وقوف کی سنتیں
وقوف میں یہ امور سنت ہیں : ۔
(۱)غسل (۲) دونوں خطبوں کی حاضری (۳) دونوں نماز یں ملاکرپڑھنا (۴) بے روزہ ہونا(۵) با وضو ہونا(۶) نمازوں کے فوراً بعد وقوف کرنا ۔
(۲۱) بعض جاہل یہ کرتے ہیں کہ پہاڑ پر جاتے ہیں اور وہاں کھڑے ہو کر رومال ہلاتے رہتے ہیں ا س سے بچو اور ان کی طرف بھی براخیا ل نہ کرو یہ وقت اوروں کے عیب دیکھنے کا نہیں اپنے عیبوں پر شرمساری اور گریہ و زاری کا ہے ۔
(۲۲) اب وہ کہ یہاں ہیں اور وہ کہ ڈیروں میں ہیں سب ہمہ تن صدق دل سے اپنے کریم مہربان رب کی طرف متوجہ ہوجائیں اور میدان قیامت میں حساب اعمال کے لئے اس کے حضور میں حاضری کا تصور کریں ۔ نہایت خشوع و خضوع کے ساتھ لرزتے کاپنتے ڈرتے امید کرتے آنکھیں بند کئے گردن جھکائے ، دست دعا آسمان کی طرف سرسے اونچاپھیلائے تکبیر و تہلیل و تسبیح و لبیک و حمد و ذکر و دعا و تو بہ و استغفار میں ڈوب جائے ‘ کوشش کرے کہ ایک قطرہ آنسوں کا ٹپکے کہ دلیل اجابت و سعادت ہے ور نہ ر ونے جیسا منہ بنائے کہ اچھوں کی صور ت بھی اچھی ۔ اثنائے دعا و ذکر میں لبیک کی بار بار تکرار کرے ‘ آج کے دن دعایئں بہت منقول ہیں اور دعا ئے جامع کہ اوپر گزری کافی ہے چندبار اسے کہہ لو اور سب سے بہتر یہ کہ سارا وقت درود و ذکر و تلاوت قرآن میں گزارو کہ بوعدۂ حدیث دعا والوں سے زیادہ پاؤ گے ۔ نبی کریم ﷺ کا دامن پکڑو ‘ غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ سے توسل کرو ‘ اپنے گناہ اور اس کی قہاری یاد کرکے بید کی طرح لرزو اور یقین جانو کی اس کی مار سے اسی کی پناہ ہے۔ اس سے بھاگ کر کہیں نہیں جاسکتے اس کے درکے سو ا کہیں ٹھکانہ نہیں ۔ لہذا ان شفیعوں کا دامن پکڑے ‘ اس کے عذاب سے اسی کی پناہ مانگو اور اسی حالت میں رہو کہ کبھی اس کے غضب کی یاد سے جی کانپاجاتا ہے اور کبھی اس کی رحمت عام کی امید سے مرجھایا دل نہال ہو جاتا ہے یو نہی تضرع و زاری میں رہو یہاں تک کہ آفتاب ڈوب جائے اور رات کا ایک لطیف جز آجائے ، اس سے پہلے کوچ منع ہے ۔ بعض جلد باز دن ہی سے چل دیتے ہیں ان کا ساتھ نہ دو ۔ غروب تک ٹھہرنے کی ضرورت نہ ہوتی تو عصر کو ظہر سے ملا کر کیوں پڑھنے کا حکم ہوتا اور کیا معلوم رحمت الہی کس وقت توجہ فرمائے اگر تمھار ے چل دینے کے بعد اتری تو معاذاللہ کیسا خسار ہ ہو اور اگر غروب سے پہلے حدود عرفات سے نکل گئے جب تو پورا جرم ہے ۔بعض مطوف یہاں یوں ڈراتے ہیں کہ رات میں خطرہ ہے ‘ یہ دو ایک کے لئے ٹھیک ہے اگر ساراقافلہ ٹھہرے گا تو انشاء اللہ کچھ اندیشہ نہیں ۔ اس مقام پر پڑھنے کے لئے بعض دعائیں لکھی جاتی ہیں ۔اللہ اکبر وللہ الحمد ۔ تین بار پھر کلمۂ توحید ‘ اس کے بعد
