بہار شریعت

کفو کے متعلق مسائل

کفو کے متعلق مسائل

حدیث ۱ : ترمذی و حاکم و ابن ماجہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جب ایسا شخص پیغام بھیجے جس کے خلق و دین کو پسند کرتے ہو تو نکاح کر دو۔ اگر نہ کرو گے تو زمین میں فتنہ و فساد عظیم ہو گا۔

حدیث ۲ : ترمذی شریف میں مولی علی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی نبی ﷺ نے فرمایا۔ اے علی (رضی اللہ تعالی عنہ) تین چیزوں میں تاخیر نہ کرو۔ (۱) نماز کا جب وقت آجائے (۲) جنازہ جب موجود ہو (۳) بے شوہر والی کا جب کفو ملے۔

مسائل فقہیہ

کفو کے یہ معنی ہیں کہ مرد عورت سے نسب وغیرہ میں اتنا کم نہ ہو کہ اس سے نکاح عورت کے اولیاء کے لئے باعث ننگ و عار ہو کفأ ت صرف مرد کی جانب سے معتبر ہے اگرچہ کم درجہ کی ہو اس کا اعتبار نہیں ۔ (عامہ کتب)

مسئلہ ۱: باپ دادا کے سوا کسی اور ولی نے نابالغ لڑکے کا نکاح غیر کفوسے کر دیا تو نکاح صحیح نہیں ۔ اور بالغ اپنا خود نکاح کرنا چاہے تو غیر کفو عورت سے کر سکتا ہے کہ عورت کی جانب سے اس صورت میں کفائت معتبر نہیں اور نابالغ میں دونوں سے کفائت کا اعتبار ہے۔ (ردالمحتار)

مسئلہ ۲: کفائت میں چھ چیزوں کا اعتبار ہے (۱) نسب (۲) اسلام (۳) حرفہ (۴) حریت (۵) دیانت (۶) مال

قریش میں جتنے خاندان ہیں وہ سب باہم کفو ہیں ۔ یہاں تک کہ قریشی غیر ہاشمی ہاشمی کا کفو ہے اور کوئی غیر قریشی قریش کا کفو نہیں ۔ قریش کے علاوہ عرب کی تمام قومیں ایک دوسرے کی کفو ہیں انصار و مہاجرین سب اس میں برابر ہیں عجمی النسل عربی کا کفو نہیں مگر عالم دین کہ اس کی شرافت نسب کی شرافت پر فوقیت رکھتی ہے۔ (خانیہ، عالمگیری)

مسئلہ ۳: جو خود مسلمان ہوا یعنی اس کے باپ دادا مسلمان نہ تھے وہ اس کا کفو نہیں جس کا باپ مسلمان ہو اور جس کا صرف باپ مسلمان ہو اس کا کفو نہیں جس کا دادا بھی مسلمان ہو اور باپ دادا دو پشت سے اسلام ہو تو اب دوسری طرف اگرچہ زیادہ پشتوں سے اسلام ہو کفو ہیں ۔ مگر باپ دادا کے اسلام کا اعتبار غیر عرب میں ہے عربی کے لئے خود مسلمان ہوا یا باپ دادا سے اسلام چلا آتا ہو سب برابر ہیں ۔ (خانیہ ، درمختار)

مسئلہ ۴: مرتد اگر اسلام لایا تو وہ اس مسلمان کا کفو ہے جو مرتد نہ ہوا تھا۔ (درمختار)

مسئلہ ۵: غلام حرہ کا کفو نہیں نہ وہ جو آزاد کیا گیا حرہ اصلیہ کا کفو ہے اور جس کا باپ آزاد کیا گیا وہ اس کا کفو نہیں جس کا دادا آزاد کیا گیا۔ اور جس کا دادا آزاد کیا گیا وہ اس کا کفو ہے جس کی آزادی کئی پشت سے ہے۔ (خانیہ)

مسئلہ ۶: جس لونڈی کے آزاد کرنے والے اشراف ہوں اس کا کفو وہ نہیں جس کے آزاد کرنے والے غیر اشراف ہوں ۔ (عالمگیری)

