پوتیوں کے حصوں کے متعلق مسائل
مسئلہ ۱ : اگر میت کے بیٹا بیٹی نہیں صرف ایک پوتی ہے تو اس کو آدھا ۱ /۲ملے گا۔ (عالمگیری ج ۶ ص ۴۴۸، درمختار ج ۵ ص ۶۷۶)
مسئلہ ۲ـ : اگر میت کا بیٹا بیٹی نہیں ہے دو پوتیاں ہیں یا دو سے زائد تو وہ دو تہائی میں شریک ہوں گی۔ (عالمگیری ج ۶ ص ۴۴۸ ، درمختار ج ۵ ص ۶۷۶)
مسئلہ ۳: اگر میت کی ایک بیٹی ہے تو پوتی ایک ہو یا ایک سے زائد وہ سب کی سب چھٹے حصے ۱ /۶ میں شریک ہوں گی تاکہ لڑکیوں کا حصہ دو تہائی پورا ہو جائے اس سے زائد نہ ہو کیونکہ قرآن کریم میں لڑکیوں کا حصہ دو تہائی سے زائد کسی صورت میں نہیں ہے۔ اب آدھا تو حقیقی بیٹی نے قوت قرابت کی وجہ سے لے لیا تو صرف چھٹا حصہ ہی باقی رہا جو پوتیوں کو مل جائے گا۔ (شریفیہ ص ۳۴، عالمگیری ج ۶ ص ۴۴۸، درمختار ج ۵ ص ۶۷۶)
مسئلہ ۴: پوتیاں قیقی بیٹیوں کے ہوتے ہوئے محروم ہو جائیں گی بشرطیکہ میت کا کوئی پوتا ، پرپوتا (نیچے تک) موجود نہ ہو۔ (عالمگیری ج ۶ ص ۴۴۸، درمختار ج ۵ ص ۶۷۶)
مسئلہ ۵: اگر پوتیوں کے ساتھ میت کی دو حقیقی بیٹیاں بھی موجود ہیں اور پوتا یا پرپوتا (نیچے تک) ہو تو پوتیاں ، پوتے یا پرپوتے کے ساتھ عصبہ ہو جائیں گی۔ (عالمگیری ج ۶ ص ۴۴۸، درمختار ج ۵ ص ۶۷۶)
مسئلہ ۶: پوتیوں کے ساتھ اگر میت کا بیٹا ہو تو پوتیاں محروم ہو جائیں گی۔ (عالمگیری ج ۶ ص ۴۴۸ ، درمختار ج ۵ ص ۶۷۶)
یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