ہے مگر اسے سود کی نیت سے نہ لے کہ سود مطلقاً حرام ہے۔

(فتاوی فیض الرسول،کتاب البیوع،جلد2،صفحہ381،شبیر برادرز لاہور)

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button