سوال:
ہمارے قصبہ میں جب کوٹہ سوت تقسیم ہوا تو جن کے پاس پیسے نہیں تھے وہ پریشان تھے کہ ایک مالدا مسلمان نے ان کو اس شرط پر روپیہ دیا کہ فی کارخانہ کے سوت کا جودام ہوگا ہوم دیں گے اور ڈیڑھ روپیہ فی کارخانہ کے حساب سے زیادہ لیں گے۔ایسا لینا اور دینا کیسا ہے؟
جواب:
ظاہر ہے کہ یہ روپیہ جو وہ شخص دے رہا ہے،کارخانہ والوں کو قرض دیتا ہے تاکہ وہ لوگ کوٹہ والوں سے سوت خرید کر کام چلائیں اور قرض میں جتنا دیاہے اس سے زیادہ لینا سود ہے ۔
(فتاوی امجدیہ، کتاب الرباء ،جلد3،صفحہ 235،مطبوعہ مکتبہ رضویہ،کراچی)