وقف کے متعلق مسائل
مسئلہ۱: جو زمین اس کے قبضہ میں ہے اسکی نسبت یہ کہا کہ وقف ہے تو یہ کلام وقف کا اقرار ہے اوروہ زمین وقف قرار پائے گی مگر اسکے کہنے سے وقف کی ابتدا نہ ہوگی تاکہ و قف کے تمام شرائط اس وقت درکار ہوں ۔( عالمگیری)
مسئلہ۲: جو زمین اسکے قبضہ میں ہے اسکے وقف ہونے کااقرار کیا مگر نہ تو واقف کا ذکرکیا کہ کس نے وقف کیا نہ مستحقین کو بتایا کہ کس پر خرچ ہوگی جب بھی اقرار صحیح ہے اور یہ زمین فقرا پر وقف قرار دی جائے گی اور اسکا واقف نہ مقر کو قرار دیں گے اور نہ دوسرے کو ہاں اگر گواہوں سے ثابت ہو کہ اقرار سے پہلے یہ زمین خود اسی مقرکی تھی تو اب یہی واقف قرار پائے گا اور یہی متولی ہوگا کہ فقرا پر آمدنی تقسیم کرے گامگر اسے یہ اختیارنہیں کہ دوسرے کو اپنے بعد متولی قرار دے ۔(عالمگیری)
مسئلہ۳: وقف کا اقرار کیا اور واقف کا بھی نام بتایا مگر مستحقین کو ذکر نہ کیا مثلاًکہتا ہے یہ زمین میرے باپ پر دین ہے تو یہ اقرار صحیح نہیں زمین دین میں بیع کردی جائے گی اور اگر اسکے باپ نے کوئی وصیت کی ہے تو تہائی میں وصیت نافذ ہوگی اسکے بعد جو کچھ بچے وہ وقف ہے کہ اسکی آمدنی فقرا پر صرف ہوگی یہ اس صورت میں ہے کہ اسکے سواکوئی دوسرا وارث نہ ہواور اگر دوسرا وارث ہے جو وقف سے انکار کرتا ہے تو وہ اپنا حصہ لیگااور جو چاہے کرے گا۔( خانیہ،عالمگیری)
مسئلہ۴: جو زمین قبضہ میں ہے اسکی نسبت اقرارکیا کہ یہ فلاں فلاں لوگوں پر وقف ہے یعنی چند شخصوں کے نام لئے اسکے بعد دوسرے لوگوں پر وقف بتاتاہے یا انہیں لوگوں میں کمی بیشی کرتا ہے تو اس پچھلی بات کا اعتبار نہیں کیا جائے گاپہلی ہی پر عمل ہوگااور اگر یہ کہہ کر کہ یہ زمین وقف ہے سکوت کیا پھر سکوت کے بعد کہا کہ فلاں فلاں پر وقف ہے یعنی چند شخصوں کے نام ذکر کئے تو پچھلی بات بھی معتبرہوگی یعنی جن لوگوں کے نام لئے ان کو آمدنی ملے گی۔ ( خانیہ)
مسئلہ۵: وقف کی اضافت کسی دوسرے شخص کی طرف کرتا ہے کہتا ہے کہ فلاں نے یہ زمین وقف کی ہے اگر وہ کوئی معروف شخص ہے اور زندہ ہے تو اس سے دریافت کریں گے اور وہ اسکی تصدیق کرتا ہے تو دونوں کے تصادق سے سب کچھ ثابت ہوگیااور اگر وہ یہ کہتاہے کہ ملک تو میری ہے مگر وقف میں نے نہیں کیا ہے تو ملک دونوں کے تصادق سے ثابت ہوئی اور وقف ثابت نہ ہوااور اگر وہ شخص مرگیاہے تو اسکے ورثہ سے دریافت کریں گے اگر سب اسکی تصدیق کرتے ہیں یا سب تکذیب کرتے ہیں تو جیسا کہتے ہیں اسکے موافق کیا جائے اور اگر بعض ورثہ وقف مانتے ہیں اور بعض انکار کرتے ہیں تو جو وقف کہتا ہے اس کاحصہ وقف ہے اور جو انکار کرتا ہے اس کا حصہ وقف نہیں ۔( عالمگیری)
مسئلہ۶: واقف کو اقرار میں ذکر نہیں کیا مگر مستحقین کا ذکر کیا مثلاًکہتا ہے یہ زمین مجھ پر اور میری اولاد ونسل پر وقف ہے تو اقرار مقبول ہے اور یہی اس کا متولی ہوگا پھر اگر کسی نے اس پر دعوی کیاکہ یہ مجھ پر وقف ہے اور اسی مقراول نے تصدیق کی تو خود اسکے اپنے حصہ میں تصدیق کا اثر ہوسکتا ہے اوراولاد ونسل کے حصوں میں تصدیق نہیں کرسکتا۔(عالمگیری)
مسئلہ۷: اقرار کیا کہ یہ زمین فلاں کام پر وقف ہے اس کے بعد پھر کوئی دوسرا کام بتایا کہ اس پر وقف ہے تو پہلے جو کہا اسی کا اعتبار ہے ۔( عالمگیری)
مسئلہ۸: ایک شخص نے وقف کا اقرار کیا کہ جو زمین میرے قبضہ میں ہے وقف ہے اقرار کے بعد مرگیا اور وارث کے علم میں یہ ہے کہ یہ اقرار غلط ہے اس بنا پر عدم وقف کا دعوی کرتا ہے یہ دعوی مسموع نہیں ۔( درمختار)
