عربی حدیث:
حدثنا الحمیدی، حدثنا سفیان، حدثنا محمد بن عمرو بن علقمۃ، عن یحیى بن عبد الرحمن بن حاطب، عن عبد اللہ بن الزبیر، قال: قال الزبیر رضی اللہ عنہ: لما نزلت: {ثم إنکم یوم القیامۃ عند ربکم تختصمون} قال الزبیر: یا رسول اللہ، یکرر علینا الخصومۃ بعد الذی کان لنا فی الدنیا، قال: نعم. قلت: إن الأمر لشدید۔
اردو ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا :جب یہ آیت{ثم إنکم یوم القیامۃ عند ربکم تختصمون}(الزمر،31)(ترجمہ: پھر اے لوگو ! تم قیامت کے دن اپنے رب کی بارگاہ میں جھگڑا کروگے۔) نازل ہوئی تو حضرت زبیر رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کی:
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم! کیا دنیا کے اختلاف کے بعد بھی دو بارہ ہمارے درمیان جھگڑاہوگا؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ” ہاں۔“
تومیں نے عرض کی: ”یہ تو بڑا سخت معاملہ ہے۔“۔
تخریج الحدیث:
الحمیدی(۶۰)،
احمد (۱۴۰۵،۲۴،۳)،
ابو یعلی الموصلی (۶۷۶)( ۶۷۸)،
الترمذی ( ۳۲۳۶)، (۳۳۵۶)،
ابن ماجہ (۴۱۵۸)۔
عربی حدیث:
حدثنا محمد بن عبید اللہ أبو ثابت المدنی ، قال حدثنا عمر بن طلحۃ الوقاصی، عن محمد بن عمرو، عن یحیى بن عبد الرحمن، سمعت عبد اللہ بن الزبیر؛ یقول: لما نزلت {ثم إنکم یوم القیامۃ عند ربکم تختصمون} ، قال الزبیر: یا رسول اللہ، یکرر علینا ما کان منا فی الدنیا، مع خواص الذنوب؟ قال: نعم، لیکررن علیکم، حتى یؤدى إلى کل ذی حق حقہ. قال الزبیر رضی اللہ عنہ: واللہ إن الأمر لشدید.۔
اردو ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت
{ثم إنکم یوم القیامۃ عند ربکم تختصمون}(الزمر،31)(ترجمہ: پھر اے لوگو ! تم قیامت کے دن اپنے رب کی بارگاہ میں جھگڑا کروگے۔) نازل ہوئی توحضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم! دنیا کے اختلاف کے بعد بھی خاص گناہوں کے ساتھ ہمارا جھگڑا ہوگا؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے ارشاد فرمایا :
ضرور تمہارے درمیان (قیامت کے دن)اس وقت تک جھگڑا ہوگا جب تک ہر کسی کو اپنا حق واپس نہ مل جائے گا۔
حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے عرض کی: اللہ کی قسم !یہ تو بہت سخت معاملہ ہے۔
قال البخاری: ورواہ حماد بن سلمۃ، عن حبیب، عن الحسن، قال الزبیر. ورواہ شداد بن سعید، عن غیلان، عن مطرف، قال: قال الزبیر، وألفاظہم متقاربۃ، والصحیح حدیث الأول.
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :اس حدیث کو حماد بن سلمہ از جندب از حسن از زبیر رضی اللہ عنہ کی سند سے اور شداد بن سعید ازغیلان از مطرف از زبیر رضی اللہ عنہ کی سند سے روایت کیا گیا ہے؛دونوں روایات کے الفاظ ملتے جلتے ہیں لیکن پہلی سند صحیح ہے۔
تخریج الحدیث:
احمد ( ۱۴۳۴، ۴۵،۳) ،
الطحاوی فی ” شرح مشکل الآثار( ۱۳۲، ۱۲۳، ۱)،
ابن الاعرابی فی ” المعجم ” (۱۳۴۲)،
الطبرانی فی” المعجم الکبیر” (۳۰۳، ۱۲۲،۱۳) ،
ابو نعیم فی ” حلیۃ الاولیاء” ( ۹۱،۱)،
الحاکم ( ۸۷۰۸، ۶۱۶، ۴)۔
عربی حدیث:
حدثنا أبو الربیع سلیمان بن داود، حدثنا یعقوب القمی، حدثنا جعفر، ہو: ابن أبی المغیرۃ، عن سعید بن جبیر، عن ابن عمر؛ قال لما نزلت: {ثم إنکم یوم القیامۃ عند ربکم تختصمون} ، لم ندری ما تفسیرہا فلما وقعت الفتنۃ، قلنا ہذا الذی وعدنا ربنا أن نختصم فیہ.۔
اردو ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت{ثم إنکم یوم القیامۃ عند ربکم تختصمون}(الزمر،31)(ترجمہ: پھر اے لوگو ! تم قیامت کے دن اپنے رب کی بارگاہ میں جھگڑا کروگے۔) نازل ہوئی تو ہم اس کی تفسیر کو نہیں جانتے تھے ،پھر جب فتنے آئے تو پھر ہم نے کہا:یہی وہ ہمارے رب کا وعدہ ہے جس میں ہم جھگڑا کریں گے۔ ۔
تخریج الحدیث:
ابن شیبۃ فی ” اخبار المدینۃ” (۱۲۹۴،۴)،
الطبرانی فی "المعجم الکبیر”(۱۳۷۳۵،۹۴،۱۴)۔
کتاب: والدین سے حسن سلوک
کتاب: بر الوالدین، مؤلف: امام محمد بن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