وصیت کے الفاظ کے متعلق مسائل
"کن الفاظ سے وصیت ثابت ہوتی ہے اور کن الفاظ سے نہیں نیز کونسی وصیت جائز ہے اور کونسی نہیں "
مسئلہ۱: کسی شخص نے دوسرے سے کہا کہ تو میرے مرنے کے بعد میرا وکیل ہے تو وہ اس کا وصی ہوگا اور اگر یہ کہا کہ تو میری زندگی میں میرا وصی ہے تو اس کا وکیل ہوگا(ظہیریہ از عالمگیری ج ۶ ص۹۴)
مسئلہ۲: اگر کسی نے دوسرے شخص سے کہا کہ تجھے سو (۱۰۰)روپے اجرت ملے گی اس شرط پر کہ تو میرا وصی بن جائے ،تو یہ شرط باطل ہے سو (۱۰۰)روپے اس کے حق میں وصیت ہیں اور وہ اس کا وصی مانا جائے گا(خزانتہ المفتیین از عالمگیری ج ۶ ص۹۴)
مسئلہ۳: ایک شخص نے کہا کہ تم لوگ گواہ رہو کہ میں نے فلاں شخص کے لئے ایک ہزار روپے کی وصیت کردی اور میں نے وصیت کی کہ میرے مال میں فلاں کے ایک ہزار روپے ہیں تو پہلی صورت وصیت کی ہے اور دوسری صورت اقرار کی ہے(عالمگیری ج ۶ ص۹۴)
مسئلہ ۴: کسی نے وصیت میں یہ لفظ کہے کہ میرا تہائی مکان فلاں کے لئے ہے میں اس کی اجازت دیتا ہوں ، تو یہ وصیت ہے اور اگر یہ الفاظ کہے کہ میرے مکان میں فلاں شخص کا چھٹا حصہ ہے تو یہ اقرار ہے(عالمگیری ج ۶ ص ۹۴)اسی اصول پر اگر اس نے وصیت کے موقع پر یوں کہا کہ فلاں کے لئے میرے مال سے ہزار درہم ہیں تو استحساناً وصیت ہے اور اگر یوں کہا کہ فلاں کے میرا مال میں ہزار درہم ہیں تو یہ اقرار ہے(عالمگیری ج ۶ ص۹۴)
مسئلہ۵: اگر کسی شخص نے یہ کہا کہ میرا یہ مکان(گھر)فلاں کے لئے اور اس وقت وصیت کا کوئی ذکر نہ تھا نہ یہ کہا کہ میرے مرنے کے بعد، تو یہ ہبہ ہے اگر موہوب لہ نے ہبہ کرنے والے کی زندگی ہی میں قبضہ لے لیا تو صحیح ہوگیا اور اگر قبضہ نہ لیا تھا کہ ہبہ کرنے والے کی موت واقع ہوگئی تو ہبہ باطل ہوگیا(عالمگیری ج ۶ ص۹۴)
مسئلہ۶: وصیت کرنے والے نے کہا کہ میں نے وصیت کی کہ فلاں شخص کو میرے مرنے کے بعد میرا تہائی مکان ہبہ کردیا جائے تو یہ وصیت ہے اور اس میں موصی کی زندگی میں قبضہ لینا شرط نہیں ہے(عالمگیری ج ۶ ص۹۴)
مسئلہ۷: مریض نے کسی شخص سے کہا کہ میرے ذمہ کا قرض ادا کردے تو یہ شخص اس کا وصی بن گیا۔(خزانتہ المفتیین از عالمگیری ج ۶ ص ۹۴)
مسئلہ۸: کسی شخص نے حالت مرض یا حالت صحت میں کہا کہ اگر میرا حادثہ ہوجائے تو فلاں کے لئے اتنا ہے تو یہ وصیت ہے، اور حادثہ کا مطلب موت ہے،اسی طرح اگر اس نے یہ کہا کہ فلاں کے لئے میر ے ثلث مال سے ہزاد درہم ہیں تو یہ وصیت شما رہوگی۔(عالمگیری ج ۶ ص۹۴)
