الاستفتاء : کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زم زم شریف ایک پانی ہے تو اس سے پیاس کا بجھنا ایک فطری امر ہے مگر سنا ہے کہ یہ بھوک بھی مٹاتا ہے اور بیماریوں سے شفاء بھی دیتا ہے کیا یہ بات درست ہے ؟
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : ۔اب زمزم سے پیاس بجھتی ہے ،بھوک مٹتی ہے ، بیماریوں سے شفاء ملتی ہے الغرض اسے جس صالح مقصد کے لئے پیا جائے وہ مقصد حاصل ہوتا ہے ۔ چنانچہ حدیث شریف میں ہے ـ : ماء زمزم، لما شرب لہ۔ یعنی ،زم زم کا پانی اس مقصد کے لیے ہے جس مقصد کے لیے پیا جائے ۔ اسے امام ابو بکر عبد اللہ بن محمد بن ابی شیبۃ عبسی کوفی متوفی235ھ نے اپنی ’’مصنف‘‘(134)میں ، امام احمدبن حنبل متوفی241ھ نے اپنی’’مسند‘‘(135) میں ، امام ابو عبد اللہ محمد بن یزیدابن ماجہ متوفی275ھ نے اپنی’’ سنن‘‘(136) میں ،امام حافظ ابو بکر احمد بن حسین بیہقی متوفی458ھ نے اپنی’’سنن‘‘(137)اور’’شعب الایمان‘‘ (138)میں ،امام جمال الدین ابو الحجاج یوسف بن عبد الرحمن مزی متوفی742ھ نے ’’ تحفۃ الاشراف بمعرفۃ الاطراف‘‘(139) میں روایت کیاہے اورامام ابو الفضل جلال الدین عبد الرحمن بن ابی بکر سیوطی متوفی911ھ نے ’’الفتح الکبیر‘‘(140)اور’’الدرۃ المنتثرۃ فی الاحادیث المشتھرۃ‘‘ (141) میں ،علامہ علاء الدین علی متقی بن حسام الدین ہندی متوفی975ھ نے ’’کنز العمال‘‘(142)میں ،امام عبد الرحمن بن محمد بن مخلوف ابی زید ثعالبی مالکی متوفی875ھ نے اپنی’’تفسیر‘‘(143)میں ،امام ابو بکر محمد بن عبد اللہ ابن العربی متوفی543ھ نے ’’احکام القران‘‘(144)میں ،حافظ ابو الفضل شہاب الدین احمد بن علی بن محمدبن حجر عسقلانی شافعی متوفی : 852ھ نے ’’التلخیص‘‘ (145)میں ،امام فخر الدین عثمان بن علی زیلعی حنفی متوفی 743ھ نے ’’تبیین الحقائق‘‘ (146)میں ،اما م ابو الولید محمد بن عبد اللہ بن احمد ارزقی متوفی250ھ نے ’’اخبار مکۃ‘‘ (147)میں ،امام ابو سعد عبد الملک بن ابی عثمان محمد بن ابراہیم خرکوشی نیساپوری متوفی : 406ھ نے ’’ ’’مناحل الشفا‘‘(148)میں ،امام حافظ ابو نعیم احمد بن عبد اللہ بن احمد بن اسحاق اصفہانی متوفی 430ھ نے ’’موسوعۃ الطب النبوی ‘‘(149)(موسوعۃ الطب النبوی،باب کثرۃ الاغتسال بالماء مما یتغیر منہ اللون ویسحب منہ الجلد،المیاہ التی یتعالج بھا کلھا ،خیرھا زمزم،2/670)میں ،امام محمد بن یوسف صالحی شامی متوفی942ھ نے ’’سبل الھدی‘‘(150) میں ،علامہ ابو الفرج نور الدین علی بن ابراہیم بن احمد حلبی شافعی متوفی : 1044ھ نے اپنی’’سیرت‘‘(151)میں نقل فرمایا۔ لہٰذا اگر اسے بھوک مٹانے کے لیے پیا جائے تو یہ بھوک مٹائے گا اور اگر شفاء کی غرض سے پیا جائے گا تومرض سے شفاء حاصل ہوگی اور نہ صرف یہی بلکہ اسے جس کسی غرض کے حصول کے لیے پیا جائے تووہ مقصد حاصل ہوگا۔ اورصرف اسی حدیث پر اکتفاء نہیں بلکہ حدیث شریف میں توصراحت کے ساتھ کھانے اور شفاء کا تذکرہ بھی ایا ہے ۔ چنانچہ علامہ علی متقی ہندی کی نقل کردہ چند روایات درج ذیل ہیں : (1)ماء زمزم لما شرب لہ، علی شربہ لمرض شفاہ اللہ او لجوع اشبعہ اللہ او لحاجۃ قضاہا اللہ۔(152) یعنی،زم زم کا پانی اس مقصد کے لیے ہے جس مقصد کے لیے پیا جائے جو اسے مرض کی وجہ سے پیئے تو اللہ عزوجل اسے شفاء دے گا یا بھوک کی وجہ سے پیے تو اللہ عزوجل اسے سیر فرمادے گا یا حاجت کے لیے پیے تو اللہ عزوجل اس کی حاجت کو پورا فرمادے گا ۔ (2)مائ زمزم شفائ من کل دائٍ ۔(153) یعنی،زمزم کے پانی میں ہر بیماری سے شفاء ہے ۔ (3) خیر مائٍ علیٰ وجہ الارض مائ زمزم، فیہ طعام من الطعم وشفائ من السقم۔(154) یعنی،زمزم کا پانی زمین پر بہترین پانی ہے اس میں کھانے والے کے لیے خوراک ہے اور بیماری سے شفاء ہے ۔ (4)زمزم طعام طعمٍ وشفائ سقمٍ۔(155) یعنی،زمزم کھانے والے کے لیے خوراک ہے اور بیماری سے شفاء دینے والا ہے ۔ حافظ ابو الفضل شہاب الدین احمد بن علی بن محمدبن حجر عسقلانی شافعی متوفی 852ھ کی نقل کردہ دو روایتیں درج ذیل ہیں ۔ (1)عن ابن عباسٍ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال : ماء زمزم لما شرب لہ فان شربتہ تستشفی بہ شفاک اللہ۔(156) یعنی،حضرت ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : زم زم کا پانی اس مقصد کے لیے ہے جس مقصد کے لیے پیا جائے اگر تو اسے اس لیے پیئے کہ اس سے شفاء حاصل ہو تو اللہ عزوجل تجھے شفاء عطا فرمائے گا۔ (2)وروی ابو داود الطیالسی فی ’’مسندہ‘‘ من حدیث ابی ذر رفعہ قال : زمزم مبارکۃ، انما طعام طعمٍ وشفاء سقمٍ۔(157) یعنی،ابو داود طیالسی نے اپنی’’ مسند‘‘ میں ابو ذر رضی اللہ عنہ کی حدیث کو مرفوعا روایت کیا(اور)حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ نے فرمایا : زمزم برکت والا ہے بے شک یہ کھانے والے کے لیے کھانا ہے اور بیماری سے شفاء ہے ۔ اورامام ابو الفضل جلال الدین عبد الرحمن بن ابی بکر سیوطی متوفی911ھ روایت نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ماء زمزم لما شرب لہ من شربہ لمرضٍ شفاہ اللہ او لجوعٍ اشبعہ اللہ او لحاجۃٍ قضاہا اللہ۔(158) یعنی، اب زم زم اس مقصد کے لئے ہے جس مقصد سے پیاجائے ، جس نے اسے کسی مرض سے شفا ء کے لئے پیااللہ تعالیٰ اسے شفا عطافرمائے اور جس نے بھوک مٹانے کو پیا اللہ تعالیٰ اسے سیر کردے گا، جس نے کسی حاجت کے لئے پیا اللہ تعالیٰ اس حاجت کو پورا فرمادے گا۔ اورعلامہ ابو الفرج نور الدین علی بن ابراہیم بن احمد حلبی شافعی متوفی1044ھ ایک روایت نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں : وجاء ماء زمزم لما شرب لہ، ان شربتہ لتشفی شفاک اللہ، وان شربتہ لتشبع اشبعک اللہ، وان شربتہ لتقطع ظماک قطعہ اللٰہ۔(159) یعنی،اب زم زم کا پانی اس مقصد کے لیے ہے جس مقصد کے لیے پیا جائے اگر تو اس لیے پیے کہ تجھے شفاء حاصل ہو تو اللہ عزوجل تجھے شفاء دے گا اور اگر بھوک کی وجہ سے پیے تو اللہ عزوجل تجھے سیر فرمادے گا اور اگرتو اسے اپنی پیاس بجھانے کے لیے پیے تو اللہ عزوجل تیری پیاس کو ختم فرمادے گا۔ اسی طرح حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے واقعے میں ہے کہ ان کے پاس چالیس دن سوائے زمزم کے کچھ نہ تھا اور یہ انہیں کھانے سے کافی ہوگیا اور نہ صرف یہی بلکہ ان کے پیٹ کی سلوٹ بھی جاتی رہی۔ چنانچہ اما م ابو الولید محمد بن عبد اللہ بن احمد ارزقی متوفی250ھ لکھتے ہیں : ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال : متی کنت ہاہنا؟ ، قال : قلت اربع عشرۃ بین یومٍ ولیلۃٍ، وما لی طعام ولا شراب الا ماء زمزم، فما اجد علی کبدی سخفۃ وجعٍ، ولقد تکسرت عکن بطنی، فقال : انہا طعام طعمٍ۔(160) یعنی،(ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے )تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے پوچھا تم کب سے یہاں مقیم ہو؟تو میں (ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ )نے عرض کی کہ چار عشرے (یعنی چالیس دن رات سے )اس درمیان میرے پاس کھانے پینے کے لیے کچھ نہ تھا سوائے زمزم کے اور میں اپنی پیٹھ کے اوپر بھوک کی چربی کی مشقت نہیں پاتا اور تحقیق میرے پیٹ کی سلوٹ جاتی رہی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بے شک زمزم کھانے والے کے لیے کھانا ہے ۔ اور شیخ الاسلام مخدوم محمد ہاشم ٹھٹوی حنفی متوفی1174ھ لکھتے ہیں : پس اگر نوشیدہ شود اورا برائی ازالہ عطش ازالہ کند او را واگر نوشیدہ شود او را برائے شفاء مرض شفاء حاصل گرددوبدرستی کہ فائز گشتند بمطالب خود بسیاری از مردم کہ نوشیدند اب زم زم را برائے مطالب جلیلہ ومقاصد جمیلہ۔(161) یعنی،اگر اسے پیاس بجھانے کیلئے پیا تو پیاس بجھائے اور اسے مرض سے شفاء حاصل کرنے کے لیے پیا تو شفاء حاصل ہو اور ثابت ہے کہ بہت سے لوگوں نے ( زمزم سے ) اپنے مطالب جلیلہ اور مقاصد جمیلہ حاصل کیے ۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب یوم الاربعاء،3،محرم الحرام1440ھ۔12،سبتمبر2018م FU-55
حوالہ جات
(134) المصنف لابن ابی شیبۃ،کتاب الحج ،باب فی فضل زمزم،برقم : 14340،8/393
(135) المسند للامام احمد،، 3/357
(136) سنن ابن ماجۃ،کتاب المناسک، باب الشرب من زمزم،برقم : 3062،3/497
