سوال:
ندی نالوں پر پبلک کی سہولت کے لیے گورنمنٹ خود یا کسی کمپنی کے ذریعے پل بنواتی ہے پھر اس پل میں جتنی لاگت لگتی ہے اس کو حاصل کرنے کے لئے پل کو نیلام کر دیتی ہے جس کو ٹھیکہ لینا دینا کہتے ہیں۔ کیا اس ٹھیکہ کا لینا اور اس سے فائدہ حاصل کرنا از روئے شرع جائز ہے ؟پھر بعض ٹھیکہ لینے والے کچھ نفع لیکر ٹھیکہ کے کاغذات کو دوسروں کے ہاتھ فروخت بھی کر دیتے ہیں کیا ٹھیکہ کے کاغذات کی خرید و فروخت جائز ہے ؟
جواب:
جن حقوق یا جن چیزوں سے مالی منفعت وابستہ و متعلق ہو اور اس کی خرید فروخت نے عموم بلوی کی شکل اختیار کر لی ہو شرعا اس کی خرید و فروخت درست ہے۔ كما في رد المحتار وكتب الاسفار، لہذا صورت مسئولہ میں پل وغیرہ کا ٹھیکہ لینا اور اس سے فائدہ حاصل کرنا جائز و مباح ہے اور ٹھیکہ کے کاغذات کی خرید و فروخت بھی درست ہے کہ اس سے مالی منفعت متعلق ہے پھر وہ مقاصد شرع سے متصادم بھی نہیں۔
(فتاوی یورپ، صفحۃ450،شبیر برادرز، لاہور)