مسئلہ۹: کسی شخص نے یہ وصیت کی کہ میرے والد کی وصیت سے جو تحریر شدہ وصیت ہے اور میں نے اسے نافذ نہ کیا ہو تو تم اسے نافذ کردینا یا اس نے بحالت مرض اپنے نفس پر اس کا اقرار کیا(یعنی یہ اقرار کیا کہ میرے والد کی وصیت کا نفاذ میرے ذمہ باقی ہے) تو وصیت ہے اگر ورثہ اس کی تصدیق کردیں اور اگر ورثہ نے اس کی تکذیب کی تو یہ موصی کے ثلث مال میں نافذ ہوگی(ظہیریہ از عالمگیری ج ۶ ص۹۴)
مسئلہ۱۰: مریض نے صرف اتنا کہا کہ میرے مال سے ایک ہزار نکال لو یا یہ کہا”ایک ہزار درہم نکال لو”اور اس کے علاوہ کچھ نہ کہا پھر وہ مرگیا تو اگر یہ الفاظ وصیت میں کہے تو وصیت صحیح ہوگئی، اتنا مال فقراء پر صرف کیا جائے گا۔ اسی طرح کسی مریض سے کہا گیا کہ کچھ مال کی وصیت کردو اس نے کہا”میرا تہائی مال”،اس سے زیادہ نہ کہا، تو اگر یہ سوال کے فوراً بعد کہا تو اس کا تہائی مال فقراء پر صرف کیا جائے گا(عالمگیری ج ۶ ص۹۵)
مسئلہ۱۱: ایک شخص نے وصیت کی کہ لوگوں کو ایک ہزار درہم دیئے جائیں تو یہ وصیت باطل ہے اگر اس نے یہ کہا ایک ہزار درہم صدقہ کردو تو یہ جائز ہے فقراء پر خرچ کئے جائیں (عالمگیری ج ۶ ص۹۵)
مسئلہ۱۲: ایک شخص نے یہ کہا کہ اگر میں اپنے اس سفر میں مرجاؤں تو فلاں شخص کے مجھ پر ہزار درہم قرض ہیں تو یہ وصیت شمار ہوگی اور اس کے تہائی مال میں نافذ ہوگی(محیط السرخسی از عالمگیری ج ۶ ص۹۵)
مسئلہ۱۳: کسی شخص نے وصیت کی کہ میرا جنازہ فلاں بستی یا شہر میں لے جایا جائے اور وہاں دفن کیا جاوے اور وہاں میرے تہائی مال سے ایک رباط(سرائے)تعمیر کیا جائے تو یہ رباط تعمیر کرنے کی وصیت جائز ہے اور جنازہ وہاں لے جانے کی وصیت باطل اور اگر وصی بغیر ورثہ کی اجازت و رضا مندی کے اس کا جنازہ وہاں لے گیا تو اس کے اخراجات کا ضامن خود ہوگا(عالمگیری ج ۶ ص ۹۵)
مسئلہ۱۴: اگر کسی شخص نے اپنی قبر کو پختہ خوبصورت بنانے کی وصیت کی تو یہ وصیت باطل ہے(عالمگیری ج ۶ ص۹۵)
مسئلہ ۱۵: کوئی شخص یہ وصیت کرے کہ میرے مرنے کے بعد کھانا تیار کیا جائے اور تعزیت کرنے کے لئے آنے والوں کو کھلایا جائے تو وصیت ثلث مال سے نافذ ہوگی یہ کھانا ان لوگوں کے لئے ہوگا جو میت کے مکان پر طویل قیام رکھتے ہیں یا وہ دور دراز علاقے سے آئے ہوں اور اس میں غریب امیر سب برابر ہیں سب کو یہ کھانا جائز ہے لیکن جو لمبی مسافت طے کرکے نہیں آیا یا اس کا قیام طویل نہیں ہے ان کے لئے یہ کھانا جائز نہیں ، اگر وصی نے کھانا زیادہ تیار کرادیا کہ یہ لوگ کھاچکے اور کھانا بہت زیادہ بچ رہا تو وصی اس زیادہ خرچ کا ضامن ہوگا ور کھانا بہت تھوڑا بچا تو وصی ضامن نہ ہوگا(عالمگیری ج ۶ ص۹۵)
مسئلہ۱۶: ایک شخص نے وصیت کی کہ میرے مرنے کے بعد لوگوں کے لئے تین دن کھانا پکوایا جائے تو یہ وصیت باطل ہے(عالمگیری ج ۶ ص۹۵ ، جد المختار حاشیہ رد االمحتار مخطوطہ)
