استفتاء : ۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اِس مسئلہ میں کہ ایک شخص حالتِ احرام میں سو رہا تھا اور نیند میں اُس کے منہ سے پانی نکلا اور اُس کے احرام کی چادر پر لگ گیا اب اُسے وہ چادر کا اتنا حصہ دھونا ضروری ہے یا نہیں ؟
(السائل : ایک حاجی، مکہ مکرمہ)
جواب
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب : یاد رہے کہ سوئے ہوئے شخص کے منہ سے نکلنے والا پانی ناپاک نہیں ہے چنانچہ امام افتخار الدین طاہر بن احمد بن عبد الرشید بخاری حنفی متوفی 542ھ لکھتے ہیں :
مائُ فمِ النّائم الذی یَسِیْلُ مِن فیہ طاہرٌ ہو الصَّحیحُ (53)
یعنی، سوئے ہوئے شخص کے منہ کا وہ پانی جو اس کے منہ سے بہے پاک ہے یہی صحیح (قول) ہے ۔ لہٰذا اس شخص پر احرام کی چادر دھونا لازم نہیں اور اگر دھو لے تو اچھا ہے کہ یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی پاک چیز مثلاً سالن وغیرہ کپڑوں پر گر جائے ۔
واللّٰہ تعالی أعلم بالصواب
یوم الإثنین، 16 ذوالقعدہ 1431ھ، 25اکتوبر 2010 م 675-F
حوالہ جات
53۔ خلاصۃ الفتاویٰ، کتاب الطّہارات، الفصل السّابع فیما یکونُ نجساً و ما لایکونُ، نوعٌ منہ، 1/45