بر والدین

والدین کا خیال رکھنے والے کو اللہ تعالی رسوا نہیں کرتا

عربی حدیث:

حدثنا عبد اللہ بن یوسف، حدثنا اللیث، عن عقیل، عن ابن شہاب، سمعت عروۃ، یقول: قالت عائشۃ رضی اللہ عنہا: فرجع رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم إلى خدیجۃ رضی اللہ عنہا، ترجف بوادرہ، فدخل وقال: زملونی زملونی، فلما سری عنہ قال: صلى اللہ علیہ وسلم لخدیجۃ: أشفقت على نفسی، قالت خدیجۃ رضی اللہ عنہا: أبشر، فواللہ لا یخزیک اللہ أبدا، إنک لتصدق الحدیث، وتصل الرحم، وتحمل الکل، وتقری الضیف، وتعین على نوائب الحق، فانطلقت بہ خدیجۃ إلى ورقۃ بن نوفل بن أسد، وکان تنصر، شیخ أعمى یقرأ الإنجیل بالعربیۃ، قالت لہ خدیجۃ: أی عم، اسمع من ابن أخیک، فقال لہ ورقۃ: یا ابن أخی، ماذا ترى؟ فأخبرہ خبر ما رأى، فقال ورقۃ: ہذا الناموس الذی أنزل اللہ على موسى، یا لیتنی فیہا جذعاً، یا لیتنی أکون حیا حین یخرجک قومک، قال: أومخرجی ہم؟ قال: نعم، لم یأت رجل بما جئت بہ قط إلا عودی، وإن یدرکنی یومک أنصرک نصرا مؤزرا.۔

اردو ترجمہ:

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غار حراسے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس اس حالت میں واپس ہوئے کہ آپ کانپ رہے تھے ،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم تشریف لائے اور فرمایا:   زملونی ! زملونی!( مجھے کمبل اڑھاؤ، مجھے کمبل اڑھاؤ ) جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم سے خوف کا اثر جاتا رہا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے خدیجہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ مجھے اپنی جان کا ڈر ہے۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا:

آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خوش ہوں ،اللہ کی قسم ! آپ کو اللہ تعالیٰ کبھی بھی رسوا نہیں کرے گا آپ تو  سچ بات کرتے ہیں،صلہ رحمی کرتے ہیں، دردمندوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں،مہمان کی ضیافت کرتے ہیں اور حق کی راہ میں پیش آنے والی مصیبتوں پر مدد کرتے ہیں۔

 حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا آپ کو اپنے چچا زاد بھائی ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں۔آپ نصرانی تھے ،بہت بوڑھےاور نابینا تھے اور انجیل عربی میں پڑھتےتھے ۔خدیجہ رضی اللہ عنہا نے ان سےکہا :

”اے چچا ! اپنے بھتیجے کی بات سنیئے۔“

ورقہ بن نوفل نے پوچھا :”اے بھتیجے ! کیا بات ہے ؟“ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو دیکھا تھا وہ بتا دیا۔ساری بات سننے پر ورقہ بن نوفل نے کہا:

یہ وہی ناموس(فرشتہ) ہے جو حضرت موسیٰ پر نازل کیا گیا تھا۔ کاش میں اس وقت جوان ہوتا !کاش میں زندہ ہوتا! جب آپ کے ہی لوگ آپ کو نکال دیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا:

”کیا لوگ مجھ کو نکال دیں گے؟“ ورقہ بن نوفل نے کہا:

” ہاں ! جو شخص بھی کوئی ایسی چیز لے کر آیا جو تم لائے ہو اس کو تکلیف دی گئی، اگر میں تمہارے اس زمانہ میں زندہ ہوتا تو میں تمہاری مستحکم مدد کرتا ۔

۔

تخریج الحدیث:

البخاری( ۳۳۹۲)(۴۹۵۷)(۶۹۸۲)(۴۹۵۶)(۴۹۵۳)۔

کتاب: والدین سے حسن سلوک

کتاب: بر الوالدین، مؤلف: امام محمد بن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ

ماخوذ از:
کتاب: بر الوالدین، مؤلف: امام محمد بن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ
حوالہ جات:
کتاب: والدین سے حسن سلوک

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Back to top button