مسئلہ ۹: ایک شخص کے قبضہ میں زمین ہے اسکے متعلق دو(۲)گواہ گواہی دیتے ہیں کہ اس نے اقرار کیا ہے کہ فلاں شخص اور اسکی اولادونسل پر وقف ہے اور دو(۲) شخص دوسرے گواہی دیتے ہیں کہ اس نے اقرار کیا ہے کہ فلاں شخص (ایک دوسرے کا نام لیا)اور اسکی اولاد ونسل پر وقف ہے اس صورت میں اگر معلوم ہو کہ پہلا اقرار کونسا ہے اور دوسرا کونساتو پہلا صحیح ہے اور دوسرا باطل اور اگر معلوم نہ ہو کہ کون پہلے ہے کون پیچھے تو دونوں فریق پر آدھی آدھی آمدنی تقسیم کردیں ۔(خانیہ)
مسئلہ۱۰: کسی دوسرے کی زمین کے لئے کہاکہ یہ صدقہ موقوفہ ہے اسکے بعد اس زمین کا یہی شخص مالک ہو گیا تو وقف ہوگئی۔(عالمگیری)
مسئلہ۱۱: ایک شخص نے اپنی جائداد زید اور زید کی اولاد اور زید کی نسل پر وقف کی اور جب اس نسل سے کوئی نہیں رہے گاتو فقرا و مساکین پر وقف ہے اور زید یہ کہتا ہے کہ یہ وقف مجھ پر اور میری اولادونسل پر اور عمر وپر ہے یعنی زید نے عمرو کا اضافہ کیا تو اولاًزیدو اولاوزید پر آمدنی تقسیم ہوگی پھر زید کو جو کچھ ملا اس میں عمروکو شریک کریں گے اولاد زیدکے حصوں سے عمرو کو کوئی تعلق نہیں ہوگا اور یہ بھی اس وقت تک ہے جب تک زید زندہ ہے اسکے انتقال کے بعد عمرو کو کچھ نہیں ملے گاکہ عمرو کو جو کچھ ملتا تھا وہ زید کے اقرار کے وجہ سے اسکے حصہ سے ملتاتھااور جب زید مرگیا اسکا اقرارو حصہ سب ختم ہوگیا۔(عالمگیری)
مسئلہ ۱۲: ایک شخص کے قبضہ میں زمین یا مکان ہے اس پر دوسرے نے دعوی کیا کہ یہ میرا ہے قابض نے جواب میں کہاکہ یہ تو فلاں شخص نے مساکین پر وقف کیا ہے اور میرے قبضہ میں دیاہے۔ اس اقرار کی بنا پر وقف کا حکم تو ہوجائے گا مگر مدعی کا دعوی اس پر بدستور ہے یہاں تک کہ مدعی کی خواہش پر مدعی علیہ سے قاضی حلف لے گااگر حلف سے نکول کرے گاتو زمین کی قیمت اس سے مدعی کو دلائی جائے گی اور جائداد وقف رہے گی۔( عالمگیری)
مسئلہ۱۳: جس کے قبضہ میں مکان ہے اس نے کہا کہ ایک مسلمان نے اس کو امور خیر پر وقف کیا ہے اور مجھ کو اس کا متولی کیا ہے تھوڑے دنوں کے بعد ایک شخص آتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ مکان میراتھا میں نے ان امور پر اسکو وقف کیاتھا اور تیری نگرانی میں دیا تھا اور چاہتا یہ ہے کہ مکان اپنے قبضہ میں کرے تو اگر پہلاشخص اسکی تصدیق کرتا ہے کہ واقف یہی ہے تو قبضہ کرسکتا ہے۔( عالمگیری)
مسئلہ۱۴: ایک شخص نے مکان یا زمین وقف کرکے کسی کی نگرانی میں دے دیااور یہ نگراں انکار کرتا ہے کہتا ہے کہ اس نے مجھے نہیں دیا ہے تو غاصب ہے اسکے ہاتھ سے وقف کو ضرور نکال لیا جائے اور اگر اس میں کچھ نقصان پہنچایا ہے تو اسکاتاوان دینا پڑے گا۔( عالمگیری)
مسئلہ۱۵: وقفی زمین کو غصب کیا اور اس میں درخت وغیرہ بھی تھے اور غاصب اس کو واپس کرنا چاہتا ہے تو درختوں کی آمدنی بھی واپس کرنی پڑیگی اگر وہ بعنیہ موجود ہے اور خرچ ہوگئی ہے تو اسکا تاوان دے ۔ اورغاصب سے واپس کرنے میں جوکچھ منافع یا ان کا تاوان لیا جائے وہ ان لوگوں پر تقسیم کردیا جائے جن پر وقف کی آمدنی صرف ہوتی ہے اور خود وقف میں کچھ نقصان پہنچایا اور اسکا تاوان لیا گیا تو یہ تقسیم نہیں کریں گے بلکہ خود وقف کی درستی میں صرف کریں ۔( عالمگیری وغیرہ)
یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