سوال:
بعض علاقوں میں درختوں سے پھل توڑنے کیلئے جو مزدور رکھے جاتے ہیں ان کی کوئی مقررہ اجرت نہیں بلکہ آپس میں یہ طے پا تا ہے کہ سو پھل توڑنے پر مثلاً دو پھل اوسط سائز کے تمہیں ملیں گے۔ اور مزدور اس شرط پر راضی ہو کر کام کر تا ہے کیا اس طرح کی اجرت دینا لینا جائز ہے؟
جواب:
یہ بھی عرف و عادت پر منحصر ہے جہاں اس کا رواج نہیں اجرت معدوم ہونے کی وجہ سے معاملہ فاسد ہو گا لیکن جب اجرت کی وضاحت کر دی گئی اور مزدور از خود اس کے لئے راضی ہو گیا تواب اجرت معدوم نہ رہی لہذا ایسی مزدوری جائز ہے اور اگر اجرت کی وضاحت نہ ہو تو جہاں مزدوری کرنے کرانے کا یہی چلن ہو وہاں عرف و عادت اور تعامل کی وجہ سے جائز ہے۔ ہمارے ہندوستان میں بھی عام طریقہ سے دھان اور ربیع وغیرہ کی کٹائی اسی طرح ہوتی ہے کہ مزدور کو کھیت اور کھلیان کی دوری یا پیداوار کی نوعیت کے حساب سے آٹھواں ، بارہواں یا سولہواں حصہ ملتا ہے اور اس پر عام تعامل ہے لہذا جائز و درست ہے۔
(فتاوی یورپ، صفحۃ461،شبیر برادرز، لاہور)