سوال:
زید کپڑا خریدنے گیا ،بکر نے بھی روپیہ دیا کہ جیسا کپڑا اپنا خریدو گے میرا بھی خرید لانا۔ زید نے ایسا ہی کیا مگر کپڑا علیحدہ نہ لایا۔ بکر کے مانگنے پر نہ اقرار کیا نہ انکار، بلا اجازت اس کپڑے کو بیچتا رہاپھر چوری ہو گیا تو کیا بکر اس سے اپنے روپیہ کا مطالبہ کرسکتا ہے؟ ملخصا
جواب:
زید اندر ایں صورت وکیل ہے اور وکیل امین ہوتا ہے اور امین پر لازم ہے کہ امانت کی رعایت کرے اور خیانت نہ کرے اور ایسے ہی زید نے وعدہ کیا اور وعدہ کی وفا بھی ضروری ہے۔ تو زید کا کپڑا ملا دینا جو امانت میں خیانت اور وعدہ خلافی ہے، بد ترین جرم ہے اور موجب ضمان ہے۔ خصوصا جب بکر نے یہ شرط کیا کہ الگ لائے کہ شرط مؤکل کا اعتبار ضروری ہے اور اسی بنا پر وکیل کو امین کیا اور بارہ سو روپیہ کا گراں قدر سرمایہ دیا، نیز مؤکل کے مطالبہ کی صورت میں نہ دینا بھی عند الضرورۃ موجب ضمان ہے، زبان سے تو اگرچہ زید نے انکار نہیں کیا مگر فروخت کرنا جو شروع کر دیا ، یہ دلیل حبس و غصب ہے جو موجب ضمان ہے۔ تو اگر ملا دینے کی وجہ سے ضمانت شرعا لازم ہوتی تب بھی اس وجہ سے ضمان لازم ہوجاتی۔ الحاصل زید پر لازم کہ بکر کے کپڑے کی قیمت بطور ضمان بطیب خاطر ادا کر دے کہ دنیا و آخرت میں رسوا نہ ہو۔
(فتاوی نوریہ، جلد 4، صفحہ 136، دارالعلوم حنفیہ فریدیہ بصیر پور ضلع اوکاڑہ)