کیا حضرت عمر نماز میں رفع یدین کرتے تہے؟ نبی اکرم کی ترک کی سنت ترک رفع یدین کرتے ھوئے جلیل القدر صحابی سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ بھی تکبیر تحریمہ کے علاوہ رفع یدین نہ کرتے تہے اس پر حدیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیے، پھر اس کے رجال کی توثیق اور ائمہ محدثین کا حدیث مذکور پر لگایا گیا حکم عرض کیا جائے گا –
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ترک رفع یدین کا تحقیقی جائزہ :
حدیث مبارکہ مع سند و متن :
حدثنا یحی بن آدم، عن حسن بن عیاش، عن عبد الملک بن ابجر، عن الزبیر بن عدی، عن ابراہیم ، عن الاسود قال صلیت مع عمر فلم یرفع یدیہ فی شیئ من صلاتہ الا حین افتتح الصلاۃ
سیدنا اسود تابعی سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب کے پیچہے نماز ادا کی آپ نے نماز میں کسی جگہ رفع یدین نہ کیا مگر نماز کو کرتے وقت (رفع یدین کیا)
تخریج الحدیث:
مصنف ابن ابی شیبہ الرقم 2469 شرح معانی الآثار الرقم 1262 الاوسط ابن المنذر الرقم 1345 شرح مشکل الآثار الرقم 5104 مسند الفاروق 1/164 جامع الاحادیث الرقم 30051 الصواب ابن المبرد 3/982
راویوں کی توثیق :
مذکورہ بالا حدیث مبارکہ کے راویوں کی توثیق ملاحظہ کیجیے :-
پہلا راوی:
- یحی بن آدم امام عجلی نے ثقہ کہا ہے (معرفۃ الثقات الرقم 1960)
- ابو حاتم نے ثقہ کہا ہے (الجرح و التعدیل الرقم 545)
- یعقوب بن شیبہ نے ثقہ کہا ہے (تذکرۃ الحفاظ 1/263)
- نووی نے ثقہ کہا ہے (تہذیب الاسماء الرقم 677)
- یحیی بن معین نے ثقہ کہا ہے (تہذیب التہذیب الرقم 330)
- ابن حجر نے ثقہ حافظ کہا ہے (تقریب التہذیب الرقم 7696)
- ابن شاہین نے ثقہ صدوق کہا ہے (تاریخ اسماء الثقات الرقم 1617)
- ابن حبان نے متقنا کہا ہے (الثقات الرقم 16275)
- ذہبی نے احد اعلام کہا ہے (الکاشف الرقم 6142) –
دوسرا راوی:
- حسن بن عیاش ابن شاہین نے ثقہ کہا ہے (تاریخ اسماء الثقات الرقم 198)
- امام عجلی نے ثقہ کہا ہے (معرفۃ الثقات الرقم 299)
- یحیی بن معین نے ثقہ کہا ہے (تاریخ یحی بن معین الرقم 1255)
- ذہبی نے ثقہ کہا ہے (الکاشف الرقم 1057)
- ابن حبان نے الثقات میں لکھا ہے (الثقات الرقم 7197)
- ابن حجر نے صدوق کہا ہے (تقریب التہذیب الرقم 1274)
- ابن منجویہ نے رجال مسلم میں شمار کیا ہے (رجال مسلم الرقم 246) –
تیسرا راوی :
- عبد الملک بن سعید بن حیان بن ابجر امام احمد نے ثقہ کہا ہے (الجرح و التعدیل الرقم 1661)
- یحیی بن معین نے ثقہ کہا ہے (ایضاً)
- ابن حجر نے ثقہ کہا ہے (تقریب التہذیب الرقم 4181)
- ابن حبان نے الثقات میں درج کیا ہے (الثقات الرقم 9166)
- امام عجلی نے کوفی ثقہ کہا ہے (معرفۃ الثقات الرقم 1131) –
چوتھا راوی :
- الزبیر بن عدی امام احمد نے ثقہ کہا ہے (الجرح و التعدیل الرقم 2632)
- یحی بن معین نے ثقہ کہا ہے (ایضاً)
- ابو حاتم نے ثقہ کہا ہے (ایضاً)
- ذہبی نے ثقہ کہا ہے (الکاشف الرقم 1624)
- ابن حجر نے ثقہ کہا ہے (تقریب التہذیب الرقم 2001)