فائدہ : اہل مصیبت یعنی جس کے گھر میں موت ہوئی ان کو کھانا پکا کردینا اور کھلانا پہلے دن میں جائز ہے کیونکہ وہ میت کی تجہیز و تکفین میں مشغولیت اور شدت غم کی وجہ سے کھانا نہیں پکا سکتے ہیں لیکن موت کے بعد تیسرے دن غیر مستحب مکروہ ہے(فتاوی قاضی خاں از عالمگیری ج ۶ ص۹۵، کشف الغطاء و تاتار خانیہ از فتاوی رضویہ)اور اگر تعزیت کے لئے عورتیں جمع ہوں کہ نوحہ کریں تو انہیں کھانا نہ دیا جائے کہ گناہ پر مدد دینا ہے(فتاوی قاضی خاں )
مسئلہ۱۷: کسی شخص نے یہ وصیت کی کہ اسے ایک ہزار دینا ریا دس ہزار درہم کی قیمت کا کفن دیا جائے تو یہ وصیت نافذ نہ ہوگی اسے اوسط درجہ کا کفن دیا جائے گا جس میں نہ فضول خرچی ہو اور نہ بخل اور نہ تنگی(واقعات الناطفی از عالمگیری ج ۶ ص۹۵)اسی میں دوسری جگہ بیان کیا گیا ہے کہ ایسے شخص کو کفن مثل دیا جائے گا اور کفن مثل یہ ہے کہ وہ اپنی زندگی میں جمعہ و عیدین اور شادیوں میں شرکت کے لئے جس قسم کا اور جس قیمت کا کپڑا پہنتا تھا اسی قیمت اور اسی قسم کے کپڑے کا کفن اسے دیا جائے گا(تاتار خانیہ از عالمگیری ج ۶ ص۹۵)
مسئلہ۱۸: عورت نے اپنے شوہر کو وصیت کی کہ اس کا کفن وہ اس کے مہر میں سے دے جو شوہر پر واجب ہے تو عورت کا اپنے کفن کے بارے میں کچھ کہنا یامنع کرنا باطل ہے(محیط السرخسی از عالمگیری ج ۶ ص۹۵)
مسئلہ۱۹: اپنے گھر میں دفن کرنے کی وصیت کی تو یہ وصیت باطل ہے لیکن اگر اس نے یہ وصیت کی کہ میرا گھر مسلمانوں کے لئے قبرستان بنادیا جائے تو پھر اس گھر میں اس کا دفن کرنا جائز و صحیح ہے(عالمگیری ج ۶ ص۹۵)
مسئلہ۲۰: یہ وصیت کی کہ مجھے اپنے کمرے میں دفن کیا جائے تو یہ وصیت صحیح نہیں ، اسے مقابر مسلمین میں دفن کیا جائے گا(الفتاوی الخلاصہ از عالمگیری ج ۶ ص۹۵)
مسئلہ۲۱: یہ وصیت کی کہ میرے جنازے کی نماز فلاں شخص پڑھائے تو یہ وصیت باطل ہے(العیون والفتاوی الخلاصہ از عالمگیری ج ۶ ص۹۵)
مسئلہ۲۲: کسی نے وصیت کی کہ میرا ثلث مال مسلمان میتوں کے کفن یا ان کی گورکنی میں یا مسلمانوں کو پانی پلانے میں خرچ کیا جائے ، تو یہ وصیت باطل ہے اور اگر وصیت کی کہ میرا ثلث مال فقرائے مسلمین کے کفن میں خرچ کیا جائے یا ان کی قبریں کھودوانے میں خرچ کیا جائے تو یہ جائز ہے وصیت صحیح ہے(عالمگیری ۶ ص ۹۵)
مسئلہ۲۳: موصی نے وصیت کی کہ میرا گھر قبرستان بنادیا جائے پھر اس کے کسی وارث کا انتقال ہوا تواس میں اس وارث کو دفن کرنا جائز ہے(عالمگیری ج ۶ ص۹۵)
مسئلہ ۲۴: کسی شخص نے وصیت کی کہ میر اگھر لوگوں کو ٹھہرانے کے لئے سرائے بنادیا جائے تو یہ وصیت صحیح نہیں (فتاوی الفضلی از عالمگیری ج ۶ ص۹۵) بخلاف اس کے کہ اگر یہ وصیت کی کہ میرا گھر سقایہ بنادیا جائے تو وصیت صحیح ہے(تاتار خانیہ از عالمگیری ج ۶ ص۹۵)
