استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اِس مسئلہ میں کہ کوئی آفاقی اپنے ساتھ اپنے خرچے پر اپنے فقیر بچے کو لے گیا اور وقوفِ عرفہ سے قبل وہ بچہ بالغ ہو گیا تو کیا وہ نئے سرے سے حج کے لئے احرام باندھے گا یا اُسی احرام سے حج مکمل کرے گا، وہ کیا کرے کہ وہ حج کرے اور اُس کا فرض ادا ہو جائے ؟
(السائل : حافظ رضوان، کراچی)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : اُسے چاہئے کہ وقوفِ عرفہ سے قبل دوبارہ فرض کی نیت سے احرام باندھ کر حج کرے ، چنانچہ علامہ زین الدین نجیم حنفی متوفی 970ھ لکھتے ہیں : و لو جدّدہ بعد بلوغہ قبل وقوفِ ونَوَی الفرض أجزأہ لأنہ یمکنہ الخروج عنہ لعدم اللزوم (157) یعنی، اگر اُس نے بالغ ہونے کے بعد وُقوفِ عرفہ سے قبل از سر نو احرام باندھا اور فرض کی نیت کر لی تو اُسے جائز ہو گیا (یعنی اُس کا فرض حج ادا ہو گیا) کیونکہ اُسے احرام لازم نہ ہونے کی وجہ سے اُس سے نکلنا ممکن ہے ۔ اور اگر اُس نے 9 ذی الحجہ کو زوال کے بعد وقوف کر لیا اگرچہ ایک لحظہ کے لئے ہی کیا ہو، پھر بالغ ہوا تو اب اُسے تجدید ِاحرام جائز نہیں ، چنانچہ علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی متوفی 1252ھ نقل کرتے ہیں :
فلو وقف بعد الزوال و لو لحظۃ ثم بلغ لیس لہ التجدید وإن بقی وقت الوقوف لتمام حجّہ إذا الحجّ بعد التمام لا یقبل النقض، و لا یصحّ أداء حجّتین فی عامٍ واحدٍ بالإجماع کذا ذکرہ القاضی محمد عید فی شرحہ ’’خلاصۃ المناسک علی لباب المناسک‘‘ الخ (158)
یعنی، پس اگر ایک لمحہ بھی زوال کے بعد وُقوف کیا پھر بالغ ہوا تواُسے تجدید (احرام) جائز نہیں اگرچہ وُقوف کا وقت باقی ہو ، اس کے حج کے مکمل ہونے کی وجہ سے ، کیونکہ حج کے مکمل ہونے کے بعدنقض کو قبول نہیں کرتا، اور اس پر اجماع ہے کہ ایک سال میں دو حج کی ادائیگی صحیح نہیں ، اس طرح قاضی عیدنے ’’ خُلاصۃُ المناسک علی لُباب المناسک‘‘ میں ذکر کیا ہے ۔ یہ بچہ وُقوفِ عرفہ سے قبل بالغ ہوا تو وُقوف سے قبل اگر تجدیدِ احرام کر کے وُقوفِ عرفہ کرے او رحج کا دوسرا رُکن طوافِ زیارت ادا کر لے تو اُس کا فرض ادا ہو جائے گا جیسا کہ فقہاء کرام نے تصریح کی ہے کہ اُس کا حج حجِ اسلام سے ہو گا، چنانچہ علامہ علاؤ الدین ابو بکر بن مسعود کاسانی حنفی متوفی 587 ھ لکھتے ہیں : و لو جدّد الإحرام بأن لبیّ و نوی حجّۃ الإسلام و وقف بعرفۃ و طاف طواف الزیارۃ یکون عن حجّۃ الإسلام بلا خلاف (159) یعنی، اور اگر اس نے تجدید احرام کیا تلبیہ پڑھی اور حجِ اسلام کی نیت کی اور عرفہ کا وقوف کیا اور طوافِ زیارت ادا کیا تو یہ بغیر کسی اختلاف کے حجِ اسلام سے ہو گا ۔ اگر کہا جائے کہ جب یہ مکہ آیا تو نابالغ تھا اور فقہاء نے لکھا ہے کہ بچہ حج کرے تو اُس کا حج نفل ہوتا ہے ، بالغ ہونے کے بعد اُس پر حج فرض ہو جائے گا تو فرض ادا کرنے کے لئے دوبارہ حج کرنا ہو گا ، تو اُس کا جواب یہ ہے کہ جب وہ مکہ آیا تو اُس پر حج فرض نہ تھا کہ وہ نابالغ تھا پھر جب وقوفِ عرفہ سے قبل وہ بالغ ہو گیا اور اُس میں اہلیت آ گئی کہ وہ فرض حج ادا کرے تو اُس کا حج فرض واقع ہو سکے ، اگرچہ جب وہ آیا تھا تو اہل نہ تھا او رمکہ میں ہونے کی وجہ سے وہ مستطیع ہو گیا ، اگرچہ جب وہ آیا تھا تو اُس وقت فقیر تھا مستطیع نہ تھا لہٰذا وہ اب فرض کی ادائیگی کی نیّت سے یا مطلق نیّت سے حج کرے گا تو اُس کا فرض ادا ہو جائے گا۔ مزید تفصیل کے لئے فقیرکے آفاقی کے حج والے مسئلے کا مطالعہ کیجئے ۔
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم الاربعہ 1شوال المکرم 1427 ھ، 1نوفمبر 2006 م (242-F)
حوالہ جات
157۔ البحر الرائق، کتاب الحج، تحت قولہ : فلو أحرم صبی أو عبد الخ، 2/554
158۔ منحۃ الخالق علی البحرالرائق، کتاب الحج، تحت قولہ : ولو جددہ بعد بلوغہ، 2/554
159۔ بدائع الصنائع، کتاب الحج، فصل فی شرائط فرضیتہ، 3/46
Leave a Reply