احادیث قدسیہ

وہ میرے علاوہ کوئی اور رب ڈھونڈ لے

اللہ تعالی کا فرمان: وہ میرے علاوہ کوئی اور رب ڈھونڈ لے

اللہ تعالی کا فرمان: وہ میرے علاوہ کوئی اور رب ڈھونڈ لے۔ اعراب کے ساتھ عربی میں حدیث شریف کا متن، آسان اردو میں حدیث کا ترجمہ اور قرآن پاک کی آیات کی روشنی میں باحوالہ مختصر تشریح کی گئی ہے۔

وہ میرے علاوہ کوئی اور رب ڈھونڈ لے کے متعلق حدیث قدسی:

عَنْ أبيِ هِنْدِ الدَّارِيِّ رَضي الله عَنْهُ عَنْ رَسُوْلِ الله  صلى الله عليه وسلم: "قَال الله تَعَالَى مَنْ لَمْ يَرْضَ بِقَضَائِي وَلَمْ يَصْبِر عَلَى بَلاَئِي فَلْيَلْتَمِسْ رَبًّا سِوَاي

حضرت ابو ہند داری رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالی  نے ارشادفرمایا :

جو میری قضا سے راضی نہیں رہ سکتا اور میری آزمائش پر صبر نہیں ر سکتا وہ میرے علاوہ کوئی اور رب ڈھونڈ لے۔

حدیث قدسی کی تشریح:

ذیل میں اس حدیث قدسی کی آسان الفاظ میں پوائنٹس کی صورت میں تشریح اور مسائل بیان کئے جا رہے ہیں۔

  1. رضا سے مراد مجبوراً گزارا کرنا مرد نہیں ہے بلکہ اسے اللہ تعالی کی مشیت سمجھتے ہوئے بخوشی قبول کرنا اور اس کا شکوہ نہ کرنا مراد ہے۔
  2. اللہ تعالی کے احکامات پر بلا چون و چرا عمل کرنا چاہیے ، چاہے اس کی حکمت معلوم ہو یا نہ  ہو، اچھا لگے یا برا۔ اللہ تعالی  ارشاد فرماتا ہے:” فَلَا وَ رَبِّكَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰى یُحَكِّمُوْكَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَهُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا“ترجمہ: تو اے محبوب تمہارے رب کی قسم وہ مسلمان نہ ہوں گے جب تک اپنے آپس کے جھگڑے میں تمہیں حاکم نہ بنائیں پھر جو کچھ تم حکم فرمادو اپنے دلوں میں اس سے رکاوٹ نہ پائیں اور جی سے مان لیں۔ (نساء 65)”وَ مَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّ لَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَى اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗۤ اَمْرًا اَنْ یَّكُوْنَ لَهُمُ الْخِیَرَةُ مِنْ اَمْرِهِمْؕ-وَ مَنْ یَّعْصِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیْنًاؕ“ترجمہ: اور کسی مسلمان مرد نہ مسلمان عورت کو پہنچتا ہے کہ جب اللہ و رسول کچھ حکم فرمادیں تو اُنہیں اپنے معاملہ کا کچھ اختیار رہے اور جو حکم نہ مانے اللہ اور اس کے رسول کا وہ بےشک صریح گمراہی بہکا۔ (احزاب: 36)

یہ حدیث قدسی اللہ تعالی کے جلال کا مظہر ہے۔ اللہ تعالی ہمیں اپنے جلال سے محفوظ رکھے

حدیث شریف کا حوالہ:

معجم الکبیر،  ابو قاسم طبرانی، أبو هند الداري ، جلد22، صفحہ 320، مکتبۃ العلوم والحکم، موصل

حدیث شریف کا حکم:

 فن حدیث کی رو سے اس حدیث شریف کی سند ضعیف ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button