سوال:
آم کی فصل بور آتے ہی ایک غیر مسلم کے ہاتھ بیچ دی گئی توتو اس طرح بیچنا جائز ہے یا نہیں؟اور وہ پیسہ مسلمان کے لیے حلال ہے یا نہیں؟
جواب:
بُور آتے ہی آم کی فصل بیچنا جائز نہیں اور اگر آم کے پھل ظاہر ہوچکے ہیں مگر کام کے قابل نہیں تو ان کو بیچنا جائز ہے مگر اس شرط پر جائز نہیں کہ جب تک پھل تیار نہ ہوں گے درخت پر رہیں گے۔ہاں اگر بغیر شرط کے خریدوفروخت ہو پھر بیچنے والا تیارہونے تک پھلوں کو درخت پر رہنے دے تو حرج نہیں ۔ اور اس قسم کی ناجائز بیع کو فسخ کردینا متعاقدین پر واجب ہے اگرفسخ نہ کریں گے تودونوں گناہگار ہوں گے۔مگر ہندوستان کے کافر حربی ہیں اور کافرحربی کا مال عقد فاسد کے ذریعہ سے حاصل کرنا ممنوع نہیں۔لہذا بور آتے ہی آم کی فصل بیچ کر جو پیسہ یہاں کے کافر سے لیا گیا وہ مسلمان کے لیے حلال وطیب ہے البتہ مسلمان کے ہاتھ اس قسم کی بیع جائز نہیں۔
(فتاوی فیض الرسول،کتاب البیوع،جلد2،صفحہ382،شبیر برادرز لاہور)