سوال: زید نے اپنی زمین مسجد کے لئے وقف کیا اس زمین پر مسجدکی تعمیری کام بھی چل رہاہے اور ساتھ نماز باجماعت بھی ہو رہی ہے۔ عرض یہ ہےکہ کچھ لوگ یہ کہ رہے ہیں کہ زید نے زمیں کو مسجد کے نام رجسٹر نہیں کیا ہے لہذا اس پہ نماز نہیں ہو گی۔ کیا محلے والوں کا یہ کہنا صحیح ہے؟
الجواب بعون الملک الوہاب
زید نے اگر زبان سے کہدیا کہ یہ زمین میں نے مسجد کو وقف کردی یا دیدی تو وہ زمین زید کی ملکیت سے نکل کر خالص اللہ کے لیے ہوگٸ! لہذا اس پر مسجد بنانا اور نماز پڑھنا بالکل جاٸز و درست ہے!
علامہ برہان الدین ابوالحسن علی فرغانی مرغینانی متوفیٰ ٥٩٣ھ تحریر فرماتےہیں:
"- قال رضي الله عنه: الوقف لغة. هو الحبس تقول وقفت الدابة أو وقفتها بمعنى. وهو في الشرع عند أبي حنيفة: حبس العين على ملك الواقف والتصدق بالمنفعة بمنزلة العارية.’-
(الھدایة مع الدرایة ، المجلدالثانی ، کتاب الوقف ، ص٦١٥ /مکتبہ لاھور)
اور علامہ شیخ نظام الدین حنفی متوفی ١١٦١ھ اور علمائے ہند کی ایک جماعت نے تحریر فرمایا:
‘- أَمَّا تَعْرِيفُهُ فَهُوَ فِي الشَّرْعِ عِنْدَ أَبِي حَنِيفَةَ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى حَبْسُ الْعَيْنِ عَلَى مِلْكِ الْوَاقِفِ وَالتَّصَدُّقُ بِالْمَنْفَعَةِ عَلَى الْفُقَرَاءِ أَوْ عَلَى وَجْهٍ مِنْ وُجُوهِ الْخَيْرِ بِمَنْزِلَةِ الْعَوَارِيِّ كَذَا فِي الْكَافِي ‘-
(الفتاویٰ الھندیة ، المجلدالثانی ، کتاب الوقف ، ص٣٥٧ / بیروت لبنان)
اور صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی متوفیٰ ١٣٦٧ھ تحریر فرماتےہیں:
وقف کے ليے مخصوص الفاظ ہیں جن سے وقف صحیح ہوتا ہے مثلا میری یہ جائداد صدقۂ موقوفہ ہے کہ ہمیشہ مساکین پر اس کی آمدنی صرف ہوتی رہے یا ﷲ تعالی کے ليے میں نے اسے وقف کیا۔ مسجد یا مدرسہ یا فلاں نیک کام پر میں نے وقف کیا یا فقرا پر وقف کیا۔ اس چیز کو میں نے ﷲ (عزوجل) کی راہ کے ليے کردیا،
(بہارشریعت ، حصہ١٠ ، ص٥٢٤ / مکتبہ مدینہ دھلی)
لہذا صورت مسٶلہ میں جب زید نے زبان سے کہہ دیا کہ میں نے مسجد کے لیے زمین دی تو وہ مسجدہوگٸ! وقف کے لئے ضروری نہیں کہ لکھ کر دے یا رجسٹری وغیرہ کراۓ!
ہاں دورِ حاضر کے حالات کو دیکھتے ہوۓ رجسٹری وغیرہ کرالینا چاہیے تاکہ مستقبل میں کسی مصیبت و دقت کا سامنا کرنا نہ پڑے! البتہ محلےکے وہ لوگ جنہوں نے کہا کہ بغیر رجسٹری اس جگہ میں نماز نہیں ہوگی یہ انکی سراسر جہالت و حماقت ہے بلکہ شرع پر بے باکی ہے ان کو چاہیے اپنےقول رجوع کریں اور توبہ استغفار کریں !
حدیث شریف میں ہے۔۔۔
” من افتیٰ بغیرعلم فلعنتہ ملاٸکة السموٰت والارض ، مفہوم ۔۔ جوغلط مسٸلہ بتاتے ہیں ان پر زمین و آسمان کے فرشتوں کی لعنت ہوتی ہے !