اللھم اھدنی بالھدی ونقنی و اعصمنی بالتقوی واغفر لی فی الاخرۃ والاو لی۔ تین بار
(اے اللہ مجھ کو ہدایت کے ساتھ رہنمائی کر اور پاک کر اور پرہیز گاری کے ساتھ گناہ سے محفوظ رکھ اور دنیا و آخرت میں میری مغفرت فرما)
اللھم اجعلہ حجامبرورًا وذنبًامغفورًااللھم لک الحمد کالذی نقول و خیراًمما نقول اللھم لک صلاتی ونسکی و محیای ومما تی والیک ما بی ولک رب تراثی اللھم اعوذبک من عذاب القبر ووسو سۃ الصدر و شتات الامر اللھم انی اسئالک من خیر ما تجییٔ بہ الریح ونعوذبک من شرما تجییٔ بہ الریح اللھم اھدنا با لھدی وزینا بالتقوی واغفر لنا فی الاخرۃ والاولی اللھم انی اسئالک رزقًا طیبًا مبارکًا اللھم انک امرت بالدعآ ئ وقضیت علی نفسک بالاجابۃ وانک لا تخلف المیعاد و لا تنکث عھدک اللھم مااحببت من خیرٍ فحببہ الینا و یسرہ لنا وما کرھت من شرٍ فکرھہ الینا وحببنا ہ ولا تنزع مناالاسلام بعد اذھد یتنا اللھم انک تری مکانی و تسمع کلامی وتعلم سری و علا نیتی ولا یخفی علیک شییئٌ من امری انا البآئس الفقیر المستغیث المستجیر الرجل المشفق المقر المعترف بذنبہٖ اسئا لک مسئا لۃ المسکین و ابتھل الیک ابتھال المذنب الذلیل و اد عوک دعآ ئ الخا ئف المضطر دعائ من خضعت لک رقبتہٗ وفاضت لک عینا ہ و نحل لک جسدہٗ و رعم انفہٗ اللھم لا تجعلنی بدعائک رب شقیاً وکن بی رؤ فًا رحیمًا یا خیر المسؤ لین و خیر المعطین ۔
(اے اللہ اس کو حج مبرور کر اور گناہ بخش دے الہی تیرے لئے حمد ہے جیسی ہم کہتے ہیں اور اس سے بہتر جس کو ہم کہیں اے اللہ میری نماز و عبادت اور میر ا جینا اور مرنا تیرے ہی لئے ہے اور تیری طرف میری واپسی ہے اور اے پرور دگار تو ہی میرا وارث ہے اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں عذاب قبر اور سینہ کے وسوسے اور کام کی پراگندگی سے الہی میں سوال کرتا ہوں اس چیز کی خیر کا جس کو ہوالاتی ہے اور اس چیز کے شر سے پناہ مانگتاہوں جسے ہوا لاتی ہے الہی ہدایت کی طرف ہم کو رہنمائی کر اور تقوی سے ہم کو مزین کر اور آخرت و دنیا میں ہم کو بخش دے الہی میں رزق پاکیزہ و مبارک کا تجھ سے سوال کرتا ہوں الہی تونے دعا کرنے کا حکم دیا اور قبول کرنے کا ذمہ تو نے خود لیا اور بے شک تو وعدے کے خلاف نہیں کرتا اور اپنے عہد کو نہیں توڑتا الہی جو اچھی باتیں تجھے محبوب ہیں انھیں ہماری محبوب کردے اور ہمارے لئے میسر کر اورجو بری باتیں تجھے نا پسند ہیں انھیں ہماری نا پسند کر اور ہم کو ان سے بچا اور اسلام کی طرف تو نے ہم کو ہدایت فرمائی تو اس کو ہم سے جدانہ کر الہی تو میرے مکان کو دیکھتا اور میری بات کو سنتا ہے اور میرے پو شیدہ اور ظاہر کو جانتا ہے کہ میرے کام میں سے کوئی شے تجھ پر مخفی نہیں میں نامراد محتاج فریاد کرنے والا پناہ چاہنے والاخوفناک ڈرانے والا اپنے گناہ کا مقرو معترف ہوں ، مسکین کی طرح تجھ سے سوال کرتا ہوں اور گنہگار ذلیل کی طرح تجھ سے عاجزی کرتا ہوں اور ڈرنے والے مضطر کی طرح تجھ سے دعا کرتا ہوں اس کی مثل دعا جس کی گردن تیرے لئے جھک گئی اور آنکھیں جاری اور بدن لاغر اور ناک خاک میں ملی ہے اے پرور دگار تو اپنی ہدایت سے مجھے بدبخت نہ کر اور مجھ پر بہت مہربان اور مہربان ہو جا اے بہتر سوال کئے گئے اور اے بہتر دینے والے)
اور بیہقی کی روایت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے اوپر مذکور ہوچکی اس میں جو دعائیں ہیں انھیں بھی پڑھیں یعنی سو بار
لآ الہ الااللہ وحدہٗ لاشریک لہٗ لہٗ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شییئٍ قدیرٌ۔
سو بار قل ھو اللہ
سو بار اللھم صل علی سیدنا محمدٍ کما صلیت علی سیدنا ابراھیم وعلی ال سیدنا ابراھیم انک حمیدٌ مجیدٌ وعلینا معھم۔
ابن ابی شیبہ وغیرہ امیرا لمومنین مولی علی کرم اللہ تعالی وجہہ ٗ سے راوی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میری اور انبیا ء کی دعا عرفہ کے دن یہ ہے ۔
لآالہ الا اللہ وحدہٗ لا شریک لہٗ لہٗ الملک ولہ الحمد یحیی ویمیت وھو علی کل شییئٍ قدیرٌ اللھم اجعل فی سمعی نوراً وفی بصری نورًاو فی قلبی نوراً ط
اللھم اشرح لی صدری و یسر لی امری و اعوذبک من وساوس الصدر و تشتیت الامر وعذاب القبر ط اللھم انی اعوذبک من شرما یلج فی اللیل و شر ما یلج فی النھار و شرما تھب بہ الریح و شربو آ ئق الدھٓر۔
(اے اللہ میرا سینہ کھول دے اور میرا کام آسان کر اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں سینہ کے وسوسوں اور کام کی پراگند گی اور عذاب قبر سے اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس کی برائی سے جو رات میں داخل ہوتی ہے اور اس کی برائی سے جو دن میں داخل ہوتی ہے اور اس کی برائی سے جسے ہوااڑالاتی ہے اور آفات دہر کی برائی سے )
اس مقام پر پڑھنے کی بہت دعائیں کتابوں میں مذکور ہیں مگر اتنی ہی کفایت ہے اور درود شریف و تلاوت قرآن مجید سب دعاؤ ں سے زیادہ مفید۔
(۲۳)ایک ادب واجب الحفظ اس روز کا یہ ہے کہ اللہ تعالی کے سچے وعدوں پر بھروسا کرکے یقین کرے کہ آج میں گناہوں سے ایساپاک ہوگیا جیسا جس دن ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا تھا اب کوشش کروں کہ آیندہ گناہ نہ ہو ں اور جو داغ اللہ تعالی نے محض اپنی رحمت سے میری پیشانی سے دھویا ہے پھر نہ لگے۔
یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔
Leave a Reply