سوال :
خریدار شو روم مالک سے مبلغ چالیس ہزار روپے نقد والا موٹر سائیکل ادھار میں ساٹھ ہزار روپے میں 6ماہ کی ادائیگی کی شرط پر لیتا ہے اور اس پر قبضہ نہیں کرتا، اسی مجلس میں شو روم مالک سے کہتا ہے کہ موٹر سائیکل میں نے بیچنا ہے، تو شوروم مالک چالیس ہزار روپے کی نقد لے لیتا ہے، اور خریدار کو رقم دے دیتا ہے، حالانکہ خریدار اس مالک کو ساٹھ ہزار روپے چھے ماہ بعد ادا کرنے کا پابند ہے۔ کیا مذکورہ بالا دونوں صورتیں شرعاً جائز ہیں یا نہیں ؟
جواب:
اس بیع میں نہ مشتری نے مبیع پر قبضہ کیا اور نہ بائع نے ثمن پر، اس لیے منعقد نہیں ہوئی، نیز یہ بیع عینہ کی وہ صورت ہے، جو نا جائز ہے۔
یہاں بیع کے فاسد ہونے کا سبب یہ ہے کہ ایک چیز کسی سے ایک قیمت پر ادھار خریدی اور پھر بعینہ وہی چیز اس بائع اول پر پہلے سے کم قیمت پر نقد بیچ دی، یہ خریدوفروخت ناجائز ہے کیونکہ یہ قرض پر نفع حاصل کرنے کا ایک حیلہ ہے۔ البتہ اگر تکمیل بیع کے بعد بائع پر وہی چیز سابق قیمت پر یا اس سے زائد پر بیچی تو یہ جائز ہے، کیونکہ اس صورت میں ممانعت کی وہ علت رفع ہو جاتی ہے۔
(تفہیم المسائل، جلد 11، صفحہ 384، ضیاء القرآن پبلی کیشنز، لاہور)