- امام عجلی نے ثقہ ثبت کہا ہے (معرفۃ الثقات الرقم 494)
- ابن شاہین نے ثقہ رواۃ میں شمار کیا ہے (تاریخ اسماء الثقات الرقم 419)
- ابن حبان نے المتقننین لکھا ہے (مشاہیر علماء الامصار الرقم 992)
- کلابازی نے رجال البخاری میں شمار کیا ہے (رجال البخاری الرقم 368)
- ابن منجویہ نے رجال مسلم میں شمار کیا ہے (رجال مسلم الرقم 453) –
پانچواں راوی :
- ابراہیم النخعی امام عجلی نے ثقہ کہا ہے (معرفۃ الثقات الرقم 45)
- ابن حجر نے ثقہ کہا ہے (تقریب التہذیب الرقم 270)
- ابن حبان نے ثقات میں شمار کیا ہے (الثقات)
- المدینی نے اعلم الناس کہا ہے (الجرح و التعدیل الرقم 473)
- ابوزرعہ نے اعلام اھل الاسلام کہا ہے (ایضاً)
- ذہبی نے راسا فی العلم قرار دیا ہے (الکاشف الرقم 221)
- نووی نے اجمعوا علی توثیقہ کہا ہے (تہذیب الاسماء الرقم 36)
- علامہ عینی نے صیر فی الحدیث قرار دیا ہے (مغانی الاخیار الرقم 32)
- کلابازی نے رجال بخاری میں شمار کیا ہے (رجال بخاری الرقم 51)
- ابن منجویہ نے رجال مسلم میں شمار کیا ہے (رجال مسلم الرقم 49) –
چھٹا راوی :
- الاسود بن یزید ابوحاتم نے ثقہ کہا ہے (الجرح و التعدیل الرقم 1067)
- امام احمد نے ثقہ کہا ہے (ایضاً)
- یحیی بن معین نے ثقہ کہا ہے (ایضاً)
- ابن حجر نے ثقہ کہا ہے (تقریب التہذیب الرقم 509)
- امام عجلی نے تابعی ثقہ کہا ہے (معرفۃ الثقات الرقم 104)
- نووی نے واتفقوا علی کہا ہے (تہذیب الاسماء الرقم 36)
- کلابازی نے رجال بخاری میں شمار کیا ہے (رجال بخاری الرقم 89)
- ابن منجویہ نے رجال مسلم میں شمار کیا ہے (رجال مسلم الرقم 121) —
ساتواں راوی:
سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ امیر المؤمنین، خلیفہ ثانی، جلیل القدر تابعی، زینت اسلام، فخر اسلام ، مراد رسول، فاروق اعظم، الصحابی کلھم عدول و الصحابی کالنجوم کا مصداق سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ –
مذکورہ بالا تحقیق سے معلوم ھوا کہ سیدنا عمر فاروق سے ترک رفع یدین بسند صحیح ثابت ہے اور اس پر کسی قسم کا بھی اعتراض باطل و مردود ہے –
محدثین کی تصحیحات:
حدیث مذکورہ بالا پر محدثین سے مہر تصحیح بھی پیش خدمت ہے –
- وکیل احناف امام طحاوی نے کہا ہے حدیث صحیح (شرح معانی الآثار الرقم 1364)
- علامہ ترکمانی نے لکھا ہے صحیح علی شرط مسلم (الجواہر النقی علی سنن البیہقی الرقم 1752)
- حافظ مغلطائی نے کہا ہے صحیح علی شرط مسلم (شرح ابن ماجہ 1/1472)
- محقق احناف زیلعی اور محدث حنفیہ علامہ عینی بھی مائل بہ تصحیح ہیں (نصب الرایہ 1/405 اور شرح ابی داؤد للعینی 3/298)
- محدث شافعیہ ابن حجر نے لکھا ہے رجالہ ثقات (الدرایہ 1/152)
- امام ابن الھمام نے کہا ہے صحیح (فتح القدیر 1/311)
- حافظ احناف محدث قطلوبغا نے لکھا ہے رجالہ ثقات (التعریف و الاخبار 310)
- مفتی حرم و عظیم محدث ملا علی قاری نے لکھا ہے سندہ صحیح (مرقاۃ المفاتیح 3/298)
لہذا ثابت ہوا کہ حضرت عمر نماز میں رفع یدین نہیں کرتے تھے۔