(137) السنن الکبری للبیھقی،کتاب الحج ،باب سقایۃ الحاج والشرب ۔۔۔۔۔الخ ،برقم 9660، 5/ 241
(138) الجامع شعب الایمان،المناسک،فضل الحج والعمرۃ،برقم : 3832،6/30
(139) تحفۃ الاشراف بمعرفۃ الاطراف،ومن مسند جابر بن عبد اللہ بن عمرو بن حرام ابی عبد اللہ الانصاری السلمی عن النبیﷺ،34 : عبد اللہ بن المومل المخزومی المکی،عن ابی الزبیر،عن جابر،برقم2784،2/309
(140) الفتح الکبیر،حرف المیم،برقم : 10389، 3/70
(141) الدرۃ المنتثرۃ فی الاحادیث المشتھرۃ،حرف المیم،ص : 215
(142) کنز العمال فی سنن الاقوال والافعال،کتاب الفضائل،فضائل
الامکنۃوالازمنۃ، زمزم، برقم : 34769، 12/101
(143)تفسیرالثعالبی المسمی بالجواھر الحسان فی تفسیر القران، سورہ ابراہیم،تحت الایۃ : 37، 3/386
(144) احکام القران،سورہ ابراہیم،تحت الایۃ : 37،3/97
(145) التلخیص الحبیرفی تخریج احادیث الرافعی الکبیر،کتاب الحج،باب دخول مکۃ۔۔۔۔۔الخ، برقم1078،2/544
(146) تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق،کتاب الحج،باب الاحرام،تحت قولہ : ثم اشرب من زمزم، 2/319
(147) اخبار مکۃ وما جاء فیھا من الاثار ،ذکر فضل زمزم وما جاء فی ذلک،2/53
(148) اخبار مکۃ وما جاء فیھا من الاثار ،ذکر فضل زمزم وما جاء فی ذلک،2/53
(149) مناحل الشفا ومناھل الصفا بتحقیق کتاب شرف المصطفیﷺ،باب ماجاء فی فضل مکۃ،فصل : ذکر ماجاء فی فضل مائھاوھو ماء زمزم، برقم416، 2/220
(150) سبل الھدی والرشاد فی سیرۃ خیر العباد،جماع ابواب بعض فضائل بلدہ۔۔۔۔۔الخ،الباب السابع : فی فضائل زمزم،1/181
(151) السیرۃ الحلبیۃ،باب ذکر اول الناس ایمانا بہ ﷺ،1/398)
(152) کنز العمال فی سنن الاقوال والافعال کتاب الفضائل،فضائل
الامکنۃوالازمنۃ، زمزم، برقم34771، 12/101
(153) کنز العمال فی سنن الاقوال والافعال کتاب الفضائل،فضائل
الامکنۃوالازمنۃ،زمزم، برقم : 34772، 12/101
(154) کنز العمال فی سنن الاقوال والافعال کتاب الفضائل،فضائل
الامکنۃوالازمنۃ،زمزم، برقم : 34774، 12/102)
(155) کنز العمال فی سنن الاقوال والافعال کتاب الفضائل،فضائل
الامکنۃوالازمنۃ،زمزم، برقم : 34775، 12/102
(156) التلخیص الحبیرفی تخریج احادیث الرافعی الکبیر،کتاب الحج،باب دخول مکۃ۔۔۔۔۔الخ، برقم : 1078،2/544
(157) التلخیص الحبیرفی تخریج احادیث الرافعی الکبیر،کتاب الحج،باب دخول مکۃ۔۔۔۔۔الخ، برقم : 1078،2/545
(158) الفتح الکبیر،حرف المیم،برقم : 10391،3/70
(159) السیرۃ الحلبیۃ،باب ذکر اول الناس ایمانا بہ ﷺ،1/398
(160) اخبار مکۃ وما جاء فیھا من الاثار،ذکر فضل زمزم وما جاء فی ذلک،2/54
(161) حیات القلوب فی زیارۃ المحبوب،باب درمیان طواف ، فصل سوم ،ص : 138
Leave a Reply