شرعی سوالات

چاول میں بیع سلم جائز ہے بشرطیکہ مسلم فیہ کی جنس و صفت بیان کر دی جائے

سوال:
ایک صاحب ایسے ہیں کہ ان سے کوئی جب روپیہ قرض مانگنے آتا ہے تو روپیہ ادھار قرض اس شرط پر دیتے ہیں کہ اگر دھان یا چاول ایک روپیہ فی کلو کا تھا اس وقت جب آپ روپیہ ادا کریں گے تو آپ سے ہم ایک کلو نہ لے کر ایک کلو ڈھائے سو گرام زیادہ لیں گے اگر منظور ہے تو سو روپیہ ہم سے لے جاؤ اور اس طرح آپ کو دینا پڑے گا؟
جواب:
یہ صورت بیع سلم کی ہے اور جائز ہے یعنی ایسی خرید و فروخت کرنا کہ جس میں قیمت نقد اور مال ادھار ہو جائز ہے مثلا زید نے بکر سے کہا کہ آپ سو روپیہ ہمیں دے دیجئے ہم فی روپیہ دو کلو گیہوں آپ کو فلاں تاریخ کو دیدیں گے تو خواہ اس وقت یا ادائیگی کے وقت بازار بھاؤ فی روپیہ ڈھائی کلو یا ڈیڑھ کلو کا ہو زید پر دو کلو فی روپیہ دینا واجب ہے اس لئے کہ یہ بیع شرعا جائز ہے بشرطیکہ مسلم فیہ یعنی جس چیز کو فروخت کیا گیا اس کی جنس بیان کر دی جائے کہ گیہوں دے گا یا جو۔ اور اس کی نوع بیان کر دی جائے کہ فلاں نام کا گیہوں دے گا اور یہ بھی بیان کرنا ضروری ہے کہ وہ گیہوں اعلی قسم کا ہو گا یا اوسط یا ادنیٰ نیز یہ بھی بتانا ضروری ہے کہ گیہوں کتنا دے گا؟ کس تاریخ میں دے گا اور کس جگہ دے گا اور بھی کچھ شرطیں ہیں جن کی تفصیلات بہارشریعت حصہ یازدہم سے معلوم کریں اگر ان شرطوں میں سے کوئی شرط نہیں پائی گئی تو بیع سلم صحیح نہیں۔
(فتاوی فیض الرسول،کتاب الربا،جلد2،صفحہ394، 398،شبیر برادرز لاہور)

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button