عربی حدیث:
حدثنا أمیۃ بن بسطام، حدثنا یزید بن زریع، عن العلاء، عن أبیہ، عن أبی ہریرۃ؛ قال: أتى رجل النبی صلى اللہ علیہ وسلم فقال: إن لی قرابۃ أصلہم ویقطعون، وأحلم عنہم ویجہلون علی، وأحسن إلیہم ویسیئون إلی، قال: لئن کان کما تقول کأنہم تسفہم المل، فلا یزال معک من اللہ ظہیرا ما دمت على ذلک.۔
اردو ترجمہ:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا:
”میرے رشتے دار ہیں ؛ میں ان سے صلہ رحمی کرتا ہوں ،وہ قطع تعلقی کرتے ہیں؛میں ان سے درگزر کرتا ہوں،وہ مجھے بھلا دیتے ہیں ؛میں ان سے اچھا سلوک کرتا ہوں، وہ میرے سے برا سلوک کرتے ہیں۔“
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اگر تو سچ کہہ رہا ہے تو یہ ایسے ہی ہے جیسے توان کے منہ میں انگارے ڈال رہا ہے جب تک تو ان کے ساتھ یہی معاملہ کرتا رہے گا تب تک تیرے ساتھ اللہ تعالی کی طرف سے ایک مددگار رہے گا۔۔
تخریج الحدیث:
الادب المفرد( ۶۷)،
وکیع فی ” الزھد” (۴۲۹،۲۴۳)۔
کتاب: والدین سے حسن سلوک
کتاب: بر الوالدین، مؤلف: امام محمد بن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