استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اِس مسئلہ میں کہ کسی شخص کا طوافِ زیارت رہ جائے اور وہ اپنے وطن واپس چلا جائے اور وہ واپس بھی نہ آئے کہ طوافِ زیارت کرے تو اس کی کوئی صورت ہے کہ اس سے یہ طواف ساقط ہو جائے ؟
(السائل : محمد سہیل قادری، مکہ مکرمہ )
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : طوافِ زیارت حج کا دوسرا رُکن ہے (382) اور اسے کو ادا کئے بغیر حج مکمل نہیں ہوتا اور اِس کے جواز کا وقت تادم مرگ ہے جب بھی کرے گا ادا ہو جائے گا اگرچہ بارہ ذوالحجہ کے غروب آفتاب کے بعد تک مؤخّر کرنے کی صورت میں اُس پر دم لازم آئے گا او رجب تک اُسے ادا نہ کرے گا عورت اُسے حلال نہ ہو گی۔ اور یہ رُکن ہے اسی لئے کوئی چیز اِس کا بدلہ بھی نہیں ہو سکتی، ہاں ایک صورت ہے کہ جس میں اس کو اِدا کئے بغیر بدنہ دینے سے حج کامل ہو جاتا ہے وہ یہ کہ کوئی شخص وقوف عرفہ کے بعد فوت ہو جائے اور وفات سے قبل حج کو پوراکرنے کی وصیت کر جائے تو اِس صورت میں بدنہ دینے سے اس کا حج مکمل ہو جاتا ہے ، چنانچہ مخدوم محمد ہاشم ٹھٹھوی حنفی متوفی 1174 ھ لکھتے ہیں :
فوت نمی شود طوافِ زیارت قبل از موت و جائز نمی شود بدل از وی زیر انکہ این طواف رُکن حج است و بدل جائز نمی شود از رُکن الاّ در مسئلہ واحدہ کہ فوت نمود شخصے بعد از وقوف عرفات قبل طواف الزیارۃ پس وصیت کرد باتمام حج خود واجب گردد بدنہ از بقیہ اعمال حج چنانکہ وقوف مزدلفہ و رمی جمار و طوافِ زیارت و طوافِ وداع و کامل گردد حج او (383)
یعنی، موت آنے تک طوافِ زیارت فوت نہیں ہوتا اور اس کا بدل جائز نہیں کیونکہ یہ طواف حج کا رُکن ہے ، اور رُکن کا بدل کوئی چیز نہیں ہو سکتی سوائے ایک صورت کے (اور وہ صورت یہ ہے ) کہ اگر کوئی شخص وقوفِ عرفات کے بعد طوافِ زیارت سے قبل فوت ہو جائے او رحج کو پورا کرنے کی وصیت کر جائے تو بقیہ اعمالِ حج جیسے وقوفِ مزدلفہ، رمی جمار، طوافِ زیارت، اور طوافِ وداع کے لئے ایک بدنہ واجب ہو جائے گا اور اُس کا حج کامل ہو جائے گا۔ اور ایسا شخص جو بغیر طواف زیارت اپنے وطن چلا گیا ہے اس پر لازم ہے کہ بغیر احرام کے لوٹے اور طوافِ زیارت ادا کرے کہ ابھی تک وہ پہلے ( احرام ) سے فارغ نہیں ہوا ہے ۔ اورجب تک طوافِ زیارت نہ کرے زندگی بھر اُس پر بیوی سے مجامعت حلال نہ ہو گی۔
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم الخمیس، 15ذوالحجۃ 1427ھ، 4ینایر 2007 م (343-F)
حوالہ جات
382۔ حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب نہم دربیان طوافِ زیارت، فصل دویم در بیان شرائط صحۃ طواف زیارۃ، ص210
383۔ صدر الشہید عمر بن عبدالعزیز ابن مازہ بخاری حنفی متوفی 536ھ لکھتے ہیں : ثانیا : طواف الزّیارۃ : ویسمی طواف الإفاضۃ : وطواف الفرض وھو رُکن.(شرح الجامع الصغیر للصدر الشھید، کتاب الحج، باب الطواف والسعی، ص262)
یعنی، دوسرا طوافِ زیارت ہے اور اسے طواف افاضہ اور طواف فرض منہا جاتاہے اور یہ (طواف حج کا)رُکن ہے ۔