احادیث قدسیہ

وقت میں برکت کیوں ختم ہو جاتی ہے؟

وقت میں برکت ختم ہو جانے کے متعلق حدیث قدسی کا متن، آسان اردو میں حدیث کا ترجمہ اور قرآن پاک کی آیات کی روشنی میں باحوالہ مختصر تشریح

اس مضمون میں وقت میں برکت ختم ہو جانے کے متعلق حدیث قدسی بیان کی جائے گی۔ آپ کی آسانی کے لئے اعراب کے ساتھ عربی میں حدیث شریف کا متن، آسان اردو میں حدیث کا ترجمہ اور قرآن پاک کی آیات کی روشنی میں باحوالہ مختصر تشریح کی گئی ہے۔

وقت میں برکت ختم ہو جانے کے متعلق حدیث قدسی:

عَنْ أبي هُرَيرةَ رَضي الله عَنْهُ عَنْ رَسُوْلِ الله صلى الله عليه وسلم:أنَّ الله تَعَالَى يَقُوْلُ: يَا ابْنَ آدَمَ تَفَرَّغْ لِعِبَادَتِي أملأُ صَدْرَكَ غِنًى وَأسُدُّ فَقْرَكَ وإنْ لَمْ تَفْعَلْ مَلأتُ يَدَيْكَ شُغْلاً وَلَمْ أسُدَّ فَقْرَكَ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالی   ارشادفرماتا ہے:

اے ابن آدم! میری عبادت کے لیے وقت نکال لے ، میں تیرا سینہ بے نیازی و فراخی سے بھر دوں گا  اور تیری محتاجی و غریبی کو دور کر دوں گا اور اگر تو نے میری عبادت کے لیے وقت نہ نکالا تو میں تجھے ( ہر وقت ) مشغول کر دوں گا اور تجھ سے محتاجی و غریبی بھی دور نہیں کروں گا

حدیث قدسی کی تشریح:

ذیل میں وقت میں برکت کیوں ختم ہو جاتی ہے کے متعلق حدیث قدسی کی آسان الفاظ میں پوائنٹس کی صورت میں تشریح اور مسائل بیان کئے جا رہے ہیں۔

  1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالی کی عبادت کرنے سے رزق میں برکت پیدا ہوتی ہے۔
  2. عبادت اور رزق میں سے عبادت کو ترجیح دینی چاہیے۔
  3. عبادت سے فارغت کے بعد رزق بھی تلاش کرنا چاہیے۔”فَاِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوةُ فَانْتَشِرُوْا فِی الْاَرْضِ وَ ابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اللّٰهِ“ترجمہ: پھر جب نماز ہوچکے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو۔ (الجمعۃ:10)
  4. عبادت نہ کرنے والے کے رزق اور وقت سے برکت اٹھا لی جاتی ہے:”وَ مَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِیْ فَاِنَّ لَهٗ مَعِیْشَةً ضَنْكًا وَّ نَحْشُرُهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اَعْمٰى“ترجمہ: اور جس نے میری یاد سے منہ پھیراتو بےشک اس کے لیے تنگ زندگانی ہے اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا اٹھائیں گے۔ (طہ:124)

حدیث شریف کا حوالہ:

1:مسند احمد بن حنبل، مسند ابی ھریرہ رضي الله عنه ، جلد14، صفحہ321، حدیث نمبر8696، موسسۃ الرسالۃ، بیروت

2:سنن الترمذی، باب ما جاء في صفة أواني الحوض، جلد4، صفحہ642، حدیث نمبر2466، مطبعة مصطفى البابي الحلبي ، مصر

حدیث شریف کا حکم:

 اس حدیث شریف کی سند حسن ہے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں:” هذا حديث حسن غريب “

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button