مسئلہ ۷: فاسق شخص متقی کی لڑکی کا کفو نہیں اگرچہ وہ لڑکی خود متقیہ نہ ہو۔ (درمختار وغیرہ) اور ظاہر کہ فسق اعتقادی فسق عملی سے بدر جہا بدتر لہذا سنی عورت کا کفو وہ بد مذہب نہیں ہو سکتا جس کی بدمذہبی حد کفر تک نہ پہنچی ہو اور جو بد مذہب ایسے ہیں کہ ان کی بد مذہبی کفر کو پہنچی ہو تو ان سے نکاح ہی نہیں ہو سکتا کہ وہ مسلمان ہی نہیں ۔ کفو ہونا تو بڑی بات ہے جیسے روافض و وہابیۂ زمانہ کہ ان کے عقائد و اقوال کے متعلق مسائل حصہ اول میں ہو چکا ہے۔

مسئلہ ۸: مال میں کفائت کے یہ معنی ہیں کہ مرد کے پاس اتنا مال ہو کہ مہر معجل اور نفقہ دینے پر قادر ہو۔ اگر پیشہ نہ کرتا ہو تو ایک ماہ کا نفقہ دینے پر قادر ہو۔ ورنہ روز کی مزدوری اتنی ہو کہ عورت کے روز کے ضروری مصارف روز دے سکے۔ اس کی ضرورت نہیں کہ مال میں یہ اس کے برابر ہو۔ (خانیہ، درمختار)

مسئلہ ۹: مرد کے پاس مال ہے مگر جتنا مہر ہے اتنا اس پر قرض بھی ہے اور مال اتنا ہے کہ قرض ادا کر دے یا دین مہر تو کفو ہے۔ (ردالمحتار)

مسئلہ ۱۰: عورت محتاج ہے اور اس کے باپ دادا بھی ایسے ہی ہیں تو اس کا کفو بھی بحیثیت مال وہی ہو گا کہ مہر معجل اور نفقہ دینے پر قادر ہو۔ (خانیہ)

مسئلہ ۱۱: مال دار شخص کا نابالغ لڑکا اگرچہ وہ خود مال کا مالک نہیں مگر مالدار قرار دیا جائے گا کہ چھوٹے بچے باپ دادا کے تمول سے غنی کہلاتے ہیں ۔ (خانیہ وغیرہا)

مسئلہ ۱۲: محتاج نے نکاح کیا اور عورت نے مہر معاف کر دیا تو وہ کفو نہیں ہو جائے گا کہ کفائت کا اعتبار وقت عقد ہے اور عقد کے وقت وہ کفو نہ تھا۔ (عالمگیری)

مسئلہ ۱۳: نفقہ پر قدرت کفو ہونے میں اس وقت ضروری ہے کہ عورت قابل جماع ہو ورنہ جب تک اس قابل نہ ہو شوہر پر اس کا نفقہ واجب نہیں ۔لہذا اس پر قدرت بھی ضروری نہیں ۔ صرف مہر معجل پر قدرت کافی ہے۔ (عالمگیری)

مسئلہ ۱۴: جن لوگوں کے پیشے ذلیل سمجھے جاتے ہیں وہ اچھے پیشہ والوں کے کفو نہیں مثلاً جوتا بنانے والے، چمڑا پکانے والے، سائیس، چرواہے، یہ ان کے کفو نہیں جو کپڑا بیچتے،عطر فروشی کرتے، تجارت کرتے ہیں اور اگر خود جوتا نہ بناتا ہو بلکہ کارخانہ دار ہے کہ اس کے یہاں لوگ نوکر ہیں یہ کام کرتے ہیں یا دکاندار ہے کہ بنے ہوئے جوتے لیتا اور بیچتا ہے تو تاجر وغیرہ کا کفوہے۔ یونہی اور کاموں میں ۔ (درمختار، ردالمحتار)

مسئلہ ۱۵: ناجائز محکموں کی نوکری کرنے والے یا وہ نوکریاں جن میں ظالموں کا اتباع کرنا ہوتا ہے اگرچہ یہ سب پیشوں سے رذیل پیشہ ہے اور علمائے متقدمین نے اس بارہ میں یہی فتوی دیا تھا کہ اگرچہ یہ کتنے ہی مالدار ہوں ۔ تاجر وغیرہ کے کفو نہیں مگر چونکہ کفائت کا مدار عرف دنیوی پر ہے اور اس زمانہ میں تقوی و دیانت پر عزت کا مدار نہیں بلکہ اب تو دنیوی وجاہت دیکھی جاتی ہے اوریہ لوگ چونکہ عرف میں وجاہت والے کہے جاتے ہیں ۔ لہذا علمائے متاخرین نے ان کے کفو ہونے کا فتوی دیا جب کہ ان کی نوکریاں عرف میں ذلیل نہ ہوں ۔ (ردالمحتار)

مسئلہ ۱۶: اوقاف کی نوکری بھی منجملہ پیشہ کے ہے۔ اگر ذلیل کام پر نہ ہو تو تاجر وغیرہ کا کفو ہو سکتا ہے یونہی علم دین پڑھانے والے تاجر وغیرہ کے کفو ہیں بلکہ علمی فضیلت تو تمام فضیلتوں پر غالب ہے کہ تاجر وغیرہ عالم کے کفو نہیں ۔ (درمختار، ردالمحتار)

مسئلہ ۱۷: نکاح کے وقت کفو تھا بعد میں کفائت جاتی رہی تو نکاح فسخ نہیں کیا جائے گا اور اگر پہلے کسی کا پیشہ کم درجہ کا تھا جس کی وجہ سے کفو نہ تھا اور اس نے اس کام کو چھوڑ دیا اگر عار باقی ہے تو اب بھی کفو نہیں ورنہ ہے۔ (درمختار)

مسئلہ ۱۸: کفائت میں شہراور دیہاتی ہونا معتبرنہیں جبکہ شرائط مذکورہ پائیں جائیں ۔ (درمختار)

مسئلہ ۱۹: حسن وجمال کااعتبار نہیں مگر اولیاء کوچاہیئے کہ اس کا بھی خیال کر لیں تاکہ بعد میں کوئی خرابی واقع نہ ہو۔

مسئلہ ۲۰: امراض و عیوب مثلاً جذام، جنون، برص، گندہ دہنی وغیرہا کا اعتبار نہیں ۔ (ردالمحتار )

مسئلہ ۲۱: کسی نے اپنا نسب چھپایا اور دوسرا نسب بتا دیا بعد کو معلوم ہوا تو اگراتنادرجہ کم ہے کہ کفو نہیں توعورت

اوراس کے اولیاء کوحق فسخ حاصل ہے۔ اوراگر اتنا کم نہیں کہ کفو نہ ہو تو اولیاء کو حق نہیں ہے عورت کو ہے اور اگر اس کانسب اس سے بڑھ کر ہے جو بتایا تو کسی کو نہیں ۔ (عالمگیری)

مسئلہ ۲۲: عورت نے شوہر کو دھوکا دیا اوراپنا نسب دوسرا بتایا تو شوہر کو حق فسخ نہیں چاہے رکھے یا طلاق دے دے۔ (عالمگیری)

مسئلہ ۲۳: اگر غیر کفو سے عورت نے خود یا اس کے ولی نے نکاح کر دیا مگر اس کا غیر کفو ہونا معلوم نہ تھا اورکفو ہونا اس نے ظاہر بھی نہ کیا تھا فسخ کا اختیار نہیں ۔ پہلی صورت میں عورت کو نہیں دوسری میں کسی کو نہیں ۔ (خانیہ، عالمگیری)

مسئلہ ۲۴: عورت مجہولۃ النسب سے کسی غیر شریف نے نکاح کیا بعد میں کسی قرشی نے دعوی کیا کہ یہ میری لڑکی ہے اور قاضی نے اس کی بیٹی ہونے کا حکم دے دیا تو اس شخص کونکاح فسخ کرنے کا اختیار ہے۔

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button