مسئلہ۲۵: مرنے والے نے وصیت کی کہ میرے مرنے کے بعد مجھے اسی ٹاٹ یا کمبل میں دفن کیا جائے یا میرے ہاتھوں میں ہتھکڑی لگادی جائے یا میرے پاؤں میں بیڑی ڈال دی جائے تو یہ وصیت خلاف شرع اور باطل ہے(عالمگیری ج ۶ ص۹۶) اور اسے کفن مثل دیا جائے گا اور اسے عام مسلمانوں کی طرح دفن کیا جائے گا۔
مسئلہ۲۶: اپنی قبر کو مٹی گارے سے لیپنے کی وصیت کی یا اپنی قبر پر قبہ تعمیر کرنے کی وصیت کی تو یہ وصیت باطل ہے لیکن اگر قبر ایسی جگہ ہے جس کو درندوں اور جانوروں کے خوف سے لیپنے کی ضرورت ہے تو وصیت نافذ ہوگی(عالمگیری ج ۶ص۹۶)
مسئلہ۲۷: اپنے مرض الموت میں کسی نے اپنی لڑکی کو پچاس روپے دیئے اور کہا کہ اگر میری موت ہوجائے تو میری قبر پر تعمیر کرانا اور اسی کے قریب رہنا اور اس میں سے تیرے لئے پانچ روپے ہیں باقی روپے سے گیہوں خرید کرکے صدقہ کردینا تو اس لڑکی کو یہ پانچ روپے لینا جائز نہیں اور اگر قبر کو مضبوطی کے لئے بنانے کی ضرورت ہے نہ کہ زینت و آرائش کے لئے تو بقدر ضرورت اسے تعمیر کرایا جائے گا اور باقی فقراء پرصدقہ کردیا جائے گا(عالمگیری ج ۶ ص۹۶)
مسئلہ۲۸: یہ وصیت کی کہ میرے مال سے کسی آدمی کو اتنا مال دیا جائے کہ وہ میری قبر پر قرآن پاک کی تلاوت کرے تو یہ وصیت باطل ہے(عالمگیری ج ۶ ص۹۶)
مسئلہ۲۹:ـ کسی نے وصیت کی کہ اس کی کتابیں دفن کردی جائیں تو ان کتابوں کو دفن کرنا جائز نہیں مگر یہ کہ ان کتابوں میں ایسی چیزیں ہوں جو کسی کی سمجھ میں نہ آتی ہوں یا ان کتابوں میں ایسا مواد ہو جس سے فساد پیدا ہوتا ہو(محیط فساد معاشرہ کا ہو یا عقیدہ و مذہب کا(عالمگیری ج ۶ ص۹۶)
مسئلہ۳۰: بیت المقدس کے لئے اپنے ثلث مال کی وصیت کی تو جائز ہے اور یہ مال بیت المقدس کی عمارت اور چراغ بتی و روشنی وغیرہ پرخرچ ہوگا(عالمگیری ج ۶ ص۹۶)فقہاء نے اس مسئلہ سے وقف مسجد کی آمدنی سے مسجد کے اندر روشنی کرنے کے جواز کا قول کیا ہے(عالمگیری ج ۶ ص ۹۶)
مسئلہ۳۱: موصی نے اپنے مال سے جہاد فی سبیل اللہ کرنے کی وصیت کی تو وصی کو جہاد کرنے والے شخص کو اس کے کھانے پینے آنے جانے اور مورچہ پر رہنے کا خرچہ موصی کے مال سے دینا ہوگا، لیکن مجاہد کے گھر کا خرچ اس میں نہیں ، اگر مجاہد پر خرچ کرنے سے کچھ مال بچ گیا تو وہ موصی کے ورثہ کو واپس کردیا جائے گا اورمناسب یہ ہے کہ موصی کی طرف سے جہاد کے لئے موصی کے گھر سے روانہ ہو جیسے کہ حج کی وصیت میں موصی کے گھر سے روانہ ہونا ہے(عالمگیری ج ۶ ص۹۶)
مسئلہ۳۲: مسلمان کی وصیت عیسائی فقراء کے لئے جائز ہے لیکن ان کے لئے گر جا تعمیر کرنے کی وصیت جائز نہیں کیوں کہ یہ گناہ ہے اور جو شخص اس گناہ میں اعانت کریگا گناہگار ہوگا(عالمگیری ج ۶ ص۹۶)
