ARTICLES

کیا بوڑھی خاتون محرم کے بغیر عمرہ پرجاسکتی ہے ؟

الاستفتاء : کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ کیابوڑھی خاتون محرم کے بغیر پاکستان سے عمرہ پرجاسکتی ہے ؟

جواب

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : ۔صورت مسؤلہ میں کسی بھی خاتون کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ بغیر محرم تین دن کی راہ کا سفر کرے ۔ چنانچہ حدیث شریف میں ہے : عن ابن عمر رضی اللہ عنہما : ان النبی علیہ الصلوۃ و السلام صلی اللہ علیہ وسلم قال : لا تسافر المراۃ ثلاثۃ ایامٍ الا مع ذی محرمٍ۔(72) یعنی،حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے : بیشک نبی علیہ الصلوۃ و السلام کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی عورت تین دن کا سفربغیر محرم کے نہ کرے ۔ اورتین روز کے ساتھ تین راتیں بھی شامل ہیں ۔ چنانچہ علامہ زین الدین ا بن نجیم حنفی متوفی970ھ لکھتے ہیں : وہو ثلاثۃ ایامٍ بلیالیہا۔(73) یعنی،(شرعی سفر کی مقدار)تین راتوں کے ساتھ تین روز ہے ۔ اسی حدیث شریف کی بنا پرفقہاء کرام نے لکھا ہے کہ عورت بغیر محرم یا شوہر کے تین دن اور تین راتوں کا سفر نہیں کرسکتی ۔ چنانچہ علامہ نظام الدین حنفی متوفی1161ھ اور علماء ہندکی جماعت نے لکھا ہے : ولا تسافر المراۃ بغیر محرمٍ ثلاثۃ ایامٍ وما فوقہا۔(74) یعنی،عورت تین دن یا اس سے زائد راہ کا سفر بغیر محرم کے نہیں کرسکتی ۔ عورت جوان ہویا بوڑھی احناف کے نزدیک سب کے لئے یہی حکم ہے ۔ چنانچہ صدرالشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی1367ھ لکھتے ہیں : عورت کو مکہ تک جانے میں تین دن یا زیادہ کا راستہ ہو تو اس کے ہمراہ شوہر یا محرم ہونا شرط ہے ، خواہ وہ عورت جوان ہو یا بوڑھیا۔(75) اور اس سے کم سفر کو مباح قرار دیا گیا ہے ۔ چنانچہ علامہ زین العابدین بن ابراہیم بن نجیم حنفی متوفی970ھ لکھتے ہیں : لانہ یباح لہا الخروج الی ما دون ذلک لحاجۃٍ بغیر محرمٍ۔(76) یعنی، عورت تین روز سے کم سفر کی راہ کے لئے بغیر محرم کے جاسکتی ہے ۔ چنانچہ صدرالشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی1367ھ لکھتے ہیں : اور تین دن سے کم کی راہ ہو تو بغیر محر م اور شوہر کے بھی جاسکتی ہے ۔(77) لیکن فساد زمانہ کی وجہ سے فقہاء کرام نے عورت کے لئے محرم یا شوہر کے بغیر ایک دن کی راہ جتنے سفر کو بھی مکروہ لکھاہے اور حدیث شریف میں ایک دن اور ایک رات کے سفر کی ممانعت بھی وارد ہے ۔ چنانچہ علامہ سید محمد ابن عابدین شامی متوفی1252ھ لکھتے ہیں : وروی عن ابی حنیفۃ وابی یوسف کراہۃ خروجہا وحدہا مسیرۃ یومٍ واحدٍ، وینبغی ان یکون الفتوی علیہ لفساد الزمان شرح اللباب ویؤیدہ حدیث الصحیحین : لا یحل لامراۃٍ تؤمن باللہ والیوم الاخر ان تسافر مسیرۃ یومٍ ولیلۃٍ الا مع ذی محرمٍ علیہا۔(78) یعنی،امام ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور امام ابو یوسف رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا گیا ہے کہ عورت کوتنہا ایک دن کی راہ جتنا سفرکرنامکروہ ہے ،اورزمانے کے بگاڑ کی وجہ سے شیخین ہی کے قول پر فتوی دینا چاہیے جیسا کہ’’ شرح لباب‘‘ میں ہے اور اس کی تائید بخاری(79)اورمسلم(80)کی اس حدیث سے ہے کہ ’’جو عورت اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتی ہواس کے لئے حلال نہیں کہ ایک دن اورایک رات کی دوری پرمحرم کے بغیرسفر کرے ‘‘۔ اور صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی1367ھ لکھتے ہیں : عورت کو بغیر محرم کے تین دن یا زیادہ کی راہ جانا ناجائز ہے بلکہ ایک دن کی راہ جانا بھی۔(81) اور پاکستان سے ’’مکہ معظمہ ‘‘کا سفر یقینا بہت لمبا ہے لہٰذا سوال میں مذکور خاتون کواس ممنوع فعل سے اجتناب لازم ہے ۔اور اگر جائے گی تو گنہگار ہوگی۔ واللٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب یوم الجمعۃ، 4 رمضان المبارک 1440ھ،10 مئی 2019م TF-78

حوالہ جات

(72) صحیح البخاری،کتاب تقصیر الصلاۃ،باب فی کم یقصر الصلاۃ،برقم1086،1/263

(73) البحرالرائق شرح کنز الدقائق،کتاب الحج،تحت قولہ : ومحرم اوزوج لامراۃ فی سفر، 2/552

(74) الفتاوی الھندیۃ،کتاب کتاب الصلاۃ،الباب الخامس عشر فی صلاۃ المسافر،1/142

(75) بہار شریعت،حج کا بیان،وجوب اداکے شرائط،مسئلہ34،1/1044

(76) البحرالرائق شرح کنز الدقائق،کتاب الحج،تحت قولہ : ومحرم اوزوج لامراۃ فی سفر، 2/552

(77) بہار شریعت،حج کا بیان،وجوب اداکے شرائط،مسئلہ34،1/1044

(78) رد المحتار شرح الدر المختار،کتاب الحج،مطلب : فی قولہم یقدم حق العبد علی حق الشرع، تحت قولہ : فی سفر،3/533

(79) صحیح البخاری،کتاب تقصیر الصلاۃ،باب فی کم یقصر الصلاۃ ، برقم1088، 1/263،وفیہ : لا یحل لامراۃٍ،تؤمن باللہ والیوم الاخر،ان تسافر مسیرۃ یومٍ ولیلۃٍ لیس معھا حرمۃ

(80) صحیح مسلم،کتاب الحج،باب سفر المراۃ مع محرم الی حج وغٰیرہ،برقم 421،2/977،وفیہ : لا یحل لامراۃٍ، تؤمن باللہ والیوم الاخر،تسافر مسیرۃ یومٍ ولیلۃٍ الا مع ذی محرمٍ علیہا

(81) بہار شریعت،نماز مسافر کابیان،،مسئلہ61،1/752

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button