بہار شریعت

وقف کو تبدیل کرنے کی شرائط:

وقف کو تبدیل کرنے کی شرائط:

مسئلہ۱۶: واقف نے وقف میں استبدال کو ذکر نہیں کیا یا عدم استبدال کو ذکر کر دیا ہے مگر وقف با لکل قابل انتفاع نہ رہا یعنی اتنی بھی آمدنی نہیں ہوتی جو وقف کے مصارف کے لئے کافی ہو تو ایسے وقف کا تبادلہ جائز ہے مگر اسکے لئے چند شرطیں ہیں ۔

(۱) غبن فاحش کے ساتھ بیع نہ ہو

(۲)تبادلہ کرنے والا قاضی عالم باعمل ہوجس کے تصرفات کی نسبت لوگوں کو اطمینان ہوسکے

(۳) تبادلہ غیر منقول سے ہوروپے اشرفی سے نہ ہو

(۴) ایسے سے تبادلہ نہ کرے جس کی شہادت اس کے حق میں نہ مقبول ہو

(۵)ایسے شخص سے تبادلہ نے کرے جس کا اس پر دین ہو

(۶)دونوں جائدادیں ایک ہی محلہ میں ہوں یا وہ ایسے محلہ میں ہو کہ اس محلہ سے بہتر ہے : ( ردالمحتار)

مسئلہ۱۷: مسئلہ وقف اگر قابل انتفاع ہے یعنی اسکی آمدنی ایسی ہے کہ مصارف سے بچ رہتی ہے اور اس کے بدلے میں ایسی زمین ملتی ہے جس کا نفع زیادہ ہے تو جب تک واقف نے تبادلہ کی شرط نہ کی ہو تبادلہ نہ کریں ۔( ردالمحتار)

مسئلہ۱۸: وقف نامہ میں پہلے یہ لکھا کہ میں نے اسے وقف کیا اس کو نہ بیع کیا جائے نہ ہبہ کیا جائے وغیرہ وغیرہ پھر آخر میں یہ لکھا کہ متولی کو یہ اختیار ہے کہ اسے بیچ کر دوسری زمین خرید کر اس کی جگہ پر وقف کردے تو اگرچہ پہلے لکھ چکاہے کہ بیع نہ کی جائے مگر اس کی بیع جائز ہے کہ آخر کلام اول کلام کا ناسخ یا موضح ہے اور اگر عکس کیا یعنی پہلے تو یہ لکھا کہ متولی کو بیع و استبدال کا اختیار ہے مگر آخر میں لکھ دیا کہ بیع نہ کی جائے تو اب بدلنا جائز نہیں ۔(عالمگیری)

مسئلہ۱۹: واقف نے یہ شرط کردی ہے کہ جب تک میں زندہ ہوں متولی کو اسکے تبادلہ کا اختیار ہے توواقف کے انتقال کے بعد تبادلہ نہیں ہوسکتا ۔(بحرالرائق)

مسئلہ۲۰: واقف نے یہ شرط کی کہ اسکی آمدنی صرف کرنے کا مجھے اختیار ہے میں جہاں چاہوں گا صرف کروں گا تو یہ شرط جائز ہے اور اسے اختیار ہے کی مساکین کو دے یا اس سے حج کرائے یا کسی مالدار شخص کو دے ڈالے ۔(عالمگیری)

مسئلہ۲۱: وقف میں یہ شرط ہے کہ اگر میں چاہوں گا اسے بیچ کر دوسری زمین خریدوں گایہ لفظ نہیں ہے کہ خریدکر اسکی جگہ پر کردوں گا اس شرط کے ساتھ بھی وقف صحیح ہے اگر زمین بیچے گاتو زرثمن اسکے قائم مقام ہوگا پھر جب دوسری زمین خریدے گاتو پہلے کے قائم مقام ہو جائے گی۔ ( خانیہ )

مسئلہ۲۲: اپنی جائداد اولاد پر وقف کی اور یہ شرط کردی کہ جو کوئی مذہب امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ سے منتقل ہو جائے گاوہ وقف سے خارج ہوگا تو اس شرط کی پابندی ہوگی اور فرض کروایک نے دوسرے پر دعوے کیا کہ اس نے مذہب حنفی سے خروج کیا اور مدعی علیہ انکار کرتا ہے تو مدعی کو گواہوں سے ثابت کرنا ہوگا اور گواہوں سے ثابت نہ کرسکے تو مدعی علیہ کاقول معتبر ہے اور اگر یہ شرط ہے کہ جو مذہب اہلسنت سے خارج ہو وہ وقف سے خارج اور ان میں کوئی رافضی خارجی وہابی وغیرہ ہوگیا تو وقف سے نکل گیا۔ یونہی اگر کھلم کھلا مرتد ہوگیا جب بھی خارج ہے ۔اگر توبہ کرکے پھر مذہب اہلسنت کو قبول کیا تو اب بھی وقف سے محروم ہی رہے گاہاں اگر واقف نے یہ شرط کردی ہو کہ اگر تائب ہوکر مذہب اہلسنت کو قبول کرے تو وقف کی آمدنی کا مستحق ہو جائے گاتو اب اسے ملے گا ۔(عالمگیری)

مسئلہ ۲۳: اپنی اولاد پر جائداد وقف کی اور شرط یہ کی کہ جس کو چاہوں گا وقف سے خارج کردوں گا تو بموجب شرط خارج کرسکتا ہے اور خارج کرنے کے بعد پھر داخل کرنا چاہے تو داخل نہیں کرسکتا ۔یونہی یہ شرط کی کہ جس کو چاہوں گا حصہ زیادہ دوں گا تو شرط کے موافق بعض کو بعض سے زیادہ دے سکتا ہے ۔( عالمگیری)

مسئلہ۲۴: وقف نامہ میں دوشرطیں متعارض ہوں تو آخروالی شرط پر عمل ہوگا۔(ردالمحتار)

یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button