مسئلہ۳۳: یہ وصیت کی کہ میر اثلث مال مسجد پر خرچ کیا جائے تو یہ جائز ہے اور یہ مال مسجد کی تعمیر اور اس کے چراغ و بتی وغیرہ پر خرچ ہوگا(عالمگیری ج ۶ص۹۶)
مسئلہ۳۴: ایک شخص نے اپنی اس زمین کی وصیت کی جس میں کھیتی کھڑی ہے لیکن کھیتی کی وصیت نہیں کہ تو یہ جائز ہے اور یہ کھیتی کٹنے کے وقت تک اس میں باقی رہے گی اور اس کا معاوضہ دیا جائے گا(فتاوی قاضی خاں از عالمگیری ج ۶ ص۹۶)
مسئلہ۳۵: کسی نے وصیت کی کہ میرا گھوڑا میری طرف سے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے میں استعمال کیاجائے تو یہ وصیت جائز ہے اور اسے غزوہ میں استعمال کیا جائے گا، استعمال کرنے والا امیر ہو یا غریب اور جب غازی غزوہ سے واپس آئے تو گھوڑا ورثہ کو واپس کردے اور ورثہ اس گھوڑے کو ہمیشہ غزوہ کے لئے دیتے رہیں گے(محیط از عالمگیری ج ۶ ص۹۶)
مسئلہ۳۶: اگر کسی نے یہ وصیت کی کہ میرا گھوڑا اور میرے ہتھیار فی سبیل اللہ ہیں تو اس کامطلب کسی کو مالک بنادینا ہے لہذا کوئی غریب و فقیر آدمی ان کا مالک بنادیا جائے گا(عالمگیری ج۶ ص۹۶)
مسئلہ۳۷: کسی شخص نے یہ وصیت کی کہ اس کی آراضی مساکین کے لئے قبرستان کردی جائے یا یہ وصیت کی کہ اسے آنے جانے والوں کے لئے سرائے بنادیا جائے تو یہ وصیت باطل ہے(عالمگیری ج ۶ ص۹۷)
مسئلہ۳۸: مصحف کی وصیت کی کہ وہ مسجد میں وقف کردیا جائے تو یہ وصیت جائز ہے(عالمگیری ج۶ ص ۹۷)
مسئلہ۳۹: یہ وصیت کی کہ اس کی زمین مسجد بنادی جائے تو یہ بلا اختلاف جائز ہے (عالمگیری ج۶ ص۹۷)
مسئلہ۴۰: وصیت کرنے والے نے کہاکہ میرا تہائی مال اللہ تعالی کے لئے ہے تو یہ وصیت جائز ہے اور یہ مال نیکی و بھلائی کے راستے میں خرچ ہوگا اور فقراء پرصرف کیا جائے گا(عالمگیری ج ۶ ص۹۷)
مسئلہ۴۱: وصیت کرنے والے نے کہا میرا تہائی مال فی سبیل اللہ (راہ خدا میں )ہے یہاں فی سبیل اللہ کا مطلب غزوہ ہے(عالمگیری ج۶ ص۹۷)
مسئلہ۴۲: اگر یہ کہا کہ میرا تہائی مال نیک کاموں کے لئے ہے تو اسے تعمیر مسجد اور اسکی چراغ و بتی میں خرچ کرنا جائز ہے لیکن مسجد کی آرائش و زیبائش میں خرچ کرنا جائز نہیں (عالمگیری ج۶ ص۹۷)
مسئلہ۴۳: اگر کسی نے اپنے تہائی مال کی وجہ خیر میں خرچ کرنے کی وصیت کی تو اسے پل بنانے،مسجد بنانے اور طالبان علم پر خرچ کیا جائے گا(تاتار خانیہ از عالمگیری ج ۶ ص۹۷)
مسئلہ۴۴: کسی نے وصیت کی کہ میرا تہائی مال گاؤں کے مصالح میں خرچ کیا جائے تو یہ وصیت باطل ہے(عالمگیری ج ۶ ص۹۷)
یہ مسائل کتاب بہار شریعت سے ماخوذ ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے اصل کتاب کی طرف رجوع کریں۔