ڈاکہ ڈالنے کے متعلق مسائل
اللہ عز و جل فرماتا ہے: ۔
انما جزاؤ الذین یحاربون اللہ و رسولہٗ و یسعون فی الارض فسادًا ان یقتلوآ او یصلبوا او تقطع ایدیھم و ارجلھم من خلافٍ او ینفقوا من الارض ط ذلک لھم فی الدنیا و لھم فی الآخرۃ عذابٌ عظیم o الا الذین تابوا من قبل ان تقدروا علیہم ج فاعلموا ان اللہ غفور رحیم o
(جو لوگ اللہ و رسول سے لڑتے ہیں اور زمین میں فساد کرنے کی کوشش کرتے ہیں ان کی سزا یہی ہے کہ قتل کرڈالے جائیں یا انہیں سولی دی جائے یا ان کے ہاتھ پاؤں مقابل کے کاٹ دیئے جائیں یا جلاوطن کردیئے جائیں ۔ یہ ان کے لئے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں ان کے لئے بڑا عذاب ہے مگر وہ کہ تمہارے قابو پانے سے قبل توبہ کرلیں تو جان لو کہ اللہ بخشنے والا مہربان ہے)
ابو داؤد ام المؤمنین صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو مرد مسلمان اس امر کی شہادت دے کہ اللہ ایک ہے اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں اس کا خون حلال نہیں مگر تین وجہ سے (۱) محصن ہوکر زنا کرے تو وہ رجم کیا جائے گا اور (۲) جو شخص اللہ و رسول (یعنی مسلمانوں ) سے لڑنے کو نکلا تو وہ قتل کیا جائے گا یا اوسے سولی دی جائے گی یا جلاوطن کردیا جائے گا اور (۳) جو شخص کسی کو قتل کرے گا تو اس کے بدلے میں قتل کیا جائے گا۔ حضور اقدس ﷺ کے زمانے میں قبیلہ عکل و عربنہ کے کچھ لوگوں نے ایسا ہی کیا تھا حضور نے ان کے ہاتھ پاؤں کٹوا کر سنگستان میں ڈلوا دیا وہیں تڑپ تڑپ کر مرگئے۔
مسئلہ۱ : راہزن جس کے لئے شریعت کی جانب سے سزا مقرر ہے اس میں چند شرطیں ہیں (۱) ان میں اتنی طاقت ہو کہ راہ گیر ان کا مقابلہ نہ کرسکیں اب چاہے ہتھیار کے ساتھ ڈاکہ ڈالا یا لاٹھی لے کر یا پتھر وغیرہ سے (۲) بیرون شہر راہزنی کی ہو یا شہر میں رات کے وقت ہتھیار سے ڈاکہ ڈالا (۳) ولد الاسلام میں ہو (۵) چوری کے سب شرائط پائے جائیں (۵) توبہ کرنے اور مال واپس کرنے سے پہلے بادشاہ اسلام نے ان کو گرفتار کرلیا ہو (عالمگیری)
مسئلہ۲ : ڈاکہ پڑا مگر جان و مال تلف نہ ہو اور ڈاکو گرفتار ہوگیا تو تعزیز اًسے زدوکوب کرنے کے بعد قید کریں یہاں تک کہ توبہ کرلے اور اس کی حالت قابل اطمینان ہوجائے اب چھوڑ دیں اور فقط زبانی توبہ کافی نہیں جب تک حالت درست نہ ہو نہ چھوڑیں اور اگر حالت درست نہ ہو تو قید میں رکھیں یہاں تک کہ مرجائے اور اگر مال لے لیا ہو تو اس کا داہنا ہاتھ اور بایاں پیر کاٹیں ۔ یونہی اگر چند شخص ہوں اور مال اتنا ہے کہ ہر ایک کے حصہ میں دس درم یا اس قیمت کی چیز آئے تو سب کے ایک ایک ہاتھ اور ایک ایک پاؤں کاٹ دیے جائیں ۔ اور اگر ڈاکووں نے مسلمان یا ذمی کو قتل کیا اور مال نہ لیا ہو تو قتل کیئے جائیں ۔ اور اگر مال بھی لیا اور قتل بھی کیا ہو تو بادشاہ اسلام کو اختیار ہے کہ(۱) ہاتھ پاؤں کاٹ کر قتل کر ڈالے یا(۲) سولی دیدے یا(۳) ہاتھ پاؤں کاٹ کر قتل کرے پھر اس کی لاش کو سولی پر چڑھادے یا(۴) صرف قتل کردے یا (۵) قتل کرکے سولی پر چڑھادے یا (۶) فقط سولی دیدے یہ چھ طریقے ہیں جو چاہے کرے۔ اور اگر صرف سولی دینا چاہے تو اسے زندہ سولی پر چڑھا کر پیٹ میں نیزہ بھونک دیں پھر جب مرجائے تو مرنے کے بعد تین دن تک اس کا لاشہ سولی پر رہنے دیں پھر چھوڑدیں کہ اس کے ورثہ دفن کردیں ۔ اور یہ ہم پہلے بیان کر چکے ہیں کہ ڈاکو کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے۔ (عالمگیری، درمختار)
مسئلہ۳: ڈاکووں کے پاس اگر وہ مال موجود ہے تو بہر حال واپس دیا جائے اور نہیں ہے اور ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے گئے یا قتل کر دیے گئے تو اب تاوان نہیں ۔ یونہی جو انھوں نے راہگیروں کو زخمی کیا یا مار ڈالا ہے اسکا بھی کچھ معاوضہ نہیں دلایا جائے گا (درمختار، ردالمحتار)
مسئلہ۴: ڈاکوئوں میں سے صرف ایک نے قتل کیا یا مال لیا یا ڈرا یا سب کچھ کیا تو اس صورت میں جو سزا ہو گی وہ صرف اسی ایک کی نہ ہوگی بلکہ سب کو پوری سزا دی جائے (عالمگیری)
مسئلہ۵: ڈاکووں نے قتل نہ کیا مگر مال لیا اور زخمی کیا تو ہاتھ پاؤں کاٹے جائیں اور زخم کا معاوضہ کچھ نہیں ۔ اور اگر فقط زخمی کیا مگر نہ مال لیانہ قتل کیا یا قتل کیا اور مال لیا مگر گرفتاری سے پہلے توبہ کرلی اور مال واپس دیدیا یا ان میں کوئی غیر مکلف یا گونگا ہو یا کسی راہگیر کا قریبی رشتہ دار ہو تو ان صورتوں میں حد نہیں ۔ اور ولی مقتول اور قتل نہ کیا ہو تو خود وہ شخص جسے زخمی کیا یا جس کا مال لیا قصاص یا دیت یا تاوان لے سکتا ہے یا معاف کردے(درمختار)